Sunday, May 19, 2024
Homeاقتصادیاتغیر محرم کے ساتھ ہوٹل کے ایک ہی کمرے میں رہنے کی...

غیر محرم کے ساتھ ہوٹل کے ایک ہی کمرے میں رہنے کی اجازت

- Advertisement -
- Advertisement -

ریاض۔  اہم ترین اسلامی ملک سعودی عرب نے گزشتہ ماہ ستمبر کے آخر میں پہلی مرتبہ عام سیاحت کا اعلان کرتے ہوئے بیرونی خواتین کو عبایا پہننے سے بھی مستثنی قرار دیا تھا۔ اور اب سعودی عرب نے بیرونی سیاحوں کی توجہ حاصل کرنے کی غرض سے انہیں مزید آسانیاں دینے کا اعلان کردیا ہے جس کے تحت اب نامحرم مرد اور خواتین ایک ہی کمرے میں رہ سکتے ہیں۔

سعودی عرب کی حکومت نے سیاحت کی غرض سے آنے والے بیرونی سیاحوں میں نامحرم مرد وخواتین کو ہوٹل میں ایک ہی کمرہ لینے کی اجازت دے دی۔ نئے قانون کے تحت اب کوئی بھی غیر ملکی مرد یا خاتون کرائے پر ہوٹل لینے کے بعد اپنے ساتھ کسی بھی غیر ملکی مخالف جنس کے شخص کو رکھ سکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سعودی حکومت نے سیاحوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے کسی بھی غیر ملکی خاتون کو کرائے پر ہوٹل حاصل کرنے اور اپنے ساتھ نامحرم شخص کو ساتھ رکھنے کی اجازت دے دی۔نئے قانون کے تحت اب کوئی غیر ملکی مرد سیاح کمرہ حاصل کرنے کے بعد اپنے ساتھ کسی بھی نامحرم خاتون کو رکھ سکے گا اور اسے اس بات کی دستاویزات بھی فراہم نہیں کرنے پڑیں گے کہ خاتون کا ان کے ساتھ کیا تعلق ہے۔

رپورٹ میں عربی اخبارکا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ سعودی عرب کی کمیشن فار ٹورزم اینڈ نیشنل ہیریٹیج نے اس بات کی تصدیق کی کہ اب کسی بھی غیر ملکی مرد یا خاتون کو کمرے میں کسی نامحرم کو ساتھ رکھنے پر کوئی دستاویزات پیش نہیں کرنی پڑیں گی۔ساتھ ہی کمیشن نے واضح کیا کہ نئے قوانین کے تحت سعودی عرب کی خواتین کو بھی ہوٹل میں کمرہ حاصل کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، تاہم اسے کمرہ حاصل کرتے وقت اپنی شناخت ظاہر کرنی پڑے گی۔

اس سے قبل سعودی عرب کی مقامی خواتین کو اس وقت ہی ہوٹل کا کمرہ دیا جاتا تھا جب انہیں گھر کے کسی مرد کی جانب سے تحریری اجازت دی جاتی تھی۔ نئے قانون کے تحت جہاں مقامی خواتین ہوٹل کا کمرہ لے سکیں گی، وہیں غیر ملکی خواتین بھی کوئی شناخت کرائے بغیر ہوٹل کا کمرہ لینے کے بعد وہاں کسی نامحرم کو ساتھ رکھ سکیں گی۔سعودی حکومت نے جہاں سیاحوں کے لیے آسانیاں پیدا کی ہیں، وہیں حکومت نے گزشتہ ماہ 28 ستمبر سے ابتدائی مرحلے میں دنیا کے 49 ممالک کو آن لائن ویزا جاری کرنے کی سہولت بھی متعارف کروائی تھی۔

آن لائن ویزا کی سہولت حاصل کرنے والے ممالک میں پاکستان، ترکی، انڈونیشیا اورمصر سمیت درجنوں مسلمان ممالک شامل نہیں جب کہ ہندوستان کے افراد بھی آن لائن ویزا کی سہولت فراہم نہیں کر سکیں گے۔سعودی حکومت کی جانب سے سیاحت کےلئے غیر ملکیوں کو اجازت دینے سے قبل وہاں صرف مسلمان ممالک کے لوگ حج و عمرہ کے لیے جا سکتے تھے یا پھر وہ افراد سعودی عرب کا سفر کرسکتے تھے جن کے رشتہ دار وہاں مقیم ہوں۔

سعودی حکومت کی جانب سیاحت کے لیے اٹھائے گئے حالیہ اقدامات سے وہاں سالانہ 10 کروڑ سیاحوں کی آمد کا امکان ہے اور اس منصوبے سے وہاں 10 لاکھ نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔سیاحت کے لیے دروازے کھولنے سے سعودی عرب کو آنے والے چند سال میں کم سے کم 5 لاکھ کمروں پر مشتمل پرتعیش ہوٹلوں کی ضرورت پڑے گی اور خیال کیا جا رہا ہے کہ سیاحت کے آغاز کے بعد مختلف حصوں میں تعمیراتی منصوبے شروع کیے جائیں گے۔

 ریاض حکومت نے حالیہ چند سال میں نہ صرف وہاں خواتین سیاحوں کے لیے نرمیاں متعارف کروائی ہیں بلکہ پہلی مرتبہ خواتین کو ڈرائیونگ کرنے، انہیں غیر محرم کے ساتھ نوکری کرنے، ماڈلنگ و اداکاری کرنے اور فیشن ویکس میں شرکت کی اجازت بھی دی ہے۔اب سعودی عرب میں خواتین غیر محرم مرد کے ساتھ نوکری بھی کرتی ہیں اور خواتین اداکاری کے شعبے میں بھی سامنے آئی ہیں۔