Monday, May 13, 2024
Homesliderروہت اور کوہلی کا ناقص فام ، ورلڈ کپ سے قبل تشویش...

روہت اور کوہلی کا ناقص فام ، ورلڈ کپ سے قبل تشویش کا باعث

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔ پچھلے سال جب ہندوستان نے آئی سی سی ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ میں شرکت کی تھی تو اُن کھلاڑیوں کے انتخاب پر سوالات اٹھائے گئے تھے جو یا تو ان فٹ یا آؤٹ آف فارم تھے اور ٹورنمنٹ میں خراب نتیجہ کے  بعد ٹیم مینجمنٹ کے ساتھ ساتھ سلیکٹرزتنقید کا باعث بنے ۔گزشتہ سال ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے ٹیم کا اعلان 2021 انڈین پریمیئر لیگ سے پہلے کیا گیا تھا اور جس طرح سے کچھ منتخب کھلاڑیوں نے لیگ میں مظاہرہ کیا تھا اس سے یہ ظاہر ہوگیا تھا کہ ہندوستان آئی سی سی ایونٹ کے لیے کتنا تیار ہے۔

اس وقت کئی سابق کرکٹرز نے ٹیم میں تبدیلیوں کا مشورہ دیا تھا لیکن سلیکشن کمیٹی اسی ٹیم کے ساتھ آگے بڑھی اور ہندوستان  کو ابتدائی مرحلے میں ہی ٹورنمنٹ سے باہر  کا دروازہ دکھا دیا گیا۔آئی پی ایل 2022 کے جاری ہونے کے ساتھ ہی نیٹیزنز نے دوبارہ اپنے خیالات کا اظہارکرنا شروع کر دیا ہے اور ان میں سے کچھ نے یہ بھی کہا کہ ٹی20 فارمیٹ کے لیے ایک نئی ٹیم بنائی جانی چاہیے۔کچھ لوگوں نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی کو کھلاڑیوں کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے ٹیم کا انتخاب کرنا چاہیے نہ کہ بڑے ناموں کو ٹیم میں شامل کیا جانا چاہئے ۔

ایک نے ٹوئٹر پر لکھا  ٹی 20 تیز کرکٹ  ہے اور ہمیں ورلڈ کپ کے لیے نوجوان ٹیم  کی ضرورت ہے۔ بی سی سی آئی براہ کرم آئی پی ایل سے انتخاب کریں کیونکہ اسٹارز ناکام ہو رہے ہیں اور نئے لوگ کام کر رہے ہیں۔ انہیں ڈبلیو سی سے پہلے بین الاقوامی ایونٹس کے لیے موقع دیں ۔ایک اور صارف نے لکھاآئی پی ایل ورلڈ کپ کی ٹیم کے انتخاب کےلئے بی سی سی آئی کی اچھی رہنمائی کر سکتا ہے۔ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اس سال اکتوبر میں آسٹریلیا میں ہونے والا ہے اور ہندوستان  کے پاس ٹورنمنٹ کے لیے بہترین ٹیم کا انتخاب کرنے کا وقت ہے۔

ہندوستان ورلڈ کپ سے پہلے 10 ٹی20  مقابلے کھیلے گا (5 جنوبی افریقہ کے ساتھ، 2 آئرلینڈ کے ساتھ اور 3 انگلینڈ کے ساتھ) اور یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس مدت کے دوران بہت سے نوجوانوں کو شارٹ لسٹ کیا جائے گا اور انہیں موقع دیا جائے گا۔ ریکارڈز کے لیے ایشیا کپ بھی درمیان میں مقرر ہے۔جاری آئی پی ایل میں کئی بڑے ستارے کم کارکردگی دکھا رہے ہیں۔ ویراٹ کوہلی اور روہت شرما دونوں اب تک فارم کے ساتھ جدوجہد کررہے ہیں۔ دونوں نے بالترتیب پانچ میچ کھیلے ہیں اور ابھی تک ایک نصف سنچری  اسکور نہیں کی ہے ۔شائقین بیٹرس کی طرف سے کسی بڑی ہٹ کا انتظار کر رہے ہیں لیکن اب تک ویراٹ اور روہت کے بلے پہلے کی طرح رنز بنانے میں ناکام ہیں۔

یہ ورلڈ کپ سے قبل تشویش کا باعث بھی ہے، کیونکہ یہ ایک تیز رفتار کھیل ہے اور جس طرح نوجوان صلاحیتوں کا مظاہرہ کررہے ہیں ، اس کے بعد بڑے ناموں پر باصلاحیت  نوجوانوں کونظر اندازکرنا سلیکٹرز کے لیے چیلنج ہوگا۔اس کے علاوہ رویندر جڈیجہ کپتانی کے بوجھ تلے دب گئے ہیں  اور وہ اپنی آل راؤنڈر معیار کو پیش کرنے سے قاصر ہیں۔ آنے والے مہینوں میں ایک حقیقی آل راؤنڈر کے طور پر ہاردک پانڈیا کی واپسی پربھی بات کی جائے گی لیکن ایک بیٹسمین  کے طور پر جمعہ کو راجستھان رائلز کے خلاف اپنے آخری میچ میں، انہوں نے 52 گیندوں پر 87 رنز بنائے، کچھ شاندار کرکٹ شاٹس کا مظاہرہ کیا۔

کچھ سابق کھلاڑیوں پر بھی نظریں ہوں گی۔رائل چیلنجرز بنگلور (آرسی بی ) کے فنشر کے طور پر دنیش کارتک کا کردار اہم ہوسکتا ہے ، 36 سالہ وکٹ کیپر کو ہندوستانی ٹیم کا فنیشر  کا کردار دیا جا سکتا ہے کیونکہ ٹیم اس سال کے آخر میں آسٹریلیا میں ہونے والے ورلڈ کپ کے لیے دوبارہ تعمیرکرنا چاہتی ہے۔ آئی پی ایل 2022 میں کارتک آر سی بی کے لیے ایک اہم فنشر رہے ہیں جس نے 131 رنز بنائے اور 218.33 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ رنز بنانا بھی قابل ذکر ہے۔

دوسری جانب پنجاب کنگز کے لیے کھیل رہے شکھر دھون  بھی اچھی فارم میں ہیں۔ انہوں نے اب تک کھیلے گئے میچوں میں 197 رنز بنائے ہیں۔ بائیں ہاتھ کے کھلاڑی کو پچھلے سال نظر انداز کیا گیا تھا لیکن اس بار ان کے پاس اسکواڈ میں جگہ بنانے کا موقع ہے۔علاوہ ازیں36 سالہ رابن اتھپا (چینائی سوپر کنگز) بھی ایک مضبوط دعویدار ہے کیونکہ انہوں نے اب تک پانچ میچوں میں 194 رنز بنائے ہیں اور وہ بہت اچھے فام میں لگ رہے ہیں۔تاہم، 2022 کے آئی پی ایل میں ابھی بہت سے میچز باقی ہیں اور خیال کیا جا رہا ہے کہ لیگ ختم ہونے کے بعد کھلاڑیوں کی کارکردگی  پر بحث کی جائے گی۔