Sunday, May 19, 2024
Homeبین الاقوامیسعودی لڑکیوں میں گھڑ سواری اور مقابلوں کا شوق عروج پر

سعودی لڑکیوں میں گھڑ سواری اور مقابلوں کا شوق عروج پر

- Advertisement -
- Advertisement -

ریاض ۔ سعودی عرب میں ان دنوں ایسی بڑی تبدیلیاں آرہی ہیں جن کا حالیہ برسوں میں تصور بھی محال ہوتا ہے لیکن خواتین کو ڈرائیوینگ کی اجازت،بغیر محرم کے ساتھ سفر اور دیگر سہولیات کے بعد سعودی خواتین دیگر شعبوں میں بھی دیکھائی دے رہی ہیں اور اب اس وقت سعودی عرب میں لڑکیوں کے لیے گھڑ سواری کا شوق عروج پر ہیں حالانکہ یہ شوق کافی مہنگا ہے۔ گھوڑوں کو پالنے پر شاہی اخراجات آتے ہیں۔ اصطبل میں ایک گھوڑا رکھنے کا ماہانہ خرچ 1200، چارے کا خرچ 600، گھوڑے کی نشست کا خرچ 300، ڈاکٹر کا خرچ 500 اور دیکھ بھال کرنے والے کا خرچ 500 ریال آتا ہے۔ عربی میڈیا کے مطابق سعودی عرب میں گھڑ سواری کا شوق لڑکیوں میں دن بدن بڑھتا جا رہا ہے۔ لڑکیاں گھڑ دوڑ کے مقابلوں میں حصہ لے رہی ہیں اور کئی ایک نے خود کو بہترین گھڑ سوار ثابت کر کے انعامات بھی حاصل کئے ہیں۔

دعا فیض نامی گھڑ سوارلڑکی نے اپنے شوق کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس نے گھڑ سواری کا پہلا مقابلہ 2018ءمیں اپنے نام کیا۔ امیرہ نورہ یونیورسٹی ریاض نے خواتین کے درمیان گھڑ دوڑ کے پہلے مقابلے کا انتظام کیا تھا۔ اس کی سرپرستی گھڑ دوڑکی سعودی تنظیم نے کی تھی اور شہزادی فہدہ بنت محمد اس ٹورنمنٹ میں شریک ہوئی تھیں۔

دعا فیض نے کہا کہ وہ 2010 سے گھڑ سواری کا شوق پوراکر رہی ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ گھوڑا پالنا اور اس پر سواری کرنا کافی مہنگا شوق ہے۔دعا فیض کے بموجب گھوڑا پالنے کا مطلب ہے کہ اس کے لئے اصطبل، چارے، وٹامنز اور جانوروں کے ڈاکٹر کا انتظام کیا جائے۔ صفائی کا اہتمام کیا جائے اورگھوڑے کی نگرانی کا بھی بندوبست کیا جائے۔ایک گھوڑا پالنے پر ماہانہ خرچ کم از کم 3600 ریال آتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے گھڑ سواری کا شوق دیوانگی کی حد تک ہے۔ گھوڑا بہت ہی پیارا اور شاندار جانور ہے۔ الحمدللہ میں اب تک گھڑ سواری کے 18مقابلوں میں شرکت کر کے پہلا مقام حاصل کرچکی ہوں۔ میری زندگی کا سب سے بڑا مقابلہ شہزادی فہدہ انٹرنیشنل ٹورنمنٹ تھا، یہ امیرہ نورہ یونیورسٹی نے منعقد کیا تھا۔ اس میں 70 گھڑ سوار خواتین شریک ہوئی تھیں۔

دعا فیض نے مزید کہا کہ وہ سعودی نیشنل ڈے کے جشن پرگھڑ سواری کے پہلے کارواں میں شریک ہوئی تھیں۔ یہ خواتین تک محدود تھا۔ میں نے اس میں شاندار کامیابی حاصل کی تھی۔ وہ اونٹوں کی دوڑ کے پہلے مقابلے میں بھی حصہ لے چکی ہیں۔ایک اور گھڑ سوار لڑکی خلود عطیہ نے گھڑ سواری کے شوق کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہترین شوق ہے، اس سے جسمانی اور ذہنی فائدے ہوتے ہیں۔ اس سے انسان کو جوخوشی اور لطف حاصل ہوتا ہے اسے بیان کرنا آسان نہیں۔ انہوں نے گھڑ سواری کے شوق سے صبر، جرات اورخود اعتمادی سیکھی۔ مجھے اس کی بدولت اپنے مقصد پر پوری توجہ دینے کا موقع بھی حاصل ہوا۔ اس سے جسم کی انتہائی سخت اور مشکل ورزش ہوتی ہے۔