Thursday, May 2, 2024
Homesliderسارا الزام صرف حیدرآبادیوں پر نہ لگائیں

سارا الزام صرف حیدرآبادیوں پر نہ لگائیں

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ منگل کے دن گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی )کے انتخابات  میں  رائے دہی  کا عام جوش و خروش غائب تھا۔ آتش گیر 12 روزہ مہم نے رائے دہندوں  کی بڑی تعداد میں آنے کی امیدوں کو پیدا کردیا تھا  لیکن رائے دہی  کا دن انتہائی  مایوس کن رہا  اور ووٹنگ کا فیصد ریکارڈ کم رہا ۔

جی ایچ ایم سی انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی جماعتوں نے حیدرآباد میں بڑے پیمانے پر مہم چلائی تاہم  پارٹیوں کی کوششیں رائیگاں گئیں کیونکہ رائے دہندوں نے  پولنگ بوتھس پر جانے میں کوئی دلچسپی نہیں دیکھائی  ۔ حیرت انگیز طور پر  صبح گیارہ بجے  پولنگ کا تناسب 9.9 فیصد ، 1 بجے ، ووٹنگ کا تناسب 18 فیصد اور سہ پہر تین بجے  یہ 25.34 فیصد تھا۔ فلم نگر کلب کے پولنگ بوتھ میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے جانے والے جوبلی ہلز سے تعلق رکھنے والے ایک منوج چونک گیا جب فہرست میں ان کا نام غائب تھا۔ میڈیا  سے بات کرتے ہوئے  منوج نے کہا کہ وہ اپنا نام ڈھونڈنے کے لئے قریبی پولنگ بوتھس پر گئے لیکن ساری کوشش ناکام  رہی  ۔

منوج کی اہلیہ نہاریکا کیشیب نے کہا  الیکشن کمیشن نے آگاہی مہم چلائی اور لوگوں سے کہا کہ وہ اپنا حق رائے دہی استعمال کریں۔ یہ میرے شوہر کے لئے ایسا دوسرا تجربہ ہے۔ جب فہرست میں ان کا  نام نہیں ہے تو ہم اپنے ووٹنگ کا حق کس طرح استعمال کرسکتے ہیں؟ ایسا لگتا ہے میرے  شوہر صرف اپنے شناختی ثبوت کے لئے اپنا ووٹر کارڈ استعمال کررہے ہیں ۔

 ٹی پی سی سی کے نائب صدر اور سابق رکن  پارلیمنٹ مالو راوی کا نام بھی اس فہرست میں غائب تھا۔ انہوں نے اعلی عہدیداروں سے شکایت درج کروائی۔ جیا گوڈا میں  پولنگ بوتھ نمبر 38 کی فہرست میں 914 میں سے 657 ووٹر غائب تھے۔ ووٹرز نے دھرنا دیا اور دعوی کیا کہ انہیں اپنا نام آن لائن ووٹر لسٹ میں مل گیا ہے لیکن بوتھ کے عہدیداروں کے پاس  نہیں ہے ۔ نیز  بہت سارے ووٹر ،جن کے نام فہرست میں ہیں  کورونا کی وجہ سے دیہات گئے اورشہر واپس نہیں آئے ۔

 بہت سے لوگ اپنے آبائی مقامات پر گئے اور جی ایچ ایم سی انتخابات کو کسی اور تعطیل کی طرح ہی استعمال کرلیا ۔ جیسا کہ ہفتہ اتوار کو اکثر تعطیل کا مزاج ہوتا ہے اور ایک دن پیر کو رخصت لی گئی تو 4 دن ایک ساتھ چھٹی مل جانے کے منصوبے نے بھی رائے دہی کے تناسب کو بہت کم کردیا ہے ۔کچھ نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال نہیں کیا کیونکہ پولنگ بوتھ اپنے علاقے میں نہیں تھے۔ ای سی آئی ایل سے تعلق رکھنے والے رامو نے کہا کہ انہیں اسمبلی انتخابات کے دوران تلخ تجربے کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ان کے نام اور ان کے قریبی علاقوں میں لگائے گئے پولنگ بوتھ میں نہیں تھا۔ دوسری طرف  ریاستی الیکشن کمیشن (ایس ای سی) ووٹر پرچی تقسیم کرنے میں ناکام رہا۔ سیاسی جماعتوں نے صرف اپنے کارکنوں اور کیڈر میں ووٹر کی پرچی تقسیم کی۔ سافٹ ویئر کمپنیوں نے چھٹی کا اعلان نہ کرنے کی وجہ سے بہت سے  لوگ ووٹ ڈالنے سے دور رہے سافٹ ویئر انجینئر  عمران خان  ، جو کوکٹ پلی میں مقیم ہیں  انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنا ووٹ اس لئے نہیں ڈالا ان کی کمپنی نے تعطیل کا اعلان نہیں کیا تھا۔ میڈیا  سے بات کرتے ہوئے   عمران  نے کہا میری کمپنی نے انتخابات کے بارے کوئی تعطیل  کا اعلان نہیں کیا تھا۔ اس کے نتیجے میں مجھے اپنا ووٹ ڈالنے کا موقع نہیں ملا۔

 کچھ رائے دہندگان نے کہا  کہ انہوں نے اپنا ووٹ اس لئے ڈالا کیونکہ انہیں مقابلہ کی فہرست میں سے کوئی اچھا امیدوار نہیں ملا۔ امیریپٹ ڈویژن کے  فرحت  خان  نے کہا  میں نے اپنا ووٹ اس لئے نہیں ڈالا کہ مجھے کوئی اچھا امیدوار نہیں ملا۔ اگر میں اپنا ووٹ استعمال کرتا ہوں تو مجھے اپنا ووٹ نوٹا کو دینا پڑے گا، اس لئے بھی میں نے ووٹ ڈالنے کی زحمت  نہیں کی ۔