Monday, May 20, 2024
Homesliderسونو سود سے ملنے کےلئے حیدرآبادی نوجوان کا 700 کلو میٹرکا پیدل...

سونو سود سے ملنے کےلئے حیدرآبادی نوجوان کا 700 کلو میٹرکا پیدل سفر

- Advertisement -
- Advertisement -

ممبئی: سونو سود کے مداح وینکٹیش حال ہی میں بالی ووڈ اداکار سے ملنے حیدرآباد سے ممبئی پیدل سفر کیا ۔ دبنگ اسٹار نے اس واقعہ کی تفصیلات  بتاتے ہوئے کہا ہے  کہ انہوں نے وینکٹیش کے لئے آمدورفت کا بندوبست کرنے کی کوشش کی لیکن اس چھوٹے لڑکے نے اس سے ملنے کے لئے 700 کلومیٹر کی مسافت طے کرنے کا فیصلہ کیا۔ سونو نے اپنے مداح کے ساتھ تصویر شائع  کرنے کے علاوہ  سوشل میڈیا پر کہا کہ وہ اپنے پرستار کی خواہش  سے عاجز ہیں۔

 سمبھا اداکار نے اپنے مداحوں سے بھی درخواست کی کہ وہ ان سے ملنے کے لئے پریشانیوں سے گریز کریں۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ کسی کو بھی اس کے لئے ایسی حرکتیں کرنے کی ترغیب نہیں دینا چاہتے ہیں ۔ وینکٹش ، مجھ سے ملنے کے لئے حیدرآباد سے ممبئی تک سارے راستے پیدل چلتا رہا ، اس کے باوجود میں نے اس کے لئے کسی طرح کی آمدورفت کا بندوبست کرنے کی کوشش کی۔ وہ واقعتا متاثر کن ہے اور اس نے مجھے بے حد متاثر کیا ہے۔ تاہم ، میں کسی کو بھی ایسا کرنے کی پریشانی اٹھانے کی ترغیب نہیں دینا چاہتا ۔ سود نے ٹویٹ کیا۔

 کمسن لڑکے کو اداکار کے ساتھ تصویر بناتے ہوئے مسکراتے دیکھا جاسکتا ہے۔ سونو  جو 2020 میں کورونا کے بحران  اور لاک ڈاؤن کے دوران تارکین وطنوں کے لئے ایک مسیحا کے طور پر ابھرے ہیں ۔  وبائی امراض کے درمیان ضرورت مندوں کی مدد کے لئے چوبیس گھنٹے کام کرتے رہے ۔ مریضوں سے لے کر میڈیکل مدد فراہم کرنے تک ، سودکورونا سے متاثرہ افراد کو پوری طرح سے امداد فراہم کررہے ہیں۔

 آر راجکمارکے  اداکار نے ایک نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ 16 سے زیادہ ریاستوں میں آکسیجن پلانٹس لگائیں گے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ آکسیجن پلانٹ دواخانوں کے قریب لگائے جائیں گے تاکہ انہیں ہنگامی صورتحال کے دوران آکسیجن کی قلت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

 انہوں نے مزید کہا ہے کہ آکسیجن پلانٹس ضرورت مند دواخانوں کے قریب لگائے جائیں گے جس میں لگ بھگ 150-200 بستر ہوں گے۔ ان تمام دواخانوں میں آکسیجن کبھی کمی نہیں ہوگی۔ مریضوں کو بعض اوقات دواخانوں تک پہنچنے کے لئے بہت طویل سفر کرنا پڑتا ہے اور کچھ معاملات میں  وہ اپنی جان بھی گنوا دیتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی مجھے امید ہے کہ ایسی صورتحال کبھی پیدا نہیں ہوگی۔