Friday, May 3, 2024
Homesliderسوشل میڈیا پر خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں اضافہ

سوشل میڈیا پر خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں اضافہ

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد: سوشل میڈیا اس وقت ہماری زندگی کا ایک اہم جز بن چکا ہے اور اس کے جہاں درجنوں فوائد ہیں وہیں اس کے نقصانات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا ہے اور خاص کر خواتین اور بچے اس کا آسان نشانہ بھی بن جاتے ہیں ۔دریں اثنا سوشل میڈیا پر خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں  اضافہ درج کیا گیا ہے ۔سوشل میڈیا پر خواتین کو ہراساں کیے جانے کی شکایات 2014 سے 2019 تک پانچ سال میں شکایات کا 40 فیصد سے بڑھ کر 2020 میں 63 فیصد ہوگئی ہیں وہ بھی ابھی سال ختم ہونے سے پہلے ہی یہ اضافہ درج کیا جاچکا ہے ۔

خواتین کی سیفٹی ونگ (ڈبلیو ایس ڈبلیو) کے مطابق ہراساں کرنا بنیادی طور پر واٹس ایپ ، فیس بک اور ٹویٹر کے ذریعہ ہے ، جبکہ موبائل فون پر ای میل اور مسڈ  کال کے ذریعے بھی ہراساں کرنا بڑھ گیا ۔ یہ تفصیلات شی ٹیم نے خدمات کے 6 برس مکمل ہونے کے ضمن میں منعقدہ تقاریب  کے سلسلے میں تفصیلات فراہم کی ہیں۔

عہدیداروں نے کہا ہے کہ 2014 سے ستمبر 2020 اکٹوبر تک یہاں ڈائل 100 کی سہولت ، شی ٹیم کے فیس بک پیج ، واٹس ایپ نمبر ، ہاک آئی ایپ ، ای میل ، ٹویٹر ہینڈل اور براہ راست واک ان کے ذریعے 30,187 درخواستیں داخل کی گئیں۔ ڈبلیو ایس ڈبلیو حکام کے مطابق ان پلیٹ فارمز کے ذریعہ شکایات کی تعداد میں 40 فیصد سے بڑھ کر 63 فیصد تک زبردست اضافہ ہوا ہے۔28 جنوری  2020 کو حکام نے واٹس ایپ نمبر (9441669988) شروع کیا اور اب تک 420 شکایات موصول ہوئی ہیں۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس انچارج ڈبلیو ایس ڈبلیو سواتی لکرا نے کہا ہے  کہ شی ٹیمیں دیہی اور شہری علاقوں میں خواتین اور بچوں کو کسی بھی طرح کی ہراساں ہونے کی صورت میں شی ٹیموں سے رابطہ کرنے اور شکایات درج کرنے کے لئے آگے آنے کی ترغیب دے رہی ہیں۔

ریاستی حکومت کے خواتین کے لئے ایک محفوظ ماحول فراہم کرنے کے ویژن کے حصے کے طور پر شی ٹیموں کا آغاز 24 اکتوبر 2014 کو حیدرآباد میں کیا گیا تھا۔ شہر میں شی ٹیموں کی کامیابی کے پیش نظر اس کی ابتداء سائبر آباد اور اس کے بعد یکم اپریل 2015 سے ریاست بھر میں کی گئی۔ڈبلیو ایس ڈبلیو بھی خواتین کی حفاظت سے متعلق آگاہی پروگراموں کا سلسلہ شروع کرکے اور ان کی سلامتی کو انتہائی اہمیت دے کر پہلے ہی ملک میں اپنے لئے ایک نام روشن کرچکا ہے۔ تمام شی ٹیموں کو تربیت دی گئی تھی اور وبائی امراض کے دوران آن لائن تربیت دی گئی تھی۔