Saturday, May 4, 2024
Homesliderلیون نہیں اشون کی رسائی 800 وکٹوں تک ممکن :مرلی

لیون نہیں اشون کی رسائی 800 وکٹوں تک ممکن :مرلی

- Advertisement -
- Advertisement -

سڈنی: سری لنکا کے سابق آف اسپنر متھیامرلی دھرن محسوس کرتے ہیں کہ صرف اشون ہی ٹسٹ کرکٹ میں 700 یا 800 وکٹیں حاصل کرسکتے ہیں اور موجودہ اسپنرس میں وہ یہ کارنامہ انجام دینے کیلئے سب سے آگے ہیں۔ دوسری جانب کل یہاں برسبین میں ہندوستان کے خلاف سیریز کے چوتھے اور آخری ٹسٹ میں آسٹریلیائی اسپنر نیتھن لیون اپنے کریئر کا 100 ٹسٹ کھیل رہے ہیں لیکن مرلی دھرن محسوس کرتے ہیں کہ لیون 700 یا 800 وکٹوں کے حصول کیلئے دوڑ میں شامل نہیں ہیں۔

 مرلی دھرن کے نام 800 وکٹیں درج ہیں جوکہ ایک قابل ستائش ریکارڈ ہے جس کے بعد دوسرے نمبر پر شین وان ہیں جن کے نام 708 وکٹیں درج ہیں جبکہ تیسرے نمبر پر انیل کمبلے کا نام درج ہے جنہوں نے طویل ترین کرکٹ میں 619 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ مرلی دھرن نے کہا ہیکہ اشون کو یہ موقع دستیاب ہیکہ وہ 800 وکٹوں کا ریکارڈ توڑ سکتے ہیں کیونکہ لیون کے پاس اب اتنا وقت نہیں رہا کہ وہ 800 وکٹیں حاصل کریں کیونکہ ان کے نام 396 وکٹیں درج ہیں اور وہ عنقریب 400 کا ہندسہ عبور کرسکتے ہیں۔ دوسری جانب اشون نے 74 ٹسٹوں میں 377 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں جبکہ ان کا اوسط 25.53 ہے دوسری جانب لیون نے 99 ٹسٹ مقابلے کھیل چکے ہیں اور 31.98 کی اوسط سے وہ وکٹیں حاصل کررہے ہیں۔

 اشون اور لیون کے علاوہ اس وقت کوئی بھی اسپنر ٹسٹ کرکٹ میں اس دوڑ میں شامل نہیں ہیں۔ مرلی دھرن نے کہا کہ اس وقت ٹوئنٹی 20 اور ونڈے زیادہ کھیلی جارہی ہے اور ٹسٹ کرکٹ کی تعداد کم ہوچکی ہے۔ مرلی دھرن نے مزید کہا کہ جب میں کرکٹ کھیلتا تھا تو بیٹسمین تکنیکی طور پر کافی بہتر ہونے کے علاوہ وکٹیں بیٹنگ کیلئے سازگار بھی ہوتی تھی اور وہ مقابلے تین دنوں میں ختم کرنے کیلئے کوشاں ہوتے تھے۔ یہی وجہ ہیکہ اس وقت میں وکٹیں حاصل کرنے کیلئے بولروں کو زیادہ محنت کرنی پڑتی تھی لیکن آج کرکٹ بدل چکی ہے اور بولر کیلئے وکٹ حاصل کرنا کسی قدر آسان ہوچکا ہے۔ اگر بولر کچھ وقت کیلئے مسلسل صحیح مقام اور صحیح لینتھ کے ساتھ بولنگ کرتا ہے تو اسے پانچ وکٹیں حاصل کرنے کا موقع مل جاتا ہے کیونکہ آج بیٹسمین صبرآزما اننگز نہیں کھیلتے بلکہ جارحانہ کھیل کا مزاج بن چکا ہے۔

مرلی دھرن اس عہد میں کرکٹ کھیل چکے ہیں جب وارن، کمبلے، ثقلین مشتاق، مشتاق احمد اور بعد کے وقت میں ہربھجن سنگھ جیسے عالمی معیار کے اسپنرس موجود تھے۔ مرلی کو ڈی آر ایس کے عہد میں ایک سیریز کھیلنے کا موقع ملا اور وہ بھی انہوں نے 2008ءمیں ہندوستان کے خلاف کھیلا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کے دور میں ڈی آر ایس کا استعمال آسان ہوتا تو 800 کا ہندسہ بھی آسانی سے عبور کرلیا جاتا تھا۔