Tuesday, May 7, 2024
Homeبین الاقوامیسعودی خواتین رضاکاروں کی حمایت پر دوامریکی شہری گرفتار

سعودی خواتین رضاکاروں کی حمایت پر دوامریکی شہری گرفتار

- Advertisement -
- Advertisement -

ریاض۔ سعودی عرب میں ان دنوں رضاکار خواتین کا مسئلہ عوامی توجہ حاصل کررہا ہے ۔ سعودی عرب نے زیر حراست خواتین رضاکاروں کے حامیوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے دو امریکی شہریوں سمیت 7بلاگرز اور قلم کاروں کو گرفتار کر لیا ہے۔

ان 7افراد کی گرفتاری اس وقت ہوئی ہے جب امریکی قانون دانوں نے یمن میں سعودی عرب کی زیر قیادت جنگ میں فوجی حمایت کے خاتمے کے حق میں ووٹ دیا۔ یہ گزشتہ سال استنبول کے سعودی سفارتخانے میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد ہونے والی پہلی گرفتاری ہے۔جمال خاشقجی کے سعودی سفارتخانے میں قتل پر عالمی سطح پر بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا تھا اور ابتدائی طور پر انکار کے بعد سعودی عرب نے عالمی دباوپر صحافی کے قتل کو تسلیم کر لیا تھا۔

لندن کی انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق سعودی اور امریکہ کی دہری شہریت کے حامل قلم کار اور ڈاکٹر بدر ال ابراہیم اور صلاح الحیدرکو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ صلاح الحیدر معروف خاتون سماجی رہنما عزیزہ الیوسف کے بیٹے ہیں جنہیں گزشتہ ہفتے ہی عبوری بنیادوں پر ضمانت پر رہا کیا گیا تھا لیکن انسانی حقوق کی دیگر خواتین رضاکاروں کی طرح ان کے خلاف بھی کارروائی جاری ہے۔انسانی حقوق کی تنظیم اے ایل کیو ایس ٹی کے مطابق گرفتار شدہ تمام 7 افراد بلاگرز یا قلم کار ہیں جو زیر حراست خواتین رہنماؤں کے حق میں آواز بلند کرتے رہے ہیں۔

سعودی عرب میں سیاسی قیدیوں کا پتہ لگانے والی تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار کئے گئے افراد کی تعداد 10 ہے تاہم ابھی تک سعودی حکام یا ریاض میں امریکی سفارتخانے کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ سعودی عرب اور امریکی شہریت کی حامل رضاکار نورا عبدالکریم نے ٹوئٹر پر کہا کہ سعودی عرب کی نئی گرفتاریوں کے حوالے سے سب سے پریشان کن بات یہ ہے کہ ان گرفتاریوں کے بارے میں معلومات کم سے کمتر ہوتی جا رہی ہیں اور اس سے زیادہ پریشان کن امر ان تمام افراد کی اس وقت گرفتاری ہے۔ سعودی عرب کو 11خواتین کے خلاف جاری مقدمے پر عالمی دباو ¿ کا سامنا ہے جہاں تقریباً ایک سال سے قید ان خواتین کو بیرونی میڈیا، سفارتکاروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے رابطے کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔

 رپورٹس کے مطابق ان خواتین کو دوران حراست مبینہ طور پر تشدد اور جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔ان میں سے اکثر خواتین کو گزشتہ سال خواتین کے موٹر سائیکل چلانے پر عائد قدیم پابندی برخواست کرنے سے قبل گرفتار کیا گیا تھا تاہم ان میں سے تین خواتین کو ضمانت پر رہا کردیا جس میں عزیزیہ، بلاگر ایمان النفجان اور مبلغ رقیہ المہرب شامل ہیں۔ تاہم رہائی سے قبل ان خواتین سے ایک عہد نامے پر دستخط لئے گئے جس میں لکھا ہوا تھا کہ یہ خواتین میڈیا سے دور رہیں گی۔