Sunday, May 19, 2024
Homeبین الاقوامیسعودی ۔ قطرکشیدہ تعلقات میں بہتری کا امکان

سعودی ۔ قطرکشیدہ تعلقات میں بہتری کا امکان

- Advertisement -
- Advertisement -

ریاض۔ مفاہتمی کانفرنس کے طور پر منعقدہ گلف سربراہی اجلاس میں قطر کے امیر نے ممکنہ طور پر شرکت نہیں کی تاہم دیگر رہنماؤں نے اسے سعودی عرب اور دوحہ کے تعلقات میں سرد مہری کے خاتمے کی علامات قرار دیا۔ میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق بدلتے ہوئے رویوں کے تحت ریاض میں دوحہ کے وفدکا گرمجوشی سے استقبال کیا گیا اور سعودی شاہ سلمان اور قطری وزیراعظم کے درمیان مسکراہٹ کا تبادلہ بھی ہوا۔دوسری جانب سعودی سرکاری ٹیلی ویژن پر میزبان نے دوستانہ لہجے میں کہا کہ قطر کے لوگوں آپ کو آپ کے دوسرے ملک میں خوش آمدید۔

یاد رہے کہ جون 2017 میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر سے تمام سفارتی اور آمد و رفت کے تعلقات منقطع کرلئے تھے جسے قطر کا بلاکڈ قرار دیا گیا تھا۔ان چاروں ممالک کی جانب سے قطر پر اخوان المسلمون سمیت اسلامی شدت پسندوں کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا اور سعودی عرب کے حریف ملک ایران کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم قطر کی جانب سے ان الزامات کو مسترد کردیا گیا۔

قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد التہینی نے وزیراعظم عبداللہ بن ناصر بن خلیفہ التہینی کو اپنی جگہ خلیج تعاون کونسل کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے بھیجا۔اپنی تقریر میں شاہ سلمان نے براہِ راست قطر کے تنازع پر کوئی بات نہیں کی لیکن ایران کی جانب سے جارحانہ حملوں سمیت مختلف دھمکیوں کے حوالے سے خلیجی اتحاد پر زور دیا۔خلیج تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل عبدالطیف الزیانی نے بھی خلیجی اقوام سے متحد اور یکجا رہنے کا مطالبہ کیا اور ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا۔

اہم بات یہ کہ دوحہ نے سعودی عرب کی سربراہی میں موجود بلاک کی جانب سے الجزیرہ کو بند کرنے ، ایران کے ساتھ تعلقات محدود کرنے اور اس کی سرزمین پر موجود ترک فوجی بیس بند کرنے مطالبات پر عمل کرنے سے انکار کردیا تھا۔اس کے باجود مفاہمت کے لیے کی جانے والی امید اس بات کا اشارہ ہے کہ قطر اور اس کے سابق اتحادیوں کے درمیان برف پگھل رہی ہے ۔اس ضمن میں ایک تجزیہ نگار نے کہا کہ ریاض کی جانب سے خوشدلی کا مظاہرہ کرنے کے باوجود ہی اجلاس قطر اور سعودی عرب کے مابین مطلوبہ مفاہمت کے حصول میں ناکام رہا۔

یاد رہے کہ جون 2017 میں دہشت گردوں کی حمایت اور دوحہ کے ایران کے ساتھ قریبی تعلقات کے الزام میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر سے اپنے سفارتی اور تجارتی تعلقات ختم کردئیے تھے ۔تنازعہ کے بعد قطر نے زمینی سرحد بند کردی تھی جبکہ سرکاری فضائی کمپنی کو اپنے پڑوسی ممالک کی فضائی حدود استعمال کرنے سے روک دیا تھا۔اس کے علاوہ قطر کا بائیکاٹ کرنے والے ممالک نے اپنے ملکوں سے قطری شہریوں کو باہر نکال دیا تھا۔

تمام صورتحال پر کویت اور امریکہ کی جانب سے ثالت کا کردار ادا کرتے ہوئے تنازع کو حل کرنے کی کوشش کی تھی لیکن وہ بھی ناکام رہے ۔