Sunday, May 19, 2024
Homeبین الاقوامیسعودی میں سیاحت کے فروغ کا اعلان، غیر سعودی خواتین عبایا سے...

سعودی میں سیاحت کے فروغ کا اعلان، غیر سعودی خواتین عبایا سے مستثنیٰ

- Advertisement -
- Advertisement -

ریاض ۔ سعودی عرب میں آئے دن ایسے فیصلے ہورہے ہیں جس کی مثال ماضی نہیں ملتی تھی اور کچھ فیصلوں پر شدید تنقید بھی کی جارہی ہے ۔ سعودی عرب نے اب ایک نیا فیصلہ کیا ہے جیسا کہ اس نے اپنی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے سیاحت کے آغاز کا اعلان کردیا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ دنیا بھر میں اسلام کے مقدس مقامات کی وجہ سے انتہائی اہمیت رکھنے والے ملک میں عام غیر ملکیوں کے لیے سیاحت کا اعلان کردیا گیا۔

اس سے قبل سعودی عرب میں صرف مسلمان سیاحوں کو حج یا عمرہ کرنے کی اجازت ہوتی تھی یا پھر ایسے افراد کو وزٹ ویزا جاری کیا جاتا تھا جن کے رشتہ دار وہاں مقیم ہوں۔لیکن حکومت کے حالیہ اعلان کے بعد دنیا کے ہر ملک کا شہری اہم ترین اسلامی ملک کا دورہ کر سکے گا۔ جہاں سعودی عرب نے تاریخی فیصلہ کرتے ہوئے سیاحت کی اجازت دی ہے، وہیں حکومت نے غیر ملکی خواتین کے لباس میں بھی نرمی کا اعلان کرتے ہوئے انہیں عبایا کی شرط سے بھی مستثنیٰ کردیا ہے۔

تفصیلات کے بموجب سعودی عرب کے محکمہ سیاحت کے سربراہ احمد الخطیب نے کہا ہے کہ حکومت کے اس نئے قدم سے سعودی عرب کی مجموعی پیداوار میں 7 فیصد تک اضافہ ہوگا۔ سعودی عرب سیاحت کے حوالے سے دنیا کا اہم ترین ملک ہے اور یہاں پر یونیسکو کی عالمی ورثے کی فہرست میں شامل 5 قدیم ترین تاریخی مقامات بھی موجود ہیں۔ ان کے مطابق سعودی عرب میں دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں کے آثار کی موجودگی سمیت خوبصورت ترین مقامات موجود ہیں جو سیاحوں کے لیے انتہائی کشش کا باعث بنیں گے۔

سعودی حکومت غیرملکیوں کو 90 دن تک کا سیاحتی ویزا جاری کرے گی جب کہ 28 ستمبر سے ویزوں کا آن لائن اجرا بھی شروع ہو جائے گا۔ غیر ملکیوں کو پورے سعودی عرب کے ویزے جاری کیے جائیں گے لیکن نئے اعلان کے باوجود غیر مسلم سیاحوں کو مسلمانوں کے لیے مقدس ترین شہروں، مکہ اور مدینہ میں موجود مقدس اسلامی مقامات تک رسائی نہیں دی جائے گی۔

سعودی حکومت نے غیر ملکیوں کے لئے سیاحت کا آغاز ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب کہ کچھ دن قبل ہی سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر مبینہ طور پر ایران نے حملہ کیا تھا۔ گزشتہ چند سال سے سعودی عرب کی تیل کی کمائی میں مسلسل کمی آرہی ہے اور حکومت تیل کی کمائی پر انحصار کم کرنے کے لیے سیاحت اور تفریح سمیت دیگر متبادل ذرائع میں سرمایہ کاری کر رہی ہے۔حکومت کی جانب سے سیاحت کی اجازت دیے جانے سے سالانہ 10 کروڑ سیاحوں کی آمد کا امکان ہے اور اس منصوبے سے 10 لاکھ نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔

سیاحت کے لیے دروازے کھولنے سے سعودی عرب کو آنے والے چند سال میں کم سے کم 5 لاکھ کمروں پر مشتمل پرتعیش ہوٹلوں کی ضرورت پڑے گی اور خیال کیا جا رہا ہے کہ سیاحت کے آغاز کے بعد مختلف حصوں میں تعمیراتی منصوبے شروع کیے جائیں گے۔سعودی حکومت پہلے ہی نیوم نامی سیاحتی شہر بنانے میں مصروف ہے، ساتھ ہی حکومت القدیہ نامی انٹرٹینمنٹ و اسپورٹس شہر بنانے میں بھی مصروف ہے۔علاوہ ازیں سعودی حکومت نے بحیرہ احمر کے کنارے موجود 50 جزیروں پر پرتعیش ریزورٹس بنانے کا اعلان بھی کر چکی ہے اور ان منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے۔