Sunday, May 19, 2024
Homesliderعلاقائی جماعتوں نے بحران میں کے سی آر سے نظریں پھیرلیں

علاقائی جماعتوں نے بحران میں کے سی آر سے نظریں پھیرلیں

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ علاقائی جماعتیں جن میں وہ بھی شامل ہیں جو مرکز کے خلاف متحد نقطہ نظر کی زبردست حمایتی ہیں ، انہوں نے کورونا بحران کے وقت تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ سے  چہرہ پھیر لیا  ہے۔ بڑھتے ہوئے کورونا وائرس بحران کے درمیان  یہ علاقائی جماعتیں وفاقی جذبے کو ختم کرتے ہوئے پہلے اپنے عوام کی ضروریات کو پورا کرنے پر بہت زیادہ توجہ مرکوز  کر رہی ہیں۔ واضح طور پر تمل ناڈو اور کرناٹک تلنگانہ  کو مختص آکسیجن نہیں بھیج رہے ہیں اور دہلی نے تو تلگو ریاستوں کے عوام  کو قومی دارالحکومت میں داخلے  پر پابندی عائد کردی ہے۔

صورتحال کی ستم ظریفی یہ ہے کہ تلنگانہ کے چیف منسٹر  کے چندر شیکھر راؤ جو قومی پارٹیوں کی برتری کے خلاف آواز اٹھارہے ہیں  ان  کو ریاست کےحقوق کے حصول کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کی مدد لینی پڑی ہے ۔ جمعرات کوکے سی آر نے وزیر اعظم کے مشاہدے میں یہ لایا کہ تلنگانہ  کو تامل ناڈو کے سریپرمبدور اور کرناٹک میں بیلاری سے آکسیجن کی فراہمی ابھی تک نہیں کی گئی ہے۔ مرکز کے ذریعہ یہ مقدار مختص کی گئی تھی  لیکن ریاستیں اس کی پاسداری نہیں کر رہی ہیں  جس کی وجہ سے وزیر اعظم کو ریاست کو فراہم  یقینی بنانے کے لئے پیوش گوئل سے بات کرنے پر آمادہ کیا گیا، یہاں تک کہ آندھرا پردیش میں بھی بسوں کو جانے کی اجازت نہیں ہے۔

 درحقیقت  تمام علاقائی جماعتوں نے مرکزی حکومت کو ایک مشترکہ بیان پر دستخط کیے تھے جس میں کورونا سے بچاؤ کے لئے 35،000 کروڑ روپئے کا بجٹ مختص کرنے کے علاوہ تمام دواخانوں اور صحت کے مراکز کو بلا تعطل آکسیجن کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ تلگانہ کے ٹی آر ایس اور آندھرا سے وائی ایس آر سی پی کو چھوڑ کر تمام بی جے پی قائدین اور ٹی آر ایس کے دوستوں نے مشترکہ بیان پر دستخط کیے۔ اگرچہ ٹی آر ایس ٹیکے لگانے اور علاج معالجے کے الاٹمنٹ کے بارے میں مرکز کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے  لیکن ظاہر ہے کہ ٹی آر ایس کو یہ احساس ہوسکتا ہے کہ موجودہ بحران  جیسے اوقات کے دوران  یونین اہم ہے اور کانگریس کے ساتھ مشترکہ بیان بھی مددگار نہیں ہوگا۔ وائی ایس جگن موہن ریڈی نے مشورہ دیا ہے کہ کورونا کے خلاف اس جنگ میں اب وقت آگیا ہے کہ مرکز پر تنقید  نہ کریں بلکہ اس وبائی مرض کا مؤثر مقابلہ کرنے کے لئے مل بیٹھ کر وزیر اعظم نریندر مودی کے ہاتھ مضبوط کریں۔