Sunday, May 19, 2024
Homesliderشکیب کی واپسی ، مورگن کی قیادت، کولکتہ خطاب کےلئے پرعزم

شکیب کی واپسی ، مورگن کی قیادت، کولکتہ خطاب کےلئے پرعزم

- Advertisement -
- Advertisement -

کولکتہ – دو مرتبہ کی آئی پی ایل چمپئن کولکتہ نائیٹ رائیڈرس اپنے مظاہروں میں استقلال پیدا کرنے کی خواہاں ہوگی تاکہ وہ گوتم گمبھیر کے ٹیم سے جانے کے بعد ماضی کے ان مظاہروں کو دہرایا جاسکے۔ کے کے آر کیلئے اوپنرس، مڈل آرڈر یا پھر فنیشر کا مسئلہ درپیش ہو، ہر حال میں اسے متحدہ عرب امارات میں جدوجہد کرتا دیکھا گیا ہے جبکہ ٹورنمنٹ کے دوران قیادت کی تبدیلی بھی عمل میں آئی ہے۔ ٹیم کے دو بڑے نام جن کا تعلق ویسٹ انڈیز سے ہے، ان میں اینڈریو رسل اور سنیل نارائن کے متعلق یہ کہا جاسکتا ہیکہ وہ نصف بولر اور نصف بیٹسمین ہیں لیکن ان کے مظاہرے بھی مایوس کن رہے ہیں جبکہ گمبھیر کے عہد میں بھی کے کے آر متواتر دو مرتبہ پلے آف میں بھی رسائی حاصل نہ کرسکی۔

کے کے آر کی اس وقت اصل طاقت ٹیم کے نئے کپتان ایان مورگن کو پہلی مرتبہ مکمل ٹورنمنٹ میں قیادت کا موقع مل رہا ہے اور وہ اپنی انگلش ٹیم کو ونڈے کی عالمی چمپئن ٹیم بنوا چکے ہیں اور اس کا وہ یہاں بھی فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے۔ بائیں ہاتھ کے کپتان نے 14 اننگز میں 41.80 کی اوسط سے 418 رنز اسکور کئے ہیں جس میں خاص کر کہ اننگز کے آخری اوورس میں سب سے زیادہ 24 چھکے بھی مارنا قابل ذکر ہے۔ کے کے آر کی اس وقت سب سے بڑی طاقت ایان مورگن کی قیادت اور ان کی بیٹنگ ہوگی۔

 علاوہ ازیں ٹورنمنٹ کیلئے کھلاڑیوں کی نیلامی میں اس نے چند اہم کھلاڑیوں کو حاصل کیا ہے جس میں خاص کر بنگلہ دیش کی آل راونڈر شکیب الحسن کی واپسی کے علاوہ بین کٹنگ کو بھی ٹیم میں شامل کرنا ہے۔ کے کے آر کیلئے ایک اور طاقت اس کے دراز قد فاسٹ بولر پریسدھ کرشنا بھی ہیں جنہوں نے انگلینڈ کے خلاف حالیہ اختتام پذیر ونڈے سیریز میں اپنے کریئر کا آغاز کرتے ہوئے پہلے مقابلہ میں 54 رنز کے عوض 4 کھلاڑیوں کو آوٹ کیا ہے۔

 کے کے آر کی اگر کمزوری کی بات کی جائے تو اس کا اسپن شعبہ کافی کمزور دکھائی دیتا ہے۔ بائیں ہاتھ کے اسپنر کلدیپ یادو بہترین فام میں نہیں ہے جیسا کہ انہوں نے گذشتہ پانچ مقابلوں میں صرف ایک وکٹ حاصل کی ہے۔ 2012 اور 2014ءمیں جب کے کے آر نے خطابات حاصل کئے تو گمبھیر کی قیادت میں اس کی کامیابی کے اصل معمار سنیل نارائن تھے لیکن ان کے مظاہرے بھی اس وقت مایوس کن ہے۔ ایک اور اسپنر جن کا تعلق ٹاملناڈو سے ہے، وہ ورون چکرورتی ہیں۔ ان سے پھر ایک مرتبہ بہتر مظاہرہ کی امید ہے جنہوں نے کے کے آر کیلئے 17 وکٹیں حاصل کی ہیں لیکن ان کا فٹنس موضوع بحث بنا ہوا ہے۔

 دنیش کارتک کی وکٹ کیپنگ اور بیٹنگ اہمیت کی حامل ہوگی جبکہ ہربھجن سنگھ کی پہلی مرتبہ ٹیم میں شمولیت بھی دلچسپی کا موضوع ہے۔ تاہم کے کے آر اس مرتبہ اپنے مقابلہ دہلی اور چینائی میں کھیلے گی تو یہاں کی اسپنرس کیلئے سازگار وکٹ پر اس کے مظاہرہ توجہ کا مرکز ہوں گے۔ مدھیہ پردیش سے تعلق رکھنے والے بائیں ہاتھ کے بیٹسمین ایئر جنہوں نے وجئے ہزارے ٹرافی میں پنجاب کے خلاف 146 گیندوں میں 198 رنز کی اننگز کھیلی ہے وہ بھی توجہ کے مرکز ہوں گے۔ اس سال کے کے آر کو اوپنر شبھ من گل سے ایک بہتر آغاز کی امید ہوگی جس کا مڈل آرڈر میں کپتان مرگن فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔