Sunday, May 19, 2024
Homeاسپورٹسسعودی عرب اور قطر کی رسہ کشی سے انگلش پریمیئر لیگ مشکلات...

سعودی عرب اور قطر کی رسہ کشی سے انگلش پریمیئر لیگ مشکلات میں

- Advertisement -
- Advertisement -

لندن ۔ انگلش پریمیئر لیگ کے حکام سمیت فٹبال کی تنظمیوں کے سربراہان نے سعودی عرب کے سیٹلائٹ آپریٹرز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پائریسی (غیر قانونی نشریات) کو پلیٹ فارم مہیا نہ کریں۔ مشرق وسطیٰ میں زیادہ تر فٹبال میچوں کی نشریات کے حقوق قطری کمپنی الجزیرہ نیٹ ورک کا حصہ بی اِن اسپورٹس کے پاس ہیں تاہم بی آؤٹ کیو نامی ایک براڈکاسٹر سعودی عرب میں اپنے صارفین کو یہ میچ مفت دکھا رہا ہے۔ ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی آوٹ کیو سعودی عرب کے سیٹلائٹ آپریٹر عرب سیٹ کا انفرسٹرکچر استعمال کر کے بی این اسپورٹس کی فیڈ صارفین کو مفت پہنچا رہا ہے۔

دریں اثناءعرب سیٹ نے کہا ہے کہ ان کا بی آوٹ کیو سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بی آوٹ کیو کے غیر قانونی طور پر سعودی عرب میں میچز کو نشر کرنے سے قطری کمپنی بی این اسپورٹس کی آمدنی میں خاطر خواہ کمی آئی ہے کیونکہ جب صارفین کو وہی خدمات مفت میں فراہم ہو رہی ہے تو وہ رقم کے عوض خدمات کیوں خریدیں گے۔بڑی فٹبال لیگز، جیسے اسپین کی لا لیگا، انگلش پریمیئر لیگ دنیا بھر میں کھیل کے شائقین میں بہت مقبول ہیں اور ان کے مقابلے میں دنیا بھر میں بڑے شوق سے دیکھے جاتے ہیں۔

 اسی وجہ سے سیٹلائٹ چینلنز ان کی نشریات کے حقوق لاکھوں اور کروڑوں ڈالروں کے عوض حاصل کرتے ہیں اور پھر مخصوص فیس کے عوض وہ نشریات لوگوں کو دکھا کر رقم کماتے ہیں۔ یہ وہ رقوم ہیں جن کی وجہ سے انگلش پریمیئر لیگ ایک بہت امیر فٹبال لیگ بنی اور بی این اسپورٹس کا شمار ایسی کمپنیوں میں ہوتا ہے جو بڑی رقوم کے عوض حقوق خریدتی ہیں۔ لیکن اس کمپنی کی فیڈ کو کوئی اور کمپنی چوری کر کے صارفین کو مفت فراہم کرنا شروع کر دے تو اس سے یقیناً بی این اسپورٹس کی آمدنی پرکاری ضرب لگے گی اور اگلی بار شاید وہ میچوں کے حقوق کی خریداری کے قابل بھی نہ رہے۔

اس میں کسی شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ بی آوٹ کیو یہ سب کچھ قطر کو تنگ کرنے کی کوشش میں کر رہا ہے۔ 2018 کے فٹبال ورلڈ کپ میں جانے پہچانے سعودی کمنٹیٹرز قطر کے اپوزیشن رہنماوں کے ناموں کے ذریعے بی این اسپورٹس کی فیڈ پر کمنٹری کرتے ہوئے سنے جا سکتے تھے اور یہ میچ بی این اسپورٹس کے لوگو کو ہٹا کر صارفین کو مفت میں دکھائے جا رہے تھے۔ اس کے علاوہ بی آوٹ کیو ایسے اشتہارات بھی دکھا رہا تھا جس میں قطر اور اس کی ایرلائن کمپنی کا تمسخر اڑیا جاتا تھا۔

سعودی عرب اور قطر کے مابین 2017 میں شروع ہوئی سفارتی جنگ کے بعد سعودی عرب نے بی این اسپورٹس پر سعودی عرب میں پابندی عائد کر رکھی ہے۔ سعودی عرب نے 2017 میں یہ کہہ کر قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر دیے تھے کہ وہ شدت پسندوں کی حمایت کرتا ہے۔ قطر اس الزام کو مسترد کرتا ہے اورکہا کہ اس کے خلاف پابندیوں کی وجہ ایران کے ساتھ اس کے معاشی مراسم ہیں جو سعودی عرب کو پسند نہیں۔

سعودی عرب نے بی این اسپورٹس پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے خطے میں نشریات کے حقوق پر اجارہ داری قائم کر رکھی ہے۔اطلاعات کے مطابق بی آوٹ کیو کی نشریات کو سعودی عرب میں منتشر کیا گیا ہے لیکن اس سے نہ تو قطریوں کی دلجوئی ہوگی اور نہ کھیلوں کی تنظیموں کی۔ انھوں نے عرب سیٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غیر قانونی نشریات کو پلیٹ فارم دینا بند کرے جس سے نہ صرف ان کے حقوق پامال ہوتے ہیں جن کے پاس نشریات کے حقوق ہیں بلکہ اس سے شائقین اور کھلاڑیوں کا بھی نقصان ہوتا ہے۔

 خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ شاید قطری کمپنی بی اِن اسپورٹس میچوں کے حقوق حاصل کرنے کی دوڑ سے ہی نہ نکل جائے جیسا کہ وہ فارمولہ ون سے کر چکی ہے۔جب قطری کمپنی بی این اسپورٹس فارمولہ ون کی نشریات کے حقوق سے علیحدہ ہوئی تو اس نے سعودی عرب پر پائریسی کا الزام عائد کیا تھا۔