Thursday, May 2, 2024
Homesliderمئیر ٹی آر ایس کا ہوگا !

مئیر ٹی آر ایس کا ہوگا !

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔شہر حیدرآباد  میں رائے دہندوں نے جی ایچ ایم سی انتخابات میں حصہ لینے والی تمام جماعتوں اور ان کے امیدواروں کی قسمت پر مہر ثبت کردیا ہے اور  اس بار ہر بڑی سیاسی جماعت جی ایچ ایم سی  میئر کے عہدے کےلئے اپنے  امیدوار  کے امکانات کا جائزہ لینے میں مصروف ہے۔میئر کس کا ہوگا اس کےلئے ہر پارٹی رائے دہی کے رجحان ، بوتھ وار ،زمینی حقائق کے تجزیہ میں مصروف ہے ۔ ووٹوں کی گنتی 4 دسمبر کو ہوگی۔ اگرچہ ٹی آر ایس ، اے آئی ایم آئی ایم ، بی جے پی ، کانگریس ، ٹی ڈی پی اور بائیں بازو کی جماعتوں نے بلدی انتخابات میں حصہ لیا  لیکن میئر کے عہدے پر فائز ہونے کی اصل لڑائی ٹی آر ایس اور بی جے پی کے مابین دیکھائی دے رہی  ہے۔

ایم آئی ایم کا نمائندہ جو ٹی آر ایس کے تعاون سے میئر کے عہدے پر فائز تھا  لگتا ہے  لیکن اب یہ امکانات ختم ہوتے دیکھائی دے رہے ہیں لیکن اس کے باوجود ٹی آر ایس کے میئر کے لئے امکانات روشن ہیں حالانکہ بی جے پی نے کسی حد تک  کئی وارڈوں  میں اپنی کامیابی کے نمایاں اثرات چھوڑے ہیں ۔ جی ایچ ایم سی  انتخابات 2016 میں  ٹی آر ایس نے کسی بھی دوسری پارٹی یا اس کے سابق ارکان  (پارٹی ایم ایل اے ، ایم ایل سی اور ارکان پارلیمنٹ) پر انحصار کیے بغیر میئر کی نشست 150 ورڈوں میں سے 99 نشستوں پر کامیابی حاصل کرتے ہوئے حاصل کرلی تھی  لیکن اس  مرتبہ  میئر کی نشست کوحاصل کرنے  کے لئے جادوئی اعدادوشمار 76 ہیں۔ بدلے ہوئے سیاسی منظرنامے میں  بی جے پی  کے طاقتور بن کر ابھرنے کے بعد  ٹی آر ایس قیادت کو اس مرتبہ  جی ایچ ایم سی میں 99 نشستیں ملنے کی امید نہیں ہے اور اس کی نشستیں کم ہوسکتی ہیں، اسی وجہ سے  اسے  میئر کے انتخاب کے لئے اپنے  ان ​​ارکان  جن کو میئر کے انتخاب کےلئے ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہے کا  استعمال کرنے کے لئے پہلے ہی حکمت عملی تیار کی ہے۔

 اس وقت جی ایچ ایم سی میئر کے ووٹنگ کے لئے مجموعی طور پر 45 ارکان  نے اپنے نام درج کئے ہیں اگر یہ 45 ارکان  میئر کے انتخاب کےلئے رائے دہی میں حصہ لیتے ہیں تو میئر کی نشست کو منتخب کرنے کے جادوئی اعدادوشمار 76 سے بڑھ کر 98 ہو جائیں گے۔ 45 آفیشل آفس ممبروں میں سے ٹی آر ایس کے پاس  تنہا 31 ارکان  ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ٹی آر ایس آسانی سے اپنے طور پر میئر کی نشست جیت سکتی ہے چاہے وہ اس بار انتخابات میں  67 سیٹیں جیت جائے  حالانے  اس نے 2016 میں 99 نشستیں حاصل کی تھی ۔ا سکے علاوہ  نظام آباد ایم ایل سی اور چیف منسٹر کے سی آر کی بیٹی کے کویتاکا ہنوز میئر کے انتخاب کے لئے رکن کی  حیثیت سے اندراج ہونا باقی ہے۔ اگر وہ اندراج کرتی ہے تو ،ٹی آر ایس کا جیتنے کا ہدف 66 نشستوں پر آ جائے گا۔

 بی جے پی کے لئے  میئر کا  عہدہ حاصل کرنا ایک مشکل کام ہوگا،کیونکہ  زعفرانی جماعت  کے پاس صرف دو ایسے ارکان  ہیں جوکہ میئر کے انتخاب کےلئے اپنے ووٹ کا استعمال کرسکتے ہیں ، جس کا مطلب یہ ہے کہ پارٹی کو میئر کے عہدے پر فائز ہونے کے لئے جی ایچ ایم سی انتخابات میں 150 میں سے 96 نشستیں جیتنی ہوں گی جوکہ آسان کام نہیں ہوگا ۔ ایم آئی ایم کے پاس 10ارکان ہیں اور اسے مئیر کی نشست کےلئے  جی ایچ ایم سی انتخابات میں 51 میں سے کم سے کم 45 نشستیں حاصل کرنی ہوگی ، جس کے بعد مجلس  کے پاس میئر انتخاب کے لئے مجموعی طور پر 55 نشستیں ہوں گی۔ اگر انتخابات میں 40 سے کم نشستوں پر کامیابی حاصل ہوتی ہے تو مجلس ٹی آر ایس کی مدد سے میئر کا  عہدہ حاصل کرسکتی ہے  لیکن حالات اس کے اشارے نہیں دے رہے ہیں۔