Saturday, May 18, 2024
Homesliderرمضان کا استقبال کرنے دونوں شہر تیار، مساجد میں خواتین کے لئے...

رمضان کا استقبال کرنے دونوں شہر تیار، مساجد میں خواتین کے لئے نماز کی عدم سہولت سے عوام میں بے چینی

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ گزشتہ رات سعودی عرب میں رمضان کا چاند نظر آنے اور آج پہلا روزہ ہونے کےبعد دنیا کے دیگر ممالک آج شام پہلی تراویح اور اتوار 3 اپریل 2022 کو پہلے روزہ کےلئے تیار ہے اور نوابوں کے شہر حیدرآباد اور اس کے جڑوا ں شہر سکندآباد میں رمضان کا استقبال کی تیاریاں جگہ جگہ دکھائی دے رہی ہیں ۔

کورونا وبا کی وجہ سے گزشتہ دو سال رمضان میں دین اور دنیا کے اعتبار سے رونقیں کھودینے کے بعد اس وقت حیدرآبادی عوام میں رمضان کے متعلق زیادہ ہی جوش وخروش ہے ۔اس وقت کورونا کی وبا کمزور پڑنے اور بعض ریاستوں میں ماسک جیسی بنیادی پابندی ختم کردینے کے بعد عوام میں ایک نیا جوش ہے اور وہ پہلی ہی رات سے تراویح کی نماز میں خود کو قیام کرواتے ہوئے رمضان کا شاندار استقبال کرنے کےلئے تیار ہے  لیکن دوسری جانب بہت سے مساجد میں خواتین کےلئے پردہ کا نظم نہ کئے جانے کی وجہ سے عوام اور خاص کر خواتین میں مایوسی اور انتظامی کمیٹیوں کےخلاف غصہ پایا جاتا ہے ۔

سکندرآباد کے ایک قدیم اور معروف مسجد جس میں خواتین کےلئے نماز تراویح کےلئے پردہ کا انتظام کیا جاتا تھا اس سال کورونا کی پابندیاں تقریباً ختم ہوجانے کے باوجود اس روایت کو بحال نہیں کیا گیا ۔ اس ضمن میں خواتین کے ایک گروپ نے اپنی شناخت پوشید  رکھنے کی شرط پر بتایا کہ دن بھر روزہ اور امور خانہ مکمل کرنے کے بعد نماز تراویح کا نظم مسجد میں ہونے کا یہ فائدہ تھا کہ ہم ایک سے دیڑھ گھنٹے  میں نماز تراویح ادا کرتے تھے جس سے قرآن سننے کے علاوہ ایک مقررہ وقت پر ہماری نماز مکمل ہوجاتی تھی ۔ کورونا کی پابندیوں  کی وجہ گزشتہ دو سال سے ہم اس نعمت سے محروم رہے اور ہم پرجوش تھے کہ اس مرتبہ مسجد جانے کا موقع فراہم ہوگا لیکن انتظامی کمیٹی نے جو فیصلہ لیا ہے وہ انتہاہی تکلیف دہ ہے۔

شہناز بیگم  (نام تبدیل ) نے میڈیا نمائندے سے کہا کہ کمیٹی والوں کو شادی خانہ ،بازاروں  اور دیگر مقامات پر خواتین کا ہجوم نہیں دکھائی دے رہے اگر ہم اللہ کے گھر نماز تراویح کےلئے آتے ہیں تو انہیں سب مسائل یاد آتے ہیں ۔شہناز ارباب مجاز پر کافی برہم نظر آئیں اور کہا کہ نماز تراویح مسجد میں ادا ہونے سے ہمیں دو بڑے فائدے تھے ۔ ایک مقررہ وقت پر نماز ادا ہوجاتی تھی اور دوسرا گھر کے کام کاج بھی وقت پر انجام دئے جاسکتے تھے ۔چونکہ اب مسجد سے ہم کو دور کردیا گیاہے تو تراویح کی نماز وقت پر نہیں بلکہ اپنی سہولت سے پڑھنا پڑے گا جس سے وقت کی کوئی تعین نہیں ہوگا اور خواتین کے گھریلو امور پر بے ڈھنگ ہوجائیں گے ۔

دیگر خواتین نے بھی مساجد میں اور خاص کر بازاروں میں موجود مساجد میں خواتین کےلئے نمازوں کےلئے ہجرے کا انتظام کرنے کی مانگ کی ہے چونکہ ضروری کام سے بھی باہر بازار جانا ہوا تو نمازیں قضاء ہونے سے بچ جائیں  گی ۔ چارمینار ، مہدی پٹنم ،امیر پیٹ ،دلسکھ نگر ، سلطان بازار ،ملک پیٹ ،پیراڈائز اور دیگر اہم مقامات کی مساجد کی انتظامی کمیٹیوں سے  خواتین نے درخواست کی ہے کہ وہ  کم از کم لب سڑک مساجد میں خواتین کی نماز کےلئے کسی کونے کا انتظام کریں تاکہ خواتین کو وقت پر نماز ادا کرنے کی سہولت مل جائے ۔