Sunday, May 12, 2024
Homesliderلوجہاد پر اترپردیش اور اتراکھنڈ حکومت سے سپریم کورٹ نے جواب طلب...

لوجہاد پر اترپردیش اور اتراکھنڈ حکومت سے سپریم کورٹ نے جواب طلب کرلیا

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی۔ سپریم کورٹ نے شادی کے لئے مذہب کی تبدیلی (لوجہاد) کے خلاف اترپردیش اور اتراکھنڈ کے قوانین کی قانونی حیثیت کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر دونوں ریاست کی حکومتوں سے جواب طلب کیا۔چیف جسٹس شرد اروند بوبڑے ،جسٹس وی رماسبرمنیم اور جسٹس اے ایس بوپنا کی بینچ نے وشال ٹھاکرے اور دیگر اور سماجی کارکنان تیستا ستلواڑ کے غیر سرکاری تنظیم ‘سٹیزینس فار جسٹس اینڈ پیس کی عرضیوں کی سماعت کے دوران اترپردیش اور اتراکھنڈ کی حکومتوں کو نوٹس جاری کئے ۔

حالانکہ عدالت نے متعلقہ قانون کے ان الزامات پر روک لگانے سے انکار کردیا،جس کے تحت شادی کے لئے تبدیلی مذہب کی پہلے سے اجازت کو لازمی بنایا گیا ہے ۔ ستلواڑ کی جانب سے وکیل چندر اودے سنگھ نے دلیل دی کہ پہلے سے اجازت کا التزام جابرانہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اترپردیش کے قانون کی بنیاد پر پولیس نے مبینہ لو جہاد کے معاملے میں بے قصور لوگوں کو گرفتارکیا ہے ۔

سماعت کی شروعات میں جسٹس بوبڑے نے عرضی داخل کرنے والوں کو متعلقہ ہائی کورٹ جانے کے لئے کہا لیکن سنگھ اور وکیل پردیپ کمار یادو کی جانب سے یہ بتائے جانے کے بعد کہ دو ریاستوں میں یہ قانون نافذ ہوا ہے اور سماج میں اس سے وسیع مسئلہ پیدا ہورہا ہے ۔وکیلوں نے دلیل دی کہ مدھیہ پردیش اور ہریانہ جیسی دیگر ریاستیں بھی ایسے ہی قانون بنانے پر غورکررہی ہیں۔ اس کے بعد عدالت نے معاملے کی سماعت کے سلسلے میں حامی بھرتے ہوئے دونوں ریاستی حکومتوں کو نوٹس جاری کئے ۔

یاد رہے کہ اترپردیش میں لوجہاد ابھی صرف ایک آرڈیننس ہے جبکہ اتراکھنڈ میں یہ 2018 میں قانون بن چکا ہے۔ اترپردیش اور اتراکھنڈ میں لو جہاد قانون کے تحت اگر کوئی شخص کسی کو لالچ دے کر، بھٹکا کر یا ڈرا دھمکا کر مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کرتا ہے تو اسے 5سال تک کی سزا ہوسکتی ہے لیکن کچھ سماجی کارکنان اور تنظیموں نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔