Saturday, April 27, 2024
Homesliderسنٹرل لائبریری افضل گنج میں تقریباً35 لاکھ اردوصفحات ڈیجٹیٹلائز ہوگئے  

سنٹرل لائبریری افضل گنج میں تقریباً35 لاکھ اردوصفحات ڈیجٹیٹلائز ہوگئے  

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ شہر حیدرآباد زبان و ادب کا گہوارہ ہے اور یہاں کئی ایک کتب خانے ہیں جس میں قدیم جو جدید قسم کی لاکھوں کتب موجود ہیں اور سائبر دور میں انہیں ورق سے برق کی شکل میں تبدیل کرنے کا کام تیزی سے جاری ہے جس کی وجہ کئی کتب اب انٹرنیٹ کا حصہ بن چکی ہیں ۔

کتابوں کے اس خزانے کو کئی سالوں سے ڈیجیٹائزیشن کیا جارہا ہے ۔ پچھلے 17 برسوں  میں  اسٹیٹ سنٹرل لائبریری  افضل گنج نے اپنی کتابوں کے خزانے میں سے  45،704 سے زیادہ کتب کو  اسکین اور ڈیجیٹلائز کیا ہے اور اس لائبریری  میں موجود کتب کے لئے بہت کچھ کرنا باقی ہے جس میں 5 لاکھ سے زیادہ کتب کا مجموعہ ہے۔

سال 1891 میں قائم کیا گیا  یہ کتب خانہ  اسٹیٹ سینٹرل لائبریری جو پہلے  آصفیہ  لائبریری کے نام سے بھی جانی  جاتی تھی   ملک کی سب سے بڑی عوامی لائبریریوں میں سے ایک ہے جس میں 5 لاکھ سے زیادہ کتب ، اخبارات اور دیگر رسالوں کا مجموعہ ہے۔ گذشتہ دو دہائیوں کے دوران  ڈیجیٹل لائبریری کے عملے نے 45،704 کتب کو اسکین اور ڈیجیٹائز کیا ہے اور اب اس ڈیجیٹائزڈ کلیکشن کو معمولی قیمت پر آن لائن دستیاب کرنے کے منصوبے پر کام ہورہا ہے ۔ ایس سی ایل میں اسسٹنٹ لائبریرین اور ڈیجیٹل لائبریری سیکشن کے انچارج کیسری ہنومان نے  کہا ہے کہ ہم نے تمام عنوانات کا انتخاب کیا جو نایاب اور حق اشاعت سے پاک ہیں اور 2002 میں نیشنل لائبریری مشن کے تحت اس پروجیکٹ کا آغاز کیا ہے۔ گزشتہ  17 سال میں  ہم نے اس منصوبے سے متعلق کام مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں  جب ہمیں فنڈز اور وسائل ملے ۔

لائبریری نے عربی ، انگریزی ، فارسی ، اردو ، تلگو ، سنسکرت اور ہندی میں 45،704 کتابیں اسکین کیں ، جن کی مجموعی طور پر 1.67 کروڑ صفحات ہیں۔ ان میں سے 17،435 انگریزی کتب ہیں ، جو 71.6 لاکھ صفحات پر مشتمل ہیں ، جبکہ دوسری زبانوں کے ساتھ  اردو 34.74 لاکھ صفحات کے ساتھ اگلے نمبر پر ہے۔ ان میں سے ایک قابل ذکر تعداد کم از کم ایک سو سال پرانی ہے۔ ہنومان نے مزید کہا کہ یہاں اردو ، فارسی اور عربی ادب کی بہت زیادہ  قیمتی کتب  موجود ہیں اور ہم نے ان زبانوں میں ہزاروں کتابیں ڈیجیٹائز کیں  ہیں۔بہت سارے تحقیقی اسکالر ان کی ڈیجیٹائزڈ کاپیاں اپنی تحقیق کے لئے استعمال کرتے ہیں اور لائبریری ارکان  بہت معمولی قیمت پر کتابوں کی سافٹ کاپیوں تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔ ہم جلد ہی ایک ویب سائٹ متعارف  کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس پر ہم یہ ساری کتابیں اپ لوڈ کردیں گے اور یہاں تک کہ اس کو برائے نام قیمت پر بھی دستیاب کردیا جائے گا۔

 چیف لائبریرین  اے وی این راجو کے مطابق  وہ تکنیکی مدد فراہم کرنے کے لئے پہلے ہی متعلقہ محکمہ کے ساتھ رابطے میں ہیں  جیسا کہ ہم نے حال ہی میں محکمہ آئی ٹی کو ایک خط بھیجا ہے جس کے لئے تکنیکی مدد کی درخواست کی گئی ہے تاکہ وہ ایک آن لائن ذخیرے بنائیں۔ یہ نایاب کتابیں ہیں ۔ لائبریری نے 1977 تک مختلف اخبارات کی کاپیاں بھی ڈیجیٹل کردیں۔ ان میں سے کچھ اخبارات جیسے آندھرا پتریکا ، گولکنڈہ پتریکا ، میزان ، راوت وغیرہ اب موجود نہیں ہیں اور ڈیجیٹل لائبریری ان معلومات تک رسائی حاصل کرنے کے لئے چند مقامات  میں سے ایک ہے۔

یاد رہے کہ ریاستی سینٹرل لائبریری کا آغاز نظام حکمرانی کے تحت ایک سرکاری ملازم سید حسین بلگرامی کی کاوشوں کی وجہ سے 1891 میں ہوا تھا۔ ان کی ذاتی کتاب کا مجموعہ لائبریری کی بنیاد بنا اور بعد میں 1936 میں  اسے اس کے موجودہ مقام پر منتقل کر دیا گیا اور 1955 میں اسے اسٹیٹ سینٹرل لائبریری  کا نام دیا کیا گیا۔