Sunday, May 19, 2024
Homeبین الاقوامیعمران کا خطاب نفرت پر مبنی : ہندوستان

عمران کا خطاب نفرت پر مبنی : ہندوستان

- Advertisement -
- Advertisement -

اقوام متحدہ ۔ ہندوستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے خطاب کو نفرت پر مبنی اور قرون وسطی کی ذہنیت کا عکاس قراردیتے ہوئے کہاہے کہ ایٹمی جنگ کی دھمکی دیکر انہوں نے ثابت کردیا کہ وہ دوراندیش سیاست داں نہیں بلکہ غیر متوازن سوچ کے حامل رہنماہیں ۔

ہندوستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کے وزیراعظم کی تقریر پر جواب دینے کے حق کا استعمال کرتے ہوئے یہ سخت تبصرہ کیا۔ ہندوستان نے پاکستان کے وزیراعظم کے اپنے ملک میں کوئی بھی دہشت گرد نہ ہونے کے دعوے پر کئی سوال بھی اٹھائے ۔

اقوام متحدہ میں ہندوستانی مشن میں فرسٹ سکریٹری ودیشا میترا نے کہا کہ خیال کیاجاتاہے کہ اس باوقار پلیٹ فارم سے کہاگیاہرلفظ تاریخ سے جڑاہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان کے وزیراعظم کی زبان سے جوکچھ سناگیا اس میں بہت ہی موثر طریقہ سے دنیا کو دوحصوں میں تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی ۔ یہ ایک ایسی داستان تھی جو اقوام متحدہ میں تقسیم کی لکیر کھینچتی ہے، اختلافات کو گہراکرتی ہے اور نفرت کو بڑھاتی ہے ۔آسان لفظوں میں کہیں تو یہ ایک نفرت پر مبنی تقریرتھی ۔

 میترانے عمران خان پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے پلیٹ فارم کا اعلانیہ طور پر ناجائز استعمال کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ سفارتکاری میں لفظوں کی اہمیت ہوتی ہے لیکن تباہی ،خون خرابہ ،نسلی برتری ،بندوق اٹھانا اور بالآخر جنگ جیسے الفاظ کے استعمال نے ایک قرون وسطی کی ذہنیت کو نمایاںکیاہے، نہ کہ 21 ویں صدی کے ویژن کی ترجمانی کی ہے۔ پاکستان کے وزیراعظم کی ایٹمی تباہی کی دھمکی دینا انکے غیر متوازن سوچ کے حامل رہنما ہونے کا عکاس ہے ۔

 میترا نے کہاکہ دہشت گردی کی صنعت پر اجارہ داری رکھنے والے رہنما وزیراعظم عمران خان کی طرف سے دہشت گردی کا دفاع انتہائی شرم ناک اور استعال انگیز رویہ ہے ۔ جنٹل مین کا کھیل کرکٹ کا کھلاڑی کبھی رہاہوگا لیکن اب انکے انداز بیان سے درہ آدم خیل کی بندوقوں کی یادتازہ ہوگئی ۔ہندوستا ن نے کہاکہ پاکستان کے وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے مشاہدین کو یہ تصدیق کرنے کے لئے مدعوکیاہے کہ پاکستان میں کوئی دہشت گرد تنظیم نہیں ہے ۔دنیا انکے اس قول صداقت کو ضرور پرکھے گی ۔ہندوستان نے پاکستان کے سامنے کچھ سوالات رکھے اور کہاکہ اسے ان سوالوں کے جواب دینا چاہئے ۔

میترا نے پوچھا کہ کیا پاکستان اس بات کی تصدیق کرسکتا ہے کہ اسکے یہاں اقوام متحدہ کی طرف سے ممنوعہ 130دہشت گرد اور 25 دہشت گرد تنظیمیں آج بھی موجود ہیں ۔کیا پاکستان یہ تسلیم کرے گا کہ اسکی حکومت دنیا میں واحد حکومت ہے جو اقوام متحدہ کے ذریعہ ممنوع القاعدہ اور اسلامک اسٹیٹ کے انتہا پسندوں کو وظیفہ دیتی ہے ۔کیا پاکستان بتاسکتاہے کہ یہاں نیویارک میں اسکے معروف حبیب بینک کو کیوں بندکرنا پڑا جس کے خلاف دہشت گردوں کو فنڈ فراہم کرنے کے الزام میں لاکھوں ڈالرس کا جرمانہ عائد کیاگیاتھا۔