Sunday, April 28, 2024
Homesliderمحمد زبیر پولیس حراست کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع

محمد زبیر پولیس حراست کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔ آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے 2018 کے مبینہ قابل اعتراض ٹویٹ مقدمہ میں اپنی پولیس حراست کو چیلنج کرتے ہوئے جمعرات کو دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا۔درخواست میں ٹرائل کورٹ کے 28 جون کے حکم کو چیلنج کیا گیا ہے جس میں زبیر کو چار دن کی پولیس حراست میں بھیج دیا گیا تھا۔ ان کی وکیل ورندا گروور نے جسٹس سنجیو نرولا کے سامنے اس کا تذکرہ کیا اور وہ جمعہ کو معاملہ درج کرنے پر راضی ہوگئے۔زبیر کو دہلی پولیس نے 27 جون کو مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد ٹرائل کورٹ نے اسے ایک دن کے لیے پولیس حراست میں بھیج دیا۔

 یہ معاملہ 2018 میں ایک ہندو دیوتا کے بارے میں مبینہ طور پر قابل اعتراض ٹویٹ سے متعلق ہے۔چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ سنیگدھا سروریہ نے ان کی پولیس حراست میں مزید چار دن کی توسیع کر دی تھی جب انہیں ایک دن کی تحویل مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔اس ماہ کے شروع میں زبیر کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153A (مذہب، نسل، مقام پیدائش، زبان وغیرہ کی بنیاد پر دو مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) اور 295Aجان بوجھ کر اور بدنیتی سے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا) شامل تھے اس  کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ یہ مقدمہ ایک ٹوئٹر صارف کی شکایت پر درج کیا گیا، جس نے زبیر پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا۔دہلی پولیس نے زبیر کی پانچ دن کی تحویل کا مطالبہ کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ زبیر نے شہرت حاصل کرنے کے لیے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے متنازعہ ٹویٹس کیے تھے۔تفتیشی ایجنسی نے یہ بھی بتایا تھا کہ ملزم تفتیش میں شامل ہوا لیکن تعاون نہیں کیا اور اس کے فون سے مختلف مواد ڈیلیٹ کر دیا گیا ہے۔ایڈوکیٹ گروور نے زبیر کی طرف سے پیش ہونے والے پولیس کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے الزام لگایا کہ پولیس نے انہیں کسی اور معاملے میں پوچھ گچھ کے لیے بلایا تھا لیکن جلد بازی میں گرفتار کر لیا۔