Tuesday, May 7, 2024
Homesliderلگژری مصنوعات پر 28 فیصد جی ایس ٹی برقرار رہنے کا امکان

لگژری مصنوعات پر 28 فیصد جی ایس ٹی برقرار رہنے کا امکان

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔ ریونیو سکریٹری ترون بجاج نے پیر کو کہا کہ حکومت لگژری مصنوعات پر 28 فیصد جی ایس ٹی کی شرح کو برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ تاہم، وہ ٹیکس کی تین دیگر اقسام کو دوزمرے میں تبدیل کرنے پر بات کرنے کے لیے تیار ہے۔بجاج نے یہاں انڈسٹری باڈی اسوچم کے ایک پروگرام میں کہا کہ جی ایس ٹی کونسل کی گڈز اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی شرحوں کو معقول بنانے کی مشق ٹیکس نظام کے پانچ سال بعد خود شناسی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی ساز ٹیکس کی شرح کو 15.5 فیصد کی ریونیو نیوٹرل سطح تک لے جانے کے خواہاں نہیں ہیں۔
پیٹرولیم مصنوعات کو جی ایس ٹی کے دائرے میں لانے کے مطالبے پر انہوں نے کہا کہ ایندھن پر ٹیکس مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی آمدنی کا ایک بڑا حصہ ہے، اس لیے اس کے بارے میں کچھ خدشات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس کے لیے کچھ وقت انتظار کرنا پڑے گا۔بجاج نے کہا جہاں تک جی ایس ٹی کے ٹیکس ڈھانچے کا تعلق ہے، 5، 12، 18 اور 28 فیصد شرحوں میں سے، ہمیں 28 فیصد کی شرح کو برقرار رکھنا ہوگا۔ ترقی پذیر اور آمدنی میں عدم مساوات والی معیشت میں، کچھ لگژری پروڈکٹس ہیں جن پر ٹیکس کی زیادہ شرح کی ضرورت ہے۔ اس طرح ہم دیکھ سکتے ہیں کہ ملک کس طرح ترقی کرتا ہے اور کیا ان شرحوں کو صرف ایک شرح تک لایا جا سکتا ہے یا نہیں۔ یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔
جی ایس ٹی نظام کے تحت ٹیکس کی چار شرحیں ہیں۔ ان میں ضروری اشیاء پر پانچ فیصد کی کم ترین شرح سے ٹیکس لگایا جاتا ہے۔ جبکہ لگژری اشیاء پر زیادہ سے زیادہ 28 فیصد ٹیکس لگایا جاتا ہے۔ اس ٹیکس کی دو دیگر شرحیں 12 اور 18 فیصد ہیں۔اس کے علاوہ سونے، زیورات اور جواہرات کے لیے تین فیصد کی خصوصی شرح رکھی گئی ہے، جب کہ پالش شدہ ہیروں پر 1.5 فیصد کی شرح سے جی ایس ٹی لگے گا۔جی ایس ٹی کونسل نے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بسواراج بومائی کی صدارت میں وزراء کا ایک گروپ تشکیل دیا ہے تاکہ ٹیکس کی شرحوں کو معقول بنایا جا سکے۔ جی او ایم کو اپنی حتمی رپورٹ پیش کرنے کے لیے تین ماہ کا اضافی وقت دیا گیا ہے۔
ریونیو سکریٹری نے کہا کہ جی ایس ٹی نظام کے نفاذ کے پانچ سال بعدیہ دیکھنے کا وقت ہے کہ جی ایس ٹی کی شرح کا ڈھانچہ کس طرح تیار ہوا ہے۔ اس دوران اس بات پر بھی غور کیا جائے کہ کیا شرحوں کی تعداد میں کمی کی ضرورت ہے یا نہیں۔ اس کے علاوہ کن اشیاء پر زیادہ ٹیکس لگانا چاہیے اور کن پراڈکٹس کو لوئر سلیب میں رکھنا چاہیے۔بجاج نے کہا میرے خیال میں پالیسی سازوں کے طور پرہم اور ریاستی حکومتیں اس وقت جی ایس ٹی کو اس نقطہ نظر سے دیکھ رہی ہیں۔ ہم 15.5 فیصد کے ریونیو نیوٹرل ریٹ کے قریب لے جانے کے لیے کچھ پروڈکٹس کے نرخوں میں اضافہ نہیں کر رہے ہیں۔