Sunday, May 19, 2024
Homeبین الاقوامیسعودی عرب میں اب خواتین کی ریسلینگ کا بھی انعقاد

سعودی عرب میں اب خواتین کی ریسلینگ کا بھی انعقاد

- Advertisement -
- Advertisement -

ریاض ۔ سعودی عرب میں اب ہر وہ مشغلہ اورکھیل کی اجازت دی جارہی ہے جو کہ ماضی قریب میں ممنوع تھا یہ ہی وجہ ہے کہ مملکت کے دارالحکومت ریاض میں 11 اکتوبر کو شروع ہوئے میوزیکل و ثقافتی میلے ریاض سیزن میں 25 اکتوبر کو پاکستانی گلوکاروں راحت فتح علی خان اور عاطف اسلم نے مظاہرے کئے تھے وہیں اس میلے میں مشرق وسطیٰ و مغربی گلوکاروں کی جانب سے بھی مظاہرے ہوئے تھے۔

ریاض سیزن نامی یہ میلا رواں برس دسمبر کے وسط تک جاری رہے گا اور اس میں متعدد عرب فنکاروں سمیت مغربی ممالک کے فنکاروں کی جانب سے بھی مظاہرے کیے جانے کا امکان ہے۔ اس میلے کے پروگرامات دیکھنے کے لئے سعودی عرب کے تمام شہروں سے مرد و خواتین سمیت نوجوان نسل بڑی تعداد میں پہنچ رہی ہے اور پہلی بار مرد و خواتین کو ایک ہی جگہ مکمل تفریحی ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔ 3 دن قبل ہی اسی میلے میں عبایہ میں ملبوس نوجوان لڑکی کے ہپ ہاپ ڈانس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا تھا اور اب خبر سامنے آئی ہے کہ اسی میلے میں پہلی مرتبہ خواتین انتہائی مختصر لباس پہن کر ریسلنگ فائٹ کرتی دکھائی دیں گی۔

 سعودی عرب کے اخبارسعودی گزٹ کے مطابق ریاض کے شاہ فہد اسٹیڈیم میں پہلی مرتبہ خواتین ریسلر ایک دوسرے کو مزا چکھاتی دکھائی دیں گی۔ رپورٹ کے مطابق ریاض میں ہونے والے مقابلے میں 29 سالہ امریکن ریسلر لیسی ایونز اور 37 سالہ کینیڈین ریلسر نتالیا نیدھرت ایک دوسرے کے مد مقابل ہوں گی۔ یہ پہلا موقع ہوگا کہ خواتین ریسلر سعودیہ کی سرزمین پر فائٹ کریں گی، ساتھ ہی پہلی مرتبہ خواتین انتہائی مختصر لباس میں کھیل کھلتی دکھائی دیں گی۔ دونوں خواتین کا ریسلنگ مقابلہ 31 اکتوبر کی شب کو ہوگا جوکہ ریاض سیزن کا حصہ ہے، ساتھ ہی ریاض میلے میں مرد ریسلر بھی ایک دوسرے کے مد مقابل ہوں گی۔

مرد ریلسرز کے مقابلے میں سابق چیمپیئن ٹائسن فیوری اور برون اسٹرومین سمیت کم سے کم ایک درجن ریسلر ایک دوسرے کے خلاف رنگ میںہوں گے۔ مرد ریسلرز کی فائٹ بھی 31 اکتوبر کی شب ہوگی اور ان کے مقابلے دیکھنے کے لیے 25 ریال سے 2 ہزار ریال کے ٹکٹ رکھے گئے ہیں۔ خیال رہے کہ اگرچہ پہلی مرتبہ سعودی عرب میں خواتین ریسلر فائٹ کرتی دکھائی دیں گی، تاہم سعودیہ میں مرد ریسلرز کے مقابلے پہلے منعقد ہو چکے ہیں اور ان مقابلوں کو 2018 میں پہلی مرتبہ خواتین نے دیکھا تھا۔

سعودی حکومت نے گزشتہ چند سال میں خواتین کو نہ صرف مرد حضرات کے کھیل دیکھنے کی اجازت دی ہے بلکہ حکومت نے خواتین کو خاندان کے مرد سربراہ کی اجازت کے بغیر بھی بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ اسی طرح سعودی حکومت نے خواتین کو کسی بھی غیر محرم مرد کے ساتھ ملازمت کرنے کی اجازت دینے سمیت خواتین کو اداکاری، ڈرائیونگ کرنے، ووٹ دینے، انہیں کوئی بھی کھیل کھیلنے سمیت کئی طرح کی آزادیاں دی ہیں۔سعودی عرب نے سینما سے بھی 35 سال بعد پابندی ہٹاتے ہوئے وہاں پر فلموں کی نمائش کی اجازت دی ہے جب کہ گزشتہ ماہ ستمبر میں ہی سعودی عرب نے پہلی مرتبہ غیر ملکیوں کے لئے سیاحت کھولنے کا اعلان کیا تھا۔ ساتھ ہی سعودی حکومت نے وہاں پر نامحرم مرد و خاتون کو ایک ساتھ ہوٹل کا کمرہ کرائے پر لینے کی اجازت کا بھی اعلان کیا تھا۔