Friday, May 17, 2024
Homesliderعرفان خواجہ کا مقدمہ جمعیة علماءلڑے گی

عرفان خواجہ کا مقدمہ جمعیة علماءلڑے گی

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی۔ جبراً تبدیلی مذہب کروانے کے الزام میں ماخوذ عرفان خواجہ خاں کا مقدمہ جمعیة علمائے ہند نے لڑنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے لئے وکیل مقررکردیا گیا ہے اور انہوں نے اپنا کام بھی شروع کردیا ہے ۔دوسری طرف جبراً تبدیلی مذہب کو ایک مفروضہ قرار دیتے ہوئے مولانا سید ارشد مدنی نے کہاکہ اس کا مقصد مسلمانوں کو نشانہ بنانا ہے ۔ جمعیة علمائے ہند کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق تبدیل مذہب کروانے کے الزام میں یو پی اے ٹی ایس نے مزید تین افراد کو گرفتارکیا ہے جس میں سے ایک ملزم عرفان خواجہ خان کا تعلق مہاراشٹر کے ضلع بیڑ سے ہے ۔ عرفان خواجہ خان جو منسٹری آف وویمن اینڈ چلڈرن ڈیولپمنٹ میں بطور ترجمان کام کرتے ہیں ان پر الزام ہے کہ وہ گونگے بچوں کو عمرگوتم کے کہنے پر اسلام قبول کرنے میں ان کی مدد کرتے تھے ۔
عرفان خواجہ کی گرفتاری کے بعد اس کے اہل خانہ نے صدر جمعیة علماءبیڑ حافظ ذاکر کے توسط سے جمعیة علماءمہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی سے رابطہ قائم کرکے انہیں قانونی امداد فراہم کرنے کی درخواست کی۔گلزار اعظمی کے نام تحریر مکتوب میں لکھا ہے کہ اس معاملے سے عرفان خواجہ خان کا کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ وہ مرکزی حکومت کے زیر انصرام منسٹری آف ومن اینڈ چلڈرن ڈیولپمنٹ ادارے میں بطور ترجمان کام کرتے تھے اوران کا کام گونگے بچوں کی ترجمانی کرنا تھا اور انہیں اس جھوٹے مقدمہ میں پھنسایا گیا ہے ۔
اس ضمن میں گلزار اعظمی نے کہا کہ انہیں ملزم عرفان خواجہ خان کے بھائی عمران خواجہ خان کی جانب سے درخواست موصول ہوئی جس پر وکلاءسے صلاح و مشورہ کرنے کے بعد مقدمہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ دوران پولس تحویل عمرگوتم نے ملزم عرفان خواجہ اور دیگر دو لوگوں کا نام لیا ہے جس کے بعد ان کی دہلی سے گرفتاری عمل میں آئی ہے ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ ملزم عرفان خواجہ کے دفاع میں ایڈوکیٹ فرقان خان کو مقررکیا گیا ہے جنہوں نے لکھن ¶ مجسٹریٹ عدالت میں ملزم کے دفاع میں پیش ہوکر عدالت سے ملزم کو کم سے کم دنوں کے لیے پولس تحویل میں دیئے جانے کی گذارش کی جس پر خصوصی مجسٹریٹ ششیل کمار نے تینوں ملزمین عرفان خواجہ خان، راہول بھولا اور منن یادوکو پانچ دنوں کے لئے پولس تحویل میں بھیج دیا حالانکہ اے ٹی ایس نے سات دنوں کی پولس تحویل طلب کی تھی۔ ملزمین راہول بھولا اور منن یادو کے دفاع میں صبیح الرحمن بھی عدالت میں حاضر تھے ۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ دوران پولس تحویل ملزمین کو جسمانی اور ذہنی اذیت نہیں دی جائے گی نیزدوران تحویل ملزمین کو کسی سے ملنے کی اجازت نہیں ہوگی البتہ دفاعی وکیل فرقان خان کو ملزمین سے معقول دوری سے ملنے کی اجازت ہوگی۔ ملزم عرفان کے تعلق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ وہ متعدد مرتبہ وزیر اعظم ہند نریندر مودی سے ملاقات کرچکا ہے اور ایک پروگرام میں اس نے وزیر اعظم کی تقریرکا ترجمہ علامتی زبان میں گونگے اور بہرے افراد کے لئے کیا تھا۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنو ں اتر پردیش انسداد دہشت گرد ی دستہ (اے ٹی ایس) نے عمرگوتم اور مفتی قاضی جہانگیر قاسمی کو جبراً تبدیل مذہب کے الزام میں گرفتارکیا ۔پولس نے ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 420، 120(B), 153(A),153(B),295, 511اور اتر پردیش پروہبیشن آف ین لاءفل کنورژن آف ریلیجن ایکٹ کی دفعات 3,5 کے تحت مقدمہ قائم کرکے ان پر سنگین الزامات عائد کیئے ہیں۔
جمعیة علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی یو پی اے ٹی ایس کے جبراً تبدیلی مذہب کے الزام کو ایک مفروضہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس کا مقصد مسلمانوں کو نشانہ بنایا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اسلام میں جبراً تبدیلی مذہب کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور نہ ہی اسے مسلمان کہا جاسکتا ہے جو کسی غرض سے مسلمان ہوا ہو۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اپنی ناکامی کو چھپانے کے لئے جبراً تبدیلی مذہب کا شوشہ چھوڑ رہی ہے تاکہ عوام عبث بحثوں میں الجھے ہوئے رہیں۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان میں ہر شہری کو اپنی پسند کے مذہب کو اختیار کرنے کا اور اس کی تبلیع کرنے کاآئینی حق ہے ۔