Friday, May 17, 2024
Homeٹرینڈنگرمضان المبارک میں ہماری  غفلتیں اور کوتاہیاں

رمضان المبارک میں ہماری  غفلتیں اور کوتاہیاں

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ عالم اسلام میں ماہ رمضان المبارک کا آغاز ہو چکا ہے  اور ماہ رمضان المبارک آخرت اور دنیا کے اعتبار سے کی ایک نعمتوں رحمتوں اور کامیابیوں کا مہینہ ہے ۔دنیا کے اعتبار سے جہاں رمضان تجارت میں فروغ کا ذریعہ بنتا ہے تو دوسری جانب اللہ رب العزت رمضان میں ایک نیکی کو 70 درجے اضافے کے ساتھ فراہم کرتے ہیں ،لیکن رمضان المبارک کے متعلق ہمارے سماج اور موجودہ تہذیب میں چند ایک غلط فہمیاں اور غفلتیں ایسی رس بس گئی ہیں کہ اس طرف توجہ بھی نہیں جاتی ہے کہ ہم کس طرح  چھوٹے سے فائدہ کےلئے عظیم ترین   فوائد سے محروم ہورہے ہیں۔

 عام طور پر ہم یہ خیال کرنے لگے ہیں کہ رمضان کا مہینہ تجارت اور پیسے کمانے کا مہینہ ہے یہی وجہ ہے کہ تاریخی عمارت چارمینار کے دامن میں موجود ہزاروں دکانیں عام دنوں کے برعکس رمضان میں مزیدمشغول دکھائی دیتی ہیں اور انکے اوقات کار میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے ۔رمضان کا مہینہ عبادتوں میں مصروف رہتے ہوئے زیادہ سے زیادہ ثواب کمانے کا مہینہ ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ تجارت کو نظر انداز کردیا جائے لیکن سب سے بڑی غفلت یہاں ہم سے یہ ہو رہی ہے کہ تجارت کو اہمیت دیتے ہوئے عبادت جہاں ایک نیکی پر 70 گنا زیادہ ثواب مل رہا رہے ہے  اس کو ہم چند روپیوں کے حصول کےلئے نظر انداز کردیتے ہیں

نماز تروایح کےمتعلق غلط فہمی

 رمضان کی ایک خاص عبادت تراویح ہے اور اس کے متعلق اس وقت ہم میں اور خاص کر نوجوان نسل میں ایک غلط فہمی یہ پائی جاتی ہے کہ کسی ایک مسجد میں روزانہ 3 پارے یا 5 پارے یا 10 پارے تراویح میں پڑھ لیے جاتے ہیں اور اس کے بعد یہ سمجھا جاتا ہے کہ اب چونکہ قرآن مجید مکمل ہوگئی ہے لہذا ان پر سے نماز تراویح کی ذمہ داری ختم ہو چکی ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے ۔ یاد رکھنا چاہیے کہ تراویح میں ایک قرآن کا سننا الگ سنت ہے اور رمضان کے پورے مہینے میں تراویح کا مکمل ادا کرنا ایک علحیدہ سنت مؤکدہ ہے ۔ یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ اگر کوئی شخص اپنی تجارت ، ملازمت یا کسی اور وجہ سے رمضان کی پہلی رات سے لے کر چاند رات تک مکمل قرآن تراویح میں سن نہیں سکتا تو اس کے لیے سہولت ہے کہ وہ کسی مسجد میں 3 ، 5 یا 10 پارے سنتے ہوئے قرآن سننے کی سنت کو مکمل کرلے لیکن اس کے بعد اس پر سے یہ ذمہ داری بالکل ختم نہیں ہو جاتی کہ وہ باقی ایام میں تراویح کی نماز کو ترک کردے ۔اب اس پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ باقی دنوں میں اپنی سہولت کے اعتبار سے جہاں جس مسجد میں تراویح ادا کرسکتا ہے وہاں روزانہ تراویح پڑھ لے کیونکہ تراویح روزانہ پڑھنا سنت مؤکدہ ہے اور سنت مؤکدہ پر اجر کے ساتھ سوال بھی کیا جائے گا ۔آخری درجے میں اسے انفرادی طور پر تراویح ادا کرنی ہوگی یعنی یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ تراویح میں مکمل قرآن کا سننا ایک الگ سنت ہے اوررمضان کی پہلی رات سے لیکر چاند رات تک تراویح کا اہتمام کرنا سنت مؤکدہ ہے۔

سحری کے بعد تھوڑا  آرام کی کوشش میں فجر فوت کرنا

 رمضان المبارک کے مہینے کے دوران دوسری کوتاہی یا غفلت یہ ہوتی ہے کہ سحری کے بعد فجر تک عام طور پر جو 40 سے 50 منٹ کا وقفہ ہوتا ہے اس دوران ذرا کمر سیدھی کرنے کے مزاج کی وجہ سے آرام کرنے کی غرض سے لیٹتے ہیں اور نیند لگنے سے  فجر کی نماز فوت ہو جاتی ہے حالانکہ نماز کا وقت پر ادا کرنا افضل ترین عبادتوں میں شمار ہے لیکن ذرا سی کوتاہی کی وجہ سے یا دن بھر کی تھکاوٹ کی وجہ سے سحری کے بعد تھوڑا آرام کرنے کے  ہمارے مزاج کی وجہ سے فجر کی نماز فوت ہو جاتی ہے اس کوتاہی  پرقابو پانے کی ضرورت ہے ۔

فجرکی پابندی اور کم از کم ایک قرآن کی تکمیل کا  آسان نسخہ

قرآن  اور رمضان کے درمیان خاص تعلق ہے یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نے رمضان المبارک کو وہ مہینہ قرار دیا جس میں قرآن کا نزول ہوا لہذا اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ تلاوت قرآن کو اپنا معمول بنانا چاہیے اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ سحر کے بعد سے فجر تک کہ جو وقفہ دستیاب ہوتا ہے اس میں اگر ہر شخص اپنی سہولت کے اعتبار سے تلاوت قرآن کرتا ہے تو اس کے دو فوائد ہوجاتے ہیں ، اول تو یہ کہ سحری کے بعد تلاوت قرآن کریم کی وجہ سے  فجر کے فوت ہونے کا خدشہ ختم ہو جاتا ہے دوسرا یہ کہ اس وقفے میں قرآن کی تلاوت سے امید کی جاسکتی ہے کہ رمضان بھر میں کم از کم ایک قرآن کی تکمیل آسانی سے ہوجائے گی ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ رمضان کو تجارتی اعتبار سے کمائی کا مہینہ بنانے کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ یہ مہینہ آخرت کی کمائی کا بھی ہے اور ہر ایک لمحے کو قیمتی ترین بنانے میں ہمیں اپنی  کوتاہیوں اور غفلتوں پر قابو پانا ہے۔