Tuesday, May 7, 2024
Homesliderطالبان کا 70 فیصد حصے پر قبضہ

طالبان کا 70 فیصد حصے پر قبضہ

- Advertisement -
- Advertisement -

کابل۔ اقوام متحدہ کے دعوی کہ 70 فیصد حصے پر طالبان کا قبضہ ہوچکا ہے اور طالبان نے افغانستان تاجکستان کی اہم سرحدی گزرگاہ پر قبضہ کرلیا ہے اور اس سرحد کی حفاظت پر تعینات حفاظتی عہدیدار سرحد پارکرکے فرار ہوگئے ۔ اس سے طالبان نے دو تحصیل پر قبضہ کرلیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق قندوز شہر سے 50 کلو میٹر کے فاصلے پر افغانستان کے شمال میں شیر خان بندر پر قبضہ امریکی افواج کے انخلا کے اعلان کے بعد سے طالبان کی سب سے بڑی کامیابی ہے ۔ قندوز کی صوبائی کونسل کے رکن خالدین حکیمی نےکہاہے کہ بدقسمتی سے ڈیڑھ گھنٹہ لڑائی کے بعد طالبان نے شیر خان بندرگاہ اور تاجکستان کے ساتھ واقع قصبے اور تمام سرحدی چوکیوں پر قبضہ کرلیا۔

اس کے علاوہ فوج کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ ہمیں تمام چوکیاں چھوڑنے پر مجبور کیا گیا اور ہمارے کچھ فوجی سرحد عبور کرکے تاجکستان چلے گئے ۔انہوں نے مزید کہا کہ صبح تک سینکڑوں کی تعداد میں طالبان جنگجو ہر جگہ موجود تھے ۔ دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی کہ طالبان جنگجوؤں نے دریائے پاینج کے پار گزرگاہ پر قبضہ کر لیا ہے ۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ ہمارے فوجی شیرخان بندر اور قندوز میں تاجکستان سے ملحقہ سرحدی گزر گاہوں پر مکمل کنٹرول حاصل کر چکے ہیں۔صوبائی کونسل کے ایک اور رکن عمرالدین ولی نے کہا ہے کہ پیر کی شب سے اس علاقے سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے ۔

اس گزرگاہ پر700 میٹر طویل پل موجود ہے اور امریکہ کے تعاون سے تعمیر کیا گیا یہ پُل2007 میں کھولا گیا تھا جس کا مقصد وسط ایشیائی ہمسایہ ممالک کے مابین تجارت کو فروغ دینا تھا۔یہ ایک وسیع و عریض خشک بندرگاہ ہے جو ایک دن میں ایک ہزارگاڑیاں سنبھالنے کے قابل ہے ۔قندوز کے صوبائی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے ترجمان مسعود وحدت نے کہا ہے کہ جس وقت قبضہ ہوا، اس وقت شیر خان بندرگاہ پر سامان سے لدے ہوئے 150 ٹرک موجود تھے اور ہمیں نہیں معلوم کہ ان کا کیا ہو گا، یہ ایک بہت بڑا مالی نقصان ہو گا۔

حکام نے کہا ہے کہ طالبان نے ہمسایہ صوبوں کو ملانے والی اہم شہروں کی شاہراہوں پر قبضہ کر لیا ہے ۔طالبان نے اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ اس شہر پر قبضے کی کوشش کی ہے اور اس سے پہلے ستمبر 2015 اور اس سے ایک سال بعد بھی شہر پر قبضہ کر لیا تھا۔1990 کی دہائی میں اقتدار پر قبضہ کرنے سے قبل قندوز طالبان کا مضبوط گڑھ تھا اور یہاں اکثریتی آبادی پختون ہے جبکہ یہ شہر تاجکستان سے معاشی اور تجارتی نقل و حمل کے لیے اہم گزرگاہ ہے ۔