Friday, May 17, 2024
Homeبین الاقوامیفلسطین اور اسرائیل کی تازہ کشیدگی، جنگ بندی خطرے میں

فلسطین اور اسرائیل کی تازہ کشیدگی، جنگ بندی خطرے میں

- Advertisement -
- Advertisement -

غزہ۔ دو الگ الگ واقعات میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں چار فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد شمالی غزہ پٹی میں اسرئیلی فضائی حملے میں ایک اور فلسطینی کی ہلاکت کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ بظاہر خطرے میں پڑگیا ہے ۔ اسرائیلی فوج اور غزہ کے جنگجووں کے مابین کشیدگی اور جھڑپوں میں تازہ کشیدگی کے دوران غزہ کی وزارت صحت نے مذکورہ جانی نقصانات کی اطلاع دی ہے ۔ اسرائیل نے بھی دو فوجی زخمی ہونے کا دعویٰ کیا ہے ۔

کشیدگی کے تازہ واقعات کے بعد کہا جارہا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو قومی سلامتی کے مشیروں سے مشاورت کرنے والے ہیں۔ تازہ ہلاکت خیز واقعات میں پانچ فلسطینی ہلاک اور51 زخمی بھی ہوئے ہیں۔ عماد نصیر نامی ایک 22 سالہ فلسطینی بیت حنون میں اس وقت ہلاک ہوگیا جب اسرائیلی جنگی طیاروں نے صبح اس محصور علاقے کو نشانہ بنایا۔اس سے پہلے غزہ سے جنوبی اسرائیل پر درجنوں راکٹ برسائے گئے ۔

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ یہ فضائی حملہ سرحد پر ہونے والی فائرنگ کے ردِ عمل میں کیاگیا تھا جس میں اس کے دو فوجی زخمی ہوگئے تھے ۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق دو فلسطینی جہاں فضائی حملوں کی زد میں آکر ہلاک ہوئے وہیں ایک 19 سالہ فلسطینی سرحد پر فائرنگ کے نتیجے میں مارا گیا۔ اسرائیلی فضائیہ نے فلسطینی علاقوں میں آج جو حملے کئے ہیں وہ غزہ پٹی سے اسرائیلی علاقے کی جانب قریب 90 راکٹ داغے جانے کے رد عمل میں کئے گئے ۔ اسرائیلی فضائیہ کے مطابق غزہ پٹی سے فائر کردہ اکثریتی راکٹس کو دفاعی نظام کے ذریعہ فضا ہی میں ناکارہ بنا دیاگیا۔ کم از کم ایسے دو مقامات کو نشانہ بنایا گیا جہاں سے اسرائیلی علاقوں کی جانب راکٹ داغے جا رہے تھے ۔

اسرائیل اور فلسطین کے مابین تازہکشیدگی کا آج دوسرا دن ہے ۔ اسرائیلی فوجی ترجمان کے مطابق سرحد پر اسرائیلی فوج پر حملہ کئے جانے کے بعدجس میں ایک فوجی زیادہ زخمی جبکہ دوسرا فوجی معمولی زخمی ہوا غزہ کی حکمراں جماعت حماس کی ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایاگیا۔ جمعہ کے احتجاجی مظاہرے میں5 ہزار200 فلسطینیوں نے شرکت کی۔ ابھی حماس کی طرف سے فلسطینیوں کی وابستگی کے حوالے سے کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا لیکن انہوں نے اسرائیلی جارحیت کو جواب دینے کے عزم کا اظہار ضرورکیا۔ واضح رہے کہ فلسطینی احتجاجی مظاہروں میں گزشتہ ایک برس سے شرکت کررہے ہیں جو کبھی کبھی پرتشدد ہوجاتے ہیں۔ حماس اور اسرائیل 2008 سے اب تک تین جنگیں لڑ چکے ہیں۔ مصر اوراقوام متحدہ کی ثالثی میں جنگ بندی کا معاہدہ عارضی امن کا سبب ضرور بنا لیکن حالات ایک مرتبہ پھر بگڑتے نظرآ رہے ہیں۔