Monday, May 20, 2024
Homeتازہ ترین خبریںطلباء پر ظلم اورسی اے اے کے خلاف ملک کے مختلف شہروں...

طلباء پر ظلم اورسی اے اے کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے

- Advertisement -
- Advertisement -

ملک میں شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کے خلاف پر زور مخالفت ہو رہی ہے،اور دہلی کی جامعہ ملیہ اور علی گڑھ یونیورسٹی میں طلباء اس ضمن میں احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں،جن پر پولیس نے ظلم و بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سینکڑوں طلباء کو زخمی کردیا ہے۔جامعہ ملیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے احتجاج کر رہے طلبہ پر پولیس کی جانب سے ظلم و تشدد کئے جانے کے خلاف ملک کے مختلف شہروں اور تعلیمی اداروں میں احتجاجی مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔

تمل ناڈو میں پیر کے روزکالج کے طلباء نے،شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کے خلاف احتجاج کر رہے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلباء پر پولیس کے ظلم پر اظہار افسوس کیا،اور ان طلباء سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے  شہریت ترمیمی ایکٹ اور پولیس کے ظالمانہ کارروائی کے خلاف احتجاج کیا۔

اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی) کے ممبران نے چنئی سب اربن ریلوے ٹر منل کے باہر شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کیا۔اور طلباء نے قانون،ریاستی و مرکزی حکومتوں کے خلاف نعرے لگائے۔انڈین انسٹے ٹیوٹ آف ٹکنالوجی مدراس (آئی آئی ٹی ایم) کے طلباء نے کیمپس کے اندر جلوس نکالا۔اسی طرح یہاں لویو لا کالج کے طلباء نے بھی احتجاج کیا۔

ترووننامالائی میں،گورنمنٹ آرٹس کالج کے طلباء کے ایک گروپ نے ایک احتجاجی مطاہرہ کیا اور نعرے بازی کی۔ساتھ ہی کوئمبتور اور مدورائی کے طلباء نے بھی احتجاج کیا۔ادھر،ڈی ایم کے،صدر ایک کے اسٹالن نے اعلان کیا ہے کہ،ان کی پارٹی منگل کے روز سی اے اے کے خلاف احتجاج منظم کرے گی۔

اسی طرح ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو میں،ہزاروں بنگالیوں نے شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اس تحریک کو ایک اور آزادی جدوجہد قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ”ہمارے پاس حصہ لینے کے لئے ایک اور تحریک آزادی ہے“۔

سابقہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ بنگلور (آئی آئی ایم۔بی) کے سابق پروفیسر گوڑا نے مظاہرین سے مطالبہ کیا کہ وہ جامع ہندوستان کے لئے لڑ نے کا عہد کریں۔انہوں نے کہا کہ ”میں سب سے گذارش کرتا ہوں کہ وہ ہمارے ملک کی روح کو بچانے کے لئے جدو جہد میں شامل ہوں۔

مظاہرین نے ریاست کرناٹک کے جھنڈے،ہندوستانی پرچم اور پلے کارڈ لہرایا،اور سوائے مسلمانوں کے،پاکستان،افغانستان اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے ہندوؤں،عیسائیوں،سکھوں،جینوں اور پارسیوں کو،کو ہندوستانی شہریت دینے کے لئے بنائے گئے نئے قانون کے خلاف نعرے لگائے اور اس کی مذمت کی۔

جین نگر سے رکن اسمبلی سومیا ریڈی نے سی اے اے کے خلاف مظاہروں کے دوران اظہار خیال کیا۔انہوں نے کہا کہ ”ایک انقلاب شروع ہو چکا ہے،ہم ہندوستان کے سیکیولرزم کو مرنے نہیں دیں گے۔

اتوار کو ہونے والے اس احتجاجی مظاہرے میں مسکم کمیو نٹی کے متعدد افراد نے حصہ لیا۔اس سے قبل جمعہ کے روز،کرناٹک کے مختلف علاقوں میں ہزاروں مسلمانوں نے نماز جمعہ کے بعدشہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کیا اور سرکاری افسران کومیمورنڈم پیش کیا۔اور ہفتے کے روز،سینکڑوں آسامی اور دوسرے شمال مشرقی ریاستوں کے لوگ جو بنگلورو میں کام کر تے ہیں،انہوں نے تاؤن ہال میں سی اے اے کے خلاف مظاہرے کئے۔

وہیں،دہلی کی جامعہ ملیہ یونیورسٹی اور اتر پردیش کی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء کی حمایت میں پیر کو لکھنؤ میں اسلامی مدرسہ دارالعلام ندوت العلماء میں مظاہرے ہوئے۔ندوا کالج کے طلباء نے دہلی اور علی گڑھ پولیس کے خلاف مظاہرہ کیا۔

اتر پردیش کے پولیس ڈائریکٹرجنرل او پی سنگھ نیکہا کہ کیمپس میں امن و امان کی صورتحال پر سختی سے عمل در آمد کیا جائے گا اور جو طالب علم تشدد میں ملوث ہیں، ان کے ساتھ سختی سے نمتا جائے گا۔انہوں نے طلباء سے امن بر قرار رکھنے کی اپیل کی۔

پولیس نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے 500 طلباء کے خلاف مقدمات درج کئے ہیں،جہاں اتوار کی رات جھڑ پیں ہوئی تھیں۔اطلاعات کے مطابق اے ایم یو کے تقریباً دو درجن طلباء کو پوچھ تاچھ کے لئے حراست میں لیا گیا ہے۔ایک سینئیر افسر نے بتایا کہ ”ہمیں شبہ ہے کہ اے ایم یو میں اتوار کے روز ہونے والے تشدد میں کچھ بیرونی افراد ملوث تھے“۔

الغرض،چاروں طرف سی اے اے کو لے کر احتجاج جاری ہے،اس کے علاوہ احتجاج کرنے والے طلباء پر پولیس کی بربریت افسوسناک ہے۔طلباء جو ملک کے معمار ہوتے ہیں ان پر اس طرح کا سلوک کرنا حیوانی عمل ہے،اس طرح کی حر کت کرنے والے پولیس افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہئے۔