Saturday, May 18, 2024
Homeجرائمعوامی حمل ونقل کی مسلسل معطلی سے امتحانات دینے والے طلبا پریشان

عوامی حمل ونقل کی مسلسل معطلی سے امتحانات دینے والے طلبا پریشان

- Advertisement -
- Advertisement -

سری نگر۔ وادی کشمیر میں عوامی کی مسلسل معطلی دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات دینے والے طلبا کے لئے پریشان کن مشکلات ومسائل کا باعث بن گئی ہے ۔ وادی میں گزشتہ تین ماہ سے پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل مسلسل معطل ہے جس کے باعث عوام کوسنگین مشکلات ومسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ تاہم کچھ سڑکوں پر چھوٹی مسافر گاڑیوں کی آمد ورفت جزوی طور پر بحال ہوچکی ہے ۔

طلبا نے کہا ہے کہ انتطامیہ کے طلبا کے لئے امتحانات کے دوران ٹرانسپورٹ کی سہولت میسر رکھنے کے دعوے سراب ثابت ہورہے ہیں کیونکہ دور افتادہ علاقوں کے طلبا کو امتحانی مراکز تک پہنچنے کے لئے پیدل سفرکرنا پڑرہاہے ۔دسویں جماعت کے طلبا کے ایک گروپ نے میڈیاکے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ پبلک ٹراسنپورٹ کی معطلی کی وجہ سے امتحانی مراکز تک پہنچنے کے لئے انہیں سنگین مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ وادی میں پبلک ٹرانسپورٹ مسلسل بند ہے جس کی وجہ سے ہم امتحانی مراکز تک بسا اوقات دیر سے پہنچتے ہیں۔

ایک طالب علم نے کہا کہ امتحان کے پہلے ہی دن میں آدھا گھنٹہ دیر سے امتحانی مرکز پر پہنچا لیکن مجھے پھر مزید وقت نہیں دیا گیا جس کی وجہ سے میں کئی سوالات، جن کو میں کر سکتا تھا، تحریر نہ کرسکا۔

 ایک طالبہ نے کہا کہ امتحانی مرکز تک پہنچنے کے لئے میرا والد میرے ساتھ آتے ہیں ۔ میرے والد میرے ساتھ امتحانی مرکز تک آتے ہیں اور پھر وہیں امتحان ختم ہونے تک انتظار کرتے ہیں، دیگر کئی بچیاں بھی اپنے والد کو ساتھ لاتی ہیں اور پھر یہ لوگ وہیں بیٹھے رہتے ہیں۔

محمد سلیم نامی ایک طالبہ کے والد نے کہا کہ موجودہ حالات میں ہم بچوں خاص کر بچیوں کو اکیلے باہر بھیجنے میں ہچکچاتے ہیں۔ انہوں نے کہا موجودہ حالات میں بچوں خاص کر بچیوں کو باہر بھیجنے میں والدین کو خدشات رہتے ہیں اور کسی اجنبی کے ساتھ گاڑی میں یا پیدل بھیج بھی نہیں سکتے ہیں اس لئے ہم خود ہی اپنا کام چھوڑ کر بچوں کے ساتھ جاتے ہیں۔ موصوف نے کہا کہ انتطامیہ نے بچوں کے لئے ایس آر ٹی سی گاڑیوں کا انتظام کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن شاید وہ اعلان بھی باقی اعلانات کی طرح اعلان تک ہی محدود رہا۔

غلام حسین نامی ایک والد نے کہا کہ امتحانات کے پیش نظر میں نے اپنے بچے کو امتحانی مرکز کے قریب ہی اپنے ایک رشتہ دار کے ہاں رکھا ہے ۔ میں ایک دورافتادہ علاقے کا رہنا والا ہوں، میرا بیٹا بارہویں جماعت کا امتحان دے رہا ہے امتحانی مرکز کم سے کم پندرہ کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے جہاں وقت پر پہنچنا اس کے لئے ممکن نہیں ہے لہٰذا میں نے اس کو امتحانی مرکز کے قریب رہنے والے ایک رشتہ دار کے ہاں رکھا ہے ۔

دریں اثنا والدین کے ایک گروپ، جو ایک امتحانی مرکز کے باہر اپنے بچوں کے انتظار میں بیٹھے ہوئے تھے ، نے کہا کہ حکومت بچوں کے امتحانات منعقد کرکے یہ باورکرنا چاہتی ہے کہ یہاں سب کچھ معمول کے مطابق ہے ۔ لیکن یہاں حالات ٹھیک نہیں ہیں سب کچھ بند ہے بچے بھی نصاب مکمل نہیں کرسکے لیکن اس کے باوجود یہاں امتحانات منعقد کئے گئے ۔ بارہوں جماعت کے ایک طالب علم نے کہا کہ آسودہ حال گھرانوں کے طلبا تو اپنی گاڑیوں میں امتحان دینے کے لئے آتے ہیں لیکن غریب طلبا کو مشکلات درپیش ہیں۔قابل ذکر ہے کہ وادی میں گزشتہ تین ماہ سے جاری غیر یقینی صورتحال میں جموں کشمیر اسٹیٹ بورڑ آف اسکول ایجوکیشن کے تحت دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات شروع ہوئے ہیں۔