Friday, May 17, 2024
Homesliderسیلاب کے بعد دی جانے والی مالی مدد روک دی گئی

سیلاب کے بعد دی جانے والی مالی مدد روک دی گئی

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد: سیلاب سے متاثرہ گھر والوں کو ریاستی حکومت کی جانب سے دی جانے والی 10 ہزار کی مالی مدد میں بدعنوانیوں کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد اس مدد کو روک دیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت کی ہدایت کے مطابق گریٹر حیدرآباد میں سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کو 10 ہزار روپے کی مالی امداد کی فراہمی روک دی گئی ہے حالانکہ حکام نے اب تک 342 کروڑ روپئے تقسیم کئے ہیں۔

پچھلے کچھ دنوں سے سیلاب متاثرین کو مالی مدد کی تقسیم نے شہر بھر کے شہریوں کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سخت تنقید کی گئی ہے جو ٹی آر ایس پارٹی پر جی ایچ ایم سی انتخابات سے قبل ووٹرزکو رشوت دینے کا الزام عائد کررہی ہیں۔ حکومت کی ہدایات کے بعد جی ایچ ایم سی کمشنر ڈی ایس لوکیش کمار نے شہری ادارہ کے ڈپٹی میونسپل کمشنرز سے 31 اکتوبرکو زونل فنانشل ایڈوائزر (ایف اے) کے حوالے کرنے کے احکامات جاری کیے۔ یہ رقم زونل کمشنرکی حیدرآباد اکاونٹ میں جمع کی جائے گی۔

جی ایچ ایم سی زونل ایگزامینرز سے کہا گیا ہے کہ وہ ہر ڈی ایم سی کی رپورٹوں کی تصدیق کریں اور یکم نومبر تک ایڈوانس حساب کتاب کریں۔ ان سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ 2 نومبرکو اکاونٹ کے بیانات کو بغیر کسی ناکامی کے جی ایچ ایم سی کے چیف ایگزامینر کو پیش کریں۔ ڈی ایم سی کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ متوازن غیر منقول رقم ہفتہ کی سہ پہر تک ٹیم ارکان کے ذریعہ دستخط شدہ رقم کے ساتھ واپس کریں۔ متعلقہ عہدیداروں کو بتایا گیا کہ وہ پیشرفت میں مکمل مفاہمت کریں۔ پچھلے کچھ دنوں میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے رہائشیوں نے مقامی کارپوریٹرز پر نقد امداد کی تقسیم میں تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے مظاہرے اور ریالی نکالی۔

عوام نے الزام عائد کیا کہ کارپوریٹرز صرف چند ایک منتخب لوگوں کو رقم تقسیم کررہے ہیں اور ان لوگوں کی ہی رقم مل رہی ہے جوکہ کارپوریٹر یا حکمراں انتظامیہ کے قریب ہوں۔ ریاستی حکومت نے متاثرہ خاندانوں سے وعدہ کیا تھا وہ سیلاب کے بعد اپنی زندگی دوبارہ شروع کرنے کے لئے حکومت کی مدد کے مستحق ہوں گے اور انکی مدد کی جائے گی لیکن بہت سے کارپوریٹرز مبینہ طور پر 10ہزار کی رقم میں سے 2 تا سے 5 ہزار تک کمیشن لے رہے تھے۔