Thursday, May 16, 2024
Homesliderعرفان پٹھان کا ایک اور شکوہ

عرفان پٹھان کا ایک اور شکوہ

- Advertisement -
- Advertisement -

ونڈے میں بہتر آل رانڈر نہ بننے کا افسوس

نئی دہلی: ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق آل راؤنڈر عرفان پٹھان نے دعوی کیا ہے کہ وہ ون ڈے کرکٹ میں ہندوستان کے سب سے اچھے آل راؤڈر بن سکتے تھے لیکن ان کا کرکٹ کیریئر زیادہ دن نہیں چل سکا اور اسی وجہ سے وہ ہندوستان کے بہترین آل راؤنڈر نہیں بن سکے ۔عرفان کو ہمیشہ پچھتاوا رہے گا کہ انہوں نے اپنا آخری بین الاقوامی میچ صرف 27 سال کی عمر میں ہندوستان کے لئے کھیلا تھا۔ عرفان کو یہ بھی لگتا ہے کہ وہ ہندوستانی ٹیم کو زیادہ دے سکتے تھے لیکن ایسا نہیں ہو سکا کیونکہ وقت سے پہلے ہی انہیں ٹیم سے باہر کردیا گیا تھا۔ مایوس عرفان نے 27 سال کی کم عمری میں کرکٹ کو الوداع کہا۔

ایک ویب سائٹ سے گفتگو میں عرفان نے کہا کہ مجھے واقعی محسوس ہوتا ہے کہ میں ونڈے میں ہندوستان کا سب سے اچھا آل راؤنڈر بن سکتا تھا۔ ایسا نہیں ہوا کیونکہ مجھے زیادہ کرکٹ کھیلنے کا موقع نہیں ملا۔ میں نے اپنا آخری میچ 27 سال کی عمر میں ہندوستان کے لئے کھیلا تھا۔اس میں کوئی شک نہیں کہ عرفان27 سال کی عمر میں اپنی سبکدوشی کے بارے میں بہت مایوس تھے لیکن اب انہیں اس بات پر بالکل بھی دکھ نہیں ہے ۔ عرفان خوش ہیں کہ انہوں نے متعدد بار ہندوستانی ٹیم کو مشکلات سے باہر نکالا اور اپنی شراکت سے اسے جیت دلائی۔

اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے عرفان نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ اگر میں 35 سال کی عمر تک کھیلتا تو صورتحال بہتر ہوتی لیکن اب سب کچھ گزرچکا ہے ۔ میں نے جو میچ کھیلے وہ میچ جیتنے والوں کی طرح کھیلے ۔ میں نے ایک کھلاڑی کی حیثیت سے کھیل کھیلا جس نے فرق پیدا کیا۔ اگر میں نے میچ کی پہلی وکٹ لی تو اس سے ٹیم کو بہت فرق پڑا۔ میں نے تمام اننگز جو میں نے بیٹ کے ساتھ کھیلی ہیں میں نے فرق کرنے کے لئے کھیلیں۔

واضح رہے کہ جب عرفان پٹھان نے 19 سال کی عمر میں بین الاقوامی کرکٹ میں قدم رکھا تو ان کی بولنگ نے سب کو حیران کردیا تھا ۔ عرفان کی بولنگ عمدہ تھی لہذا وہ 59 ونڈے میچوں میں100 وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔ پٹھان ایسا کرنے والے پہلے ہندوستانی بولر بنے ۔ عرفان کا یہ ریکارڈ محمد سمیع نے برسوں بعد توڑ دیا۔ زخموں کا پٹھان کی ٹیم میں اندر اور باہر ہونے میں اہم کردار رہا۔ اس عمر میں جب بولر عموما کیریر کے عروج پر ہوتے ہیں، پٹھان نے اس عمر میں اپنا آخری میچ ہندوستان کے لئے کھیلا تھا ۔بعدازاں پٹھان نے اپنی بیٹنگ پر توجہ مرکوزکرنا شروع کی اور اگرچہ آل راؤنڈر نے پہلی ٹسٹ سنچری اسکور کی تو لوگوں نے محسوس کیا کہ اس کا اثر ان کی بولنگ پر پڑا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ دیکھیں تو پہلے 59 ونڈے میچوں میں انہیں نئی گیند سے بولنگ کی ذمہ داری دی گئی اور جب آپ نئی گیند کے بولر ہوتے ہیں تو آپ کو نئی گیند کے ساتھ ساتھ پرانی گیند کے ساتھ بھی بولنگ کرنے کا موقع ملتا ہے ۔ آپ کا مقصد ، آپ کی ذہنیت ، آپ کی جسمانی حرکات و سکنات اور آپ کی ذمہ داری یہ ہے کہ وکٹیں لیں لیکن جب آپ پہلی بار بولنگ کررہے ہیں تو آپ کا کردار بھی تبدیل ہوجاتا ہے ، آپ کا کردار دفاعی ہوجاتا ہے ۔پٹھان بار بار زخمی اور میچ فارم سے لڑتے رہے جس کی وجہ سے وہ ہندوستانی ٹیم سے باہر ہوگئے لیکن جب بھی وہ ہندوستان کے لئے بولنگ کا آغاز کرتے تو وہ اپنے عروج پر ہوتے ۔ آخری میچ جو انہوں نے ہندوستان کے لئے کھیلا تھا پٹھان نے اگست 2012 میں سری لنکا کے خلاف پانچ وکٹیں حاصل کیں ، جبکہ نئی گیند کے ساتھ ذمہ داری بھی نبھاتے رہے ۔