Friday, May 17, 2024
Homesliderفلسطین کی آزادی کےلئے جہاد شرعی فریضہ نہیں :سعودی مفتی

فلسطین کی آزادی کےلئے جہاد شرعی فریضہ نہیں :سعودی مفتی

- Advertisement -
- Advertisement -

ریاض: سعودی عرب کے ایک ممتاز مفتی نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطین کی آزادی کے لئے جہاد کرنا شرعی فریضہ نہیں ہے۔سعودی مفتی نے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین معاہدے کے بعد اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا فلسطین کی آزادی کوئی مذہبی فریضہ نہیں ہے۔

سعودی مفتی نے اسرائیل کے ساتھ سعودی تعلقات کا دفاع کرتے ہوئے مزید لکھا کہ جوہماری طاقت سے باہرہے اس کا انجام دینا شرعی فریضہ نہیں ہے کیونکہ مسلمانوں کے پاس فلسطین کو آزاد کروانے کی طاقت نہیں ہے۔

مفتی کے ٹویٹس پرسعودی سمیت متعددعرب ممالک کے شہریوں نے سخت رد عمل کا اظہار کیا اور ان کی شدید مذّمت کی۔عرب مسلمانوں نے سعودی مفتی بدر العامر کے ٹویٹس پرسخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ بدر العامر وہی کہتے ہیں جو انہیں حکم ملتا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر کے مشیر اعلی اور داماد کشنرنے کہا ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہونا یقینی ہے۔خیال رہے کہ اس سے قبل سعودی عرب کے ایک اورمفتی نے بیت المقدس کو اسرائیل کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

احمد بن سعید القرنی نے پے در پے کئی ٹوئیٹ میں یہ دعوی کیا تھا کہ مسجد الاقصیٰ کی راہ میں مرجانا شہادت نہیں ہے۔احمد بن سعید القرنی نے کہا تھا کہ کیا فلسطینی مسلمانوں کے خون کی حرمت مسجد الاقصیٰ سے کم ہے؟ خدا سے ڈرو اورعوام کے خون کو مباح نہ کرو۔کون کہتا ہے کہ مسجد الاقصیٰ کی راہ میں مر جانا شہادت ہے؟القرنی نے فلسطینی عوام سے یہ درخواست کی تھی کہ وہ اپنے رہبروں کی بات نہ مانیں کیوں کہ فلسطینی عوام شکست سے روبرو ہونے والی جنگ کا ایندھن بن چکے ہیں۔

اس مفتی نے اپنے دعوے کی تائید میں لکھا تھا کہ ، یہودی مسجد الاقصیٰ کو نہیں چھوڑیں گے، وہ ایک ایسی مکار لومڑی کی مانند ہیں جسکے ہاتھ ٹڈی لگ گئی ہو۔اسکے علاوہ یہ کہ عرب ممالک بیت المقدس کی آزادی کے لئے کوئی فوج نہیں بھیجیں گے۔ اس لئے حماس جو کام کررہی ہے وہ محض ہلاکت ہےاورخدانے اسکا قطعی حکم نہیں دیا ہے۔سعودی عرب کے اس مفتی نے دعوی کیا تھا کہ قرآن و سنت میں کوئی ایسی دلیل نہیں جو یہ ثابت کرے کہ جنگ کے لئے لازم افرادی قوت اور ہتھیار کے بغیر دشمن سے ٹکر لینا لازمی ہو۔