Thursday, May 2, 2024
Homesliderمجلس کی بنگال پر توجہ مرکوز ،آئندہ چند دنوں میں اہم ناموں...

مجلس کی بنگال پر توجہ مرکوز ،آئندہ چند دنوں میں اہم ناموں کا اعلان متوقع

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے مغربی بنگال میں پارٹی کے باقاعدہ آغاز کو حتمی شکل دینے کے لئے حیدرآباد میں اپنی جماعت آل انڈیا مجلس اتحاد ای مسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کی مغربی بنگال کی آرگنائزنگ ٹیم سے ملاقات کی ۔ اس اجلاس میں انہوں نے اسمبلی انتخابات میں انتخابی میدان میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔ اویسی کے علاوہ پارٹی کے قومی ترجمان سید عاصم وقار اور حیدرآباد کے سابق میئر ماجد حسین بھی موجود تھے۔ بنگال سے ضمیرالحسن اور عمران سولنکی جیسے ریاستی سطح کے منتظمین اور سید دلاور حسین کولکتہ ، ایس سی سلیم اور عزیز الحسن اور مرشد آباد سے اسد الشیخ نے اجلاس میں شرکت کی۔

 اس پارٹی کی ابھی تک مغربی بنگال میں کوئی باقاعدہ کمیٹی نہیں ہے لیکن ریاستی سطح پر اور متعدد اضلاع میں قائدانہ ٹیمیں ہیں۔ اجلاس کے شرکاء میں سے ایک نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ابھی تک کسی کو بھی بنگال یونٹ کا قائد نامزد نہیں کیا جائے گا۔ اویسی نے بنگال کے معاملات کی نگرانی کے لئے ماجد حسین کو بھی مقرر کیا ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے سے  اے آئی ایم آئی ایم کے قومی ترجمان عاصم وقار بنگال کے امور کی دیکھ بھال کر رہے تھے۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ وقار کا بھی انتخابات میں اہم  کردار ہوگا۔

ابھی تک یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہم اجتماعی قیادت پر انحصار کریں گے۔ ضلعی اکائیاں ماجد حسین کو براہ راست اطلاع دیں گی ، جو ضلع اور ریاستی سطح کی کمیٹیوں کو حتمی شکل دینے کے لئے مزید دو ہفتوں میں بنگال کا دورہ کریں گے۔ اجلاس کے ایک اور شرکا نے پیشرفت کی تصدیق کی لیکن نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی کیونکہ یہ پارٹی کا  اندورنی اجلاس تھا۔ منتظم نے کہا ہم دسمبر کے آخر تک  یا جنوری میں  ریاستی سطح کی کمیٹیوں کے باضابطہ اعلان کی توقع کر رہے ہیں۔ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پارٹی مخصوص نشستوں پر مقابلہ کرے گی تاکہ وہاں وسائل کی کمی کو بروئے کار لایا جاسکے۔ ہم جیتنے کے لئے مقابلہ کر رہے ہیں۔ بہت زیادہ  نشستوں پر مقابلہ کرنے کی کوشش سے دوسری نشستوں کا نقصان ہو گا جہاں ہم جیتنے کی توقع کرسکتے ہیں۔ لہذا  نشستوں کا انتخاب زیادہ تر جیح کی بنیاد پر کیا جائے گا ، اگر اس سال ٹھیک نہیں تو کم از کم اگلی مرتبہ ہی سہی بہتر نتائج حاصل ہوں گے ۔