Tuesday, May 7, 2024
Homesliderعثمانیہ یونیورسٹی کے طلبہ پر حملے نے سیاسی رنگ لیا

عثمانیہ یونیورسٹی کے طلبہ پر حملے نے سیاسی رنگ لیا

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ عثمانیہ یونیورسٹی (او یو) میں حریف طلبہ گروپوں کے مابین آدھی رات کا تصادم  دیکھنے کو ملا جس نے اگلے روز سیاسی رنگ لیا۔ یہ واقعہ محبوب نگر ، حیدرآباد اور رنگاریڈی گریجویٹ حلقہ کے لئے جلد ہی ایم ایل سی انتخابات سے پہلے سامنے آیا ہے۔

اے بی وی پی سے وابستہ قانون کے طالب علم سریش یادو نے الزام لگایا کہ چہارشنبہ  کی آدھی رات کو ہاسٹل کے کمرے میں جہاں وہ رہائش پذیر ہے  اسے اندر پیٹا گیا ۔ طلبہ کا ایک گروپ  جو کہ ٹی آر ایس ایم ایل اے بلکا سمن کا حامی  ہے اور  جو سابق طالب علم بھی ہیں اس پر حملہ کیا ۔  واقعے کے فورا بعد ہی یادو نے او یو پولیس اسٹیشن میں پولیس شکایت درج کروائی۔ پولیس نے چوری ، غیر قانونی جمع ہونا اور رضاکارانہ طور پر تکلیف پہنچانے کا مقدمہ درج کیا ہے ۔اس کے تحت آئی پی سی کی 149 کے ساتھ دفعہ 379 ، 143 اور 323 کو لگایاگیا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یادو نے کہا کہ وہ رات کا کھانا ختم کرنے کے بعد کمرے میں سو رہا تھا  اور اسی وقت ٹی آر ایس ایم ایل اے کے حامی 20  ارکان آدھی رات کے قریب چھڑیوں ، لاٹھیوں اور بیئر کی بوتلوں سے لیس اس کے کمرے میں داخل ہوئے اور اس پر حملہ کردیا۔ اس نے یہ بھی الزام لگایا کہ حملہ کرنے والوں  نے کمرے کے اندر کچھ اشیاء کو نقصان پہنچایا اور یہاں تک کہ اس کے بٹوے سے رقم بھی لی۔

یہاں اس بات کا تذکرہ اہم ہے کہ  لاک ڈاؤن کے بعد سے یونیورسٹی نے کسی بھی طالب علم کو کیمپس میں رہنے کی اجازت نہیں دی ہے لیکن یونیورسٹی کے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یونیورسٹیوں کے ہاسٹل میں تقریبا 200 سے 300 طلبہ  قیام  پذیر ہیں۔ مختلف تنظیموں سے وابستہ بہت سارے طلبہ نے یونیورسٹی میں آرٹس کالج کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ انہوں نے او یو کے سابق ​​طالب علم اور ٹی آر ایس ایم ایل اے ، گڈری کشور کی سالگرہ کی مبارکباد کا کالج میں ایک بڑا بینر پھاڑ دیا۔ بی جے پی کے ایم ایل سی این رامچندر راؤ نے اپنی حمایت کا اظہار کرنے آرٹس کالج کا دورہ کیا۔ انہوں نے ٹویٹ کیا میں ٹی آر ایس کارکنوں کے ذریعہ عثمانیہ یونیورسٹی میں قانون کے طالب علم سریش یادو پر بزدلانہ حملے کی مذمت کرتا ہوں جو کیمپس میں غیر قانونی طور پر ایک ایم ایل اے کی سالگرہ منا رہے تھے۔