Friday, May 17, 2024
Homesliderلکھیم پور سانحہ : سپریم کورٹ کی جانب سے اترپردیش حکومت کی...

لکھیم پور سانحہ : سپریم کورٹ کی جانب سے اترپردیش حکومت کی پھرسرزنش

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی۔ ہندوستان کی عدالت عظمیٰ نے لکھیم پورکھیری قتل عام معاملہ میں پیر کو ایک بار پھر اتر پردیش حکومت کی سرزنش کی اور کہا کہ وہ اب تک کی تحقیقات سے مطمئن نہیں ہے اور وہ چارج شیٹ داخل ہونے تک ہائی کورٹ کے رئٹائرڈ جج کی نگرانی میں تحقیقات کروانا چاہتی ہے ۔چیف جسٹس این وی رمن ، جسٹس سوریہ کانت اور ہیما کوہلی کی ڈویژن بنچ نے پی آئی ایل کی سماعت کرتے ہوئے حکومت کی ایس آئی ٹی جانچ کو ڈھیلا ڈھالا قراردیا اورکہا کہ پہلی نظر سے ایسا لگتا ہے کہ ملزمین کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

عدالت عظمیٰ نے سماعت کے دوران کئی سوالات اٹھائے اورکہا کہ اتر پردیش حکومت کی طرف سے جانچ توقع کے مطابق نہیں ہے ۔ حکومت کی طرف سے پیش کی گئی پیش رفت رپورٹ میں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کی معلومات کے علاوہ اس معاملے میں کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ بنچ نے پوچھا کہ کلیدی ملزم آشیش کے علاوہ دیگر ملزمین کے موبائل فون کیوں ضبط نہیں کئے گئے ۔ انہوں نے دیگر ملزمان کے موبائل فون ضبط نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

اتر پردیش حکومت نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملہ میں شواہد سے متعلق لیب کی رپورٹ15 نومبر تک آ جائے گی۔ جس پر عدالت نے کہا کہ اس معاملہ میں10 دن کا وقت دیاگیاتھا اور اس دوران کچھ نہیں کیاگیا۔ حکومت نے کہا کہ اس کا لیب کے کام کاج پر قابو نہیں ہے ۔

حکومت کی جانب سے کی گئی تحقیقات سے غیر مطمئن بنچ نے کہا کہ وہ اس معاملے کی جانچ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے رئٹائرڈ جج جسٹس رنجیت سنگھ سے کروانا چاہتی ہے ۔ اس پر سرکاری وکیل سالوے نے کہا کہ وہ جمعہ کو ہونے والی اگلی سماعت میں اس معاملے میں حکومت کا موقف پیش کریں گے ۔

قابل ذکر ہے کہ 3 اکتوبر کو اتر پردیش کے لکھیم پورکھیری میں کسانوں کے احتجاج کے دوران چارکسان مظاہرین سمیت آٹھ افرادکی موت ہو گئی تھی۔ مرکزی حکومت کے نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے چار کسانوں کے کچل کر مارنے کے الزامات ہیں۔ یہ الزام مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشراکے بیٹے آشیش مشرا اور دیگر کے خلاف ہے ۔ اس واقعہ میں آشیش کو کلیدی ملزم نامزدکیا گیا ہے ۔

اس معاملے کی سماعت 26 اکتوبر کو چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے کی تھی۔ اس دوران بنچ نے اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کو معاملے کی جانچ میں لاپرواہی کا مظاہرہ کرنے پر سرزنش کی تھی۔ عدالت نے گواہوں کے تحفظ کا حکم دیتے ہوئے سی آر پی سی کی دفعہ 164 کے تحت بیانات کو تیزی سے ریکارڈ کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

گزشتہ سماعت کے دوران بنچ نے واقعہ کو گھناؤنا قتل قراردیا تھا اور حکومت کو معاملے کی سنجیدگی سے تحقیقات کرنے کا حکم دیا تھا۔گزشتہ سماعت کے دوران حکومت نے بنچ کو بتایا کہ تحقیقات میںکوئی لاپرواہی نہیں کی جا رہی ہے ۔ حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ سی آر پی سی کی دفعہ164 کے تحت68 میں سے 30 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے گواہوں کی تعداد کم بتاتے ہوئے سخت تبصرے کئے تھے اور کہا تھا کہ سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں جو واقعہ ہوا اس میں صرف68 گواہ تھے ۔سپریم کورٹ نے اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا جسے دو وکلاءکی اپیل کو پی آئی ایل میں تبدیل کردیاگیا تھا۔ وکلاءنے اس معاملے کی عدالتی جانچ اور سی بی آئی سے تحقیقاتکا مطالبہ کیا ہے ۔