Thursday, May 2, 2024
Homesliderسعودی عرب میں ہر گھنٹہ 7 طلاق، دیگر مسلم ممالک بھی ...

سعودی عرب میں ہر گھنٹہ 7 طلاق، دیگر مسلم ممالک بھی مسائل کا شکار

- Advertisement -
- Advertisement -

ریاض ۔اللہ رب العزت کے نزدیک جائز عمل میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ عمل طلاق ہے لیکن مسلم ممالک اور خاص کر سعودی عرب میں ہر گھنٹہ 7 طلاق ہورہی ہیں جوکہ عالم اسلام کےلئے تشویش کا باعث حقیقت ہے ۔تفصیلات کے مطابق خلیجی تعاون کونسل کے ممالک  میں طلاق کے واقعات  میں کافی اضافہ ہوا ہے ۔اس تشویش ناک حقیقت  کے ضمن میں  ہر گوشہ سے سوال اٹھائے جارہے ہیں ۔ میڈیا نے جو تفصیلات فراہم کی ہیں ان میں ماہرین کے خیالات کی روشنی میں کہا ہے کہ خلیجی ممالک میں طلاق کے بڑھتے ہوئے واقعات کے 20 سے زیادہ اسباب ہیں۔

عرب دنیا کے سب سے معروف ملک سعودی عرب میں ہر گھنٹے میں طلاق کے سات واقعات ریکارڈ پرآرہے ہیں۔دیگر ممالک میں عمان میں 18 ہزار شادیاں ہوئیں جبکہ 3.7 ہزار طلاق کے واقعات بھی  ریکارڈہوئی ہیں ۔ بحرین میں سال  2019 کے دوران 5 ہزار سے زیادہ نکاح ہوئے جبکہ اسی سال  2 ہزار سے زیادہ جوڑوں کے درمیان طلاق بھی ہوئی ہے ۔ اس صورتحال سے امارات مستثنی ہے جہاں طلاق کے واقعات زیادہ نہیں ہوئے۔
سعودی محکمہ شماریات نے کہا کہسعودی عرب میں ہر ایک گھنٹے میں طلاق کے سات واقعات ریکارڈ پرآرہے ہیں۔ دس شادیوں میں سے تین کا نتیجہ طلاق پر ختم ہورہا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک تہائی شادیاں ناکام ہورہی ہیں۔ محکمہ شماریات نے مزید کہا ہے کہ ایک سال میں طلاق کے واقعات سے 3.5 ارب ریال سے زیادہ کا مالی نقصان ہوا۔ یہ تخمینہ اس بنیاد پر لگایا گیا ہے کہ ایک شادی پر 60 ہزار ریال کے لگ بھگ مصارف برداشت کئے جاتے ہیں ۔
عمان میں شماریات کے قومی مرکز نے جو اعداد شمار جاری کئے ہیں ان میں سال  2019 کے دوران ملک میں 18243 شادیاں ہوئیں جبکہ 3728طلاقیں ہوئیں۔ اس کا نتیجہ  یہ نکلتا ہے کہ آخری پانچ برسوں کے دوران عمان میں شادی کا تناسب معمولی ترین سطح پر پہنچ گیا جبکہ طلاق کے بڑھتے ہوئے واقعات سے لگتا ہے کہ روزآنہ  10 سے زیادہ طلاقیں ہورہی ہیں۔
بحرین کی وزارت انصاف و اسلامی امور نے کہا ہے  کہ سال 2019 میں 5.5 ہزار شادیاں کے اعداد وشمار درج کروائے گئے ہیں جبکہ 2 ہزار سے زیادہ طلاقیں بھی ہوئیں۔اس کے برعکس اگر گزشتہ سال کا ریکارڈ دیکھا جائے تو  2018 میں یہاں تقریبا 6 ہزار شادیاں ہوئی تھیں جبکہ  ایک ہزار طلاق ریکارڈ ہوئی ۔ان حقائق  سے ظاہر ہوتا ہے کہ بحرین میں طلاق کا تناسب شادی کے مقابلے میں 40 فیصد سے زیادہ ہوگیا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے سرکاری ذرائع نے کہا ہے کہ یہاں  2020 کے پہلے چھ ماہ کے دوران طلاق کی شرح میں 51.4 فیصد کمی واقع ہوئی۔ یہ اعدادوشمار ایسے جوڑوں کے بارے میں ہیں جن میں فریقین کا تعلق امارات سے تھا۔ دوسری جانب  غیراماراتی جوڑوں کے یہاں طلاق کا تعلق ہے تو اس میں 36.1 فیصد کمی واقع ہوئی۔ دبئی شماریات کے مرکز کے مطابق گزشتہ چار برسوں کے دوران دبئی میں طلاق کا تناسب 35 فیصد کم ہوا ہے۔ یہ اعدادوشمار 2016 سے 2019 کے درمیان کے ہیں۔
 کویتی وزارت انصاف نے جائزہ جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ 2020 میں طلاق کے واقعات 8.9 ہزار درج ہوئے  ہیں جبکہ 2018 میں 7.5 ہزار طلاقیں ہوئی تھیں اور ایک سال بعد  1331 طلاقیں زیادہ ہوئیں۔ قطر میں منصوبہ بندی و شماریات کے ادارے نے جو حقائق پیش کئے ہیں  اس کے مطابق  شادی اور طلاق کے واقعات میں کمی ہوئی ہے۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق قطر کے شہریوں اور مقیم بیرونی افراد  میں شادیوں میں 38 فیصد کم ہوئی ہے جبکہ مقامی شہریوں اور بیرونی افراد  میں طلاق کے واقعات سالانہ کی بنیاد پر 75 فیصد کم ہوئے۔
ماہرین کے مطابق  طلاق کے 20 سے زیادہ اسباب ہیں ان میں نمایاں ترین اسباب  معاملات ، مالی حالات، جنسی انحراف اور شوہر بیوی کے تعلقات میں ہم آہنگی نہ ہونا ہے ۔طلاق کے نمایاں اسباب میں رشتہ داروں کی مداخلت، مے نوشی، گھریلو تشدد، ناپسند  شادی، رسم و رواج کے اختلافات، بے توجہی، اکتاہٹ، اولاد کا نہ ہونا، شک، غیرت اور ایک سے زیادہ نکاح کی صورت میں ناانصافی بھی وجوہات میں شامل ہے ۔