Saturday, May 18, 2024
Homesliderسپریم کورٹ کی جانب سے زرعی قوانین پر روک ؟

سپریم کورٹ کی جانب سے زرعی قوانین پر روک ؟

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔گزشتہ چند ماہ سے ہندوستانی حکومت اور عوام خاص کر کسانوں کے درمیان متنازعہ زرعی قوانین کے تحت ایک سرد جنگ چل رہی ہے کیونکہ ایک جانب حکومت اپنی ہٹ دھرمی پر ہے تو دوسری جانب کسان سراپا احتحاج بنے ہوئے ہیں لیکن سپریم کورٹ کی جانب سے اب اس پر روک لگائے جانے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔آج سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت اورکسانوں کے درمیان مذاکرات میں پیشرفت نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے دریافت کیا ہے کہ تینوں قوانین پر پابندی کیوں نہیں لگائی جائے ۔

سپریم کورٹ میں سنوائی کے وقت چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے ، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی رماسبرامنیم پر مشتمل ڈویژن بنچ نے یہ ریمارکس دئے اور کہا کہ کیوں نہ تینوں قوانین پر اس وقت تک روک لگادی جائے جب تک عدالت کے ذریعہ تشکیل کمیٹی اس پر غور نہ کرلے اور اپنی رپورٹ نہ سونپ دے ۔اس دوران اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے قوانین کو روکنے کی عدالت کے مشورہ کی سخت مخالفت کی ہے۔جسٹس بو بڈے نے دریافت کیا کہ آپ ہمیں بتائیں کہ کیا آپ کسانوں کے قوانین پر پابندی عائد کرتے ہیں یا ہم لگائیں۔ ان قوانین کو ملتوی کیجئے ۔ اس میں کیا مسئلہ ہے ؟ ہم اسے آسانی سے روکنے کے حق میں نہیں ہیں، لیکن ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اس وقت اس قانون کو نفاذ نہ کریں۔

عدالت نے کہا کہ کچھ کسانوں نے خودکشی کی ہے ، بوڑھے مرد اور خواتین اس تحریک کا حصہ بن رہے ہیں۔ آخر ہوکیا رہا ہے ؟ آج تک ایک بھی درخواست دائر نہیں کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہو کہ زرعی قوانین بہتر ہیں۔چیف جسٹس نے مرکزی حکومت اورکسانوں کے درمیان مذاکرات پر کسی پیشرفت نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسان تنظیموں اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے آٹھ دورمکمل ہوچکے ہیں لیکن کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی ہے ۔ جبکہ اگلا اجلاس 15 جنوری کو مقرر ہے ۔

طویل بحث کے بعد اٹارنی جنرل نے بنچ سے جلد بازی میں کوئی حکم صادر نہ کرنے کی درخواست کی لیکن جسٹس بوبڈے نے اس پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل آپ ہمیں صبر سے متعلق لیکچر نہ دیں۔ ہمیں جلدبازی میں کیوں نہ روک لگانی چاہئے ؟ جسٹس بوبڈے نے سماعت مکمل کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج یا کل اس معاملے میں اپنا حکم جاری کریں گے ۔ ممکن ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ان متنازعہ قوانین پر پابندی عائد کی جائے گی۔