Friday, May 17, 2024
Homeٹرینڈنگشاہین باغ سے کیجریوال کی دوری پر کانگریس کی تنقید

شاہین باغ سے کیجریوال کی دوری پر کانگریس کی تنقید

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔ دہلی انتخابات کے پیش نظر سرگرمیاں عروج پر پہنچ رہی ہیں اورکوئی کہہ رہا ہے کہ 8 تاریخ کو دہلی میں ہندوستان ۔ پاکستان مقابلہ ہوگا، تو کوئی کہہ رہا ہے کہ مفت وائی فائی ڈھونڈتے ڈھونڈتے فون کی بیٹری ختم ہو گئی، کوئی یہ کہتا ہوا نظر آ رہا ہے کہ کم از کم انتخابات میں اسکول اور ہسپتال کی تو بات ہو رہی ہے۔ جیسے جیسے 8 فروری قریب آ رہی ہے ویسے ویسے انتخابی سرگرمیاں اور ایک دوسرے پر تنقیدوں میں بھی تیزی آتی جار ہی ہے۔ وزیر داخلہ امیت شاہ نے ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے دہلی کی چیف منسٹر کیجریوال حکومت پر جم کر تنقید کی۔ شاہ نے کہا کہ پورے راستے مفت وائی فائی ڈھونڈتا رہا لیکن وائی فائی تو نہیں ملا، فون کی بیٹری ختم ہو گئی۔ عام آدمی پارٹی کے کنوینر اور دہلی کے چیف منسٹر اروند کیجریوال نے جواب میں کہا ہم نے مفت وائی فائی کے ساتھ مفت بیٹری چارجنگ کا بھی انتظام کیا ہے۔ دہلی میں 200 یونٹ تک بجلی مفت ہے۔

عام آدمی پارٹی پر جہاں ٹکٹ فروخت کرنے کے الزام لگ رہے ہیں جس میں ان کی پارٹی کے ہی رکن اسمبلی این ڈی شرما اور آدرش شاستری نے کہا ہے کہ پارٹی نے اسمبلی انتخابات کے لئے ٹکٹ فروخت کئے ہیں، وہیں عام آدمی پارٹی سے انتخابی منشور میں کئے گئے ان وعدوں کے بارے میں سوال کئے جا رہے ہیں جو وہ پانچ سال میں پورے نہیں کر پائی۔ بی جے پی اور کانگریس کیجریوال حکومت سے سوال کر رہی ہے کہ جو پانچ سال میں پانچ سو نئے اسکول کھولنے کا وعدہ کیا تھا اس میں سے ایک بھی کیوں نہیں کھولا گیا۔ دہلی کے سرکاری اسکولوں میں جب اتنی اچھی پڑھائی ہو رہی ہے تو پھر طلباءکی تعداد کیوں کم ہو رہی ہے اور بورڈ امتحانات میں کامیابا ہونے کے فیصد میں کیوں کمی ہو رہی ہے۔ کانگریس کی راگنی نائک نے کہا ہے کہ ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ شیلا دکشت حکومت نے جو اسکولوں کی مضبوط بنیاد ڈالی تھی، ان میں رنگ روغن کر کے ان کا رکھ رکھاو تو کیا ہے لیکن نئے اسکول کھولے نہیں اور الٹا تعلیم کا معیار خراب کر دیا۔

بی جے پی یہ الزام لگا رہی ہے کہ محلہ کلینک کے نام پر وزیر ستیندر جین کی بیٹی کو ذمہ داری دینا سیدھی بد عنوانی تھی اور یہ بھی کہہ رہی ہے کہ اسکولوں کے ایک کمرے پر 20 لاکھ روپے سے زیادہ خرچ کرنا بھی بدعنوانی کی جانب اشارہ کرتا ہے۔ عآپ مفت بجلی، پانی اور خواتین کے لئے بس میں مفت سفر کو لے کر عوام کے پاس جا رہی ہے جس پر بی جے پی نے کہا ہے کہ یہ پیسہ عوام کا ہے اور عوام سے ہی وصول کیا جائے گا۔

کانگریس کا عام آدمی پارٹی سے سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ وہ ایک خاص طبقہ کے ووٹ حاصل کرنے کے لئے شاہین باغ، جے این یو اور جامعہ سے خودکو دور رکھ رہی ہے۔ راگنی نائک نے کہا ہے کہ ”عام آدمی پارٹی کا جنم ایک تحریک سے ہوا ہے لیکن جب ملک کے آئین کے لئے خواتین سڑکوں پر تحریک چلا رہی ہیں تو وہ اس تحریک سے خود کو کیوں دور دکھا رہی ہے۔ جے این یو میں اتنا تشدد ہوا لیکن عام آدمی پارٹی سب جگہ سے نہ صرف غائب رہی بلکہ اس نے انتخابی فائدوں کی وجہ سے پوری خاموشی بنائی ہوئی ہے۔

بہر حال، 8 فروری تک یہ سیاسی پارٹیاں ایک دوسرے پر ایسے ہی الزامات لگاتے رہیں گے اور ہر پارٹی کی یہی کوشش رہے گی کہ عوام ان کے حق میں بٹن دبائے۔اس سب میں بی جے پی کے کپل مشرا نے جو 8 تاریخ کو ہندوستان پاکستان مقابلہ کا نام دیا ہے وہ بہت تکلیف دہ ہے۔ الیکشن کمیشن نے ان کو اس بیان کے لئے نوٹس ضرورجاری کیا ہے لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے امیدواروں کو انتخابات کے لئے نا اہل قرار دینا چاہئے۔