Saturday, May 18, 2024
Homesliderمختلف ممالک میں لاک ڈاون میں نرمی کی وجہ سے کورونا وائرس...

مختلف ممالک میں لاک ڈاون میں نرمی کی وجہ سے کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ

- Advertisement -
- Advertisement -

لندن: دنیا کے مختلف ممالک کی جانب سے لاک ڈاؤن میں نرمی کے باعث عالمی سطح پرکورونا وائرس کے معاملات کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔امریکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں یومیہ 15 ہزار کے قریب نئے معاملات ریکارڈ ہورہے ہیں جبکہ گزشتہ روز کچھ ریاستیں وائرس کے پھیلاوکو روکنے کے لیے لاک ڈاون کے اقدامات پر غور کررہی تھی۔

قبل ازیں ہندوستانی حکومت نے معیشت کی بحالی کے لیے ملک گیر لاک ڈاون ختم کردیا تھا جس کے نتیجے میں لاکھوں ملازمتیں ختم ہوچکی ہیں۔پاکستان میں دواخانے مریضوں کو واپس بھیج رہے ہیں لیکن معاشی مسائل کے باعث حکومت، ملک دوبارہ کھولنے کے لیے پرعزم ہے۔

میکسیکو، کولمبیا اور انڈونیشیا میں بھی نئے معاملات تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ جونز ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں 23 لاکھ سے زائد معاملات اور ایک لاکھ 20 ہزار اموات رپورٹ ہوئی ہیں جبکہ برازیل میں 11 لاکھ سے زائد معاملات اور 51 ہزار اموات رپورٹ ہوچکی ہیں۔

امریکہ کے جنوبی اور مغر بی علاقوں میں معاملات میں اضافے سے خدشات میں اضافہ ہوا ہے کہ وائرس کے خلاف پیشرفت ختم ہورہی ہے کیونکہ ریاستیں کھل گئی ہیں اور کئی امریکی ماسک پہننے اور ایک دوسرے سے سماجی فاصلہ رکھنے کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں۔امریکا میں انفیکشیس ڈیزیز کے حکومتی ماہر ڈاکٹر انتھونی فاوچی ملک میں وائرس پر ردعمل سے ایوان میں بیان دیں گے۔ان کا بیان اوکلوہاما میں منعقدہ ریلی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے بعد آئے گا جس میں امریکی صدر نے بہت زیادہ مثبت معاملات سامنے آنے پر انتظامیہ سے ٹیسٹنگ کی رفتار سست کرنے کا کہا تھا۔

ریلی میں شریک اکثر افراد نے ماسکس نہیں پہنے تھے، وائٹ ہاوس کے عہدیداران نے ٹیسٹنگ سے متعلق ٹرمپ کے بیان سے متعلق وضاحت دینے کی کوشش کی تھی۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ایمرجنسیز چیف ڈاکٹر مائیکل ریان نے کہا کہ نئے معاملات کی ریکارڈ تعداد کی وضاحت صرف ٹیسٹنگ میں اضافے سے نہیں کی جاسکتی کیونکہ اکثر ممالک میں دواخانوں میں مریضوں کے داخلے اور اموات میں بڑا اضافہ دیکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ممالک کی ایک بڑی تعداد میں وبا عروج پر پہنچ رہی یا عروج کی جانب بڑھ رہی ہے۔دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا کہ دنیا بھر میں 10 لاکھ انفیکشنز ہونے میں 3 ماہ سے زائد کا وقت لگا لیکن حالیہ 10 لاکھ معاملات میں صرف 8 دن لگے۔دبئی کے ورلڈ گورنمنٹ سمٹ میں ویڈیو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب ہمیں جس سب سے بڑے خطرے کا سامنا ہے وہ وائرس نہیں بلکہ عالمی قیادت اور یکجہتی کی کمی ہے۔یہاں تک کہ وہ ممالک جو ابتدا میں وائرس کے خلاف کامیابی حاصل کرچکے تھے اب وہاں دوبارہ معاملات سامنے آرہے ہیں۔

آسٹریلیا کی ریاست وکٹوریا میں کورونا وائرس کے مزید 17 معاملات سامنے آئے جس کے باعث میلبورن میں 2 پرائمری اسکولز بند کردیے گئے۔چین میں 22 نئے معاملات سامنے آئے جن میں سے 13 بیجنگ میں سامنے آئے تھے جبکہ بیجنگ حکومت کے ترجمان نے کہا تھا کہ وبا پر قابو پانے کے اقدامات سے پھیلاوسست ہوا ہے جس کے نتیجے میں ابتدائی طور پر 200 افراد متاثر ہوگئے تھے۔

علاوہ ازیں جنوبی کوریا میں 46 نئے معاملات سامنے آئے جن میں سے 30 کا تعلق بین الاقوامی سفر سے تھا۔جنوبی کوریا نے کہا کہ روسی کارگو جہاز میں 16 افراد کے متاثر ہونے کے بعد بوسان کی جنوبی بندرگاہ پر 176ورکرز کے بھی ٹسٹ کیے جائیں گے۔جونز ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں تقریبا ایک کروڑ افراد کورونا وائرس سے متاثر جبکہ 4 لاکھ 72 ہزار ہلاک ہوچکے ہیں۔ماہرین نے کہا ہے کہ ٹیسٹنگ کی محدود تعداد اور بعض مریضوں میں علامات ظاہر نہ ہونے کے باعث معاملات کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہے۔