Tuesday, May 7, 2024
Homeٹرینڈنگ مخطوطہ شناسی پر ایک روزہ ورک شاپ کا انعقاد

 مخطوطہ شناسی پر ایک روزہ ورک شاپ کا انعقاد

تلنگانہ اسٹیٹ اورینٹل مینو اسکرپٹس لائبریری اینڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں دانشوران کا خطاب

- Advertisement -
- Advertisement -

  حیدرآباد ۔ ڈاکٹر پی۔ سُبّا راو ڈاٹریکٹر تلنگانہ اسٹیٹ اورینٹل مینو اسکرپٹس لائبریری اینڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے بموجب شعبہءاُردو و عربی ، فارسی ، مرہٹی اور کنڑ کے بہ اشتراک اس لائبریری کے احاطے میں پروفیسر ڈی۔ رویندر پرنسپل آرٹس کالج ، عثمانیہ یونیورسٹی کی صدارت میں ”مخطوطہ شناسی“ کے موضوع پر ایک روزہ ورک شاپ کا شمع روشن کرتے ہوئے انعقاد عمل میں آیا۔ ڈاکٹر سُبّا راو ڈاٹریکٹر تلنگانہ اسٹیٹ اورینٹل مینو اسکرپٹس لائبریری نے تمام معزز مہمانوں اور حاضرین کا استقبال کرتے ہوئے اپنے استقبالیہ کلمات میں اس لائبریری میں موجود عربی ، فارسی اور اُردو کے سترہ ہزار ایک سو چوبیس(17124) مخطوطات کے سینتالیس(47) فنون کے تحت ترتیب دیئے جانے اور ان میں بیشتر مخطوطات کی طلائی تحریروں(Gold Coated) ہونے کی نہ صرف آگاہی دی بلکہ کچھ اہم مخطوطات کو مشاہدہ کے لیے بھی رکھا ۔

 مہمانِ خصوصی پروفیسر فضل اللہ مکرم صدر شعبہ اُردو ، حیدرآباد سنٹرل یورنیورسٹی نے اپنے خطاب میں نادر مخطوطات کی حامل اس لائبریری کو ادبی مخزن اور ڈاٹریکٹرپی۔ سُبّا راو کو اس خزانے کا محافظ خزانچی قرار دیتے ہوئے ریسرچ اسکالرزکی ترغیب کے لیے مستقبل میں بھی ایسے پروگرامس جن میں مشق و مزاولت کی گنجائش فراہم ہو منعقد کرنے کی ضرورتوں پر زور دیا۔ پروفیسر نسیم الدین فریس صدر شعبہ اُردو مولانا آزاد اورینٹل اُردو یونیورسٹی و ڈین فیکلٹی آف لینگویجس نے اپنی مخاطبت میں خزانے(مخطوطات) کی اہمیت اسکی قرات میں حائل مشکلات کا ذکر اور ان مشکلات پر قابو پانے کے لیے طویل اور مختصر مدتی ورک شاپس کے انعقاد اورمخطوطہ شناسی کو نصاب میں شامل کرنے کی ضرورتوں پر زور دیا ۔ انہوں نے اپنا خطاب میں عربی ، فارسی اور اُردو کے مخطوطات کتب خانوں ہی میں نہیں بلکہ بنارس کے مندروں اورمٹھوںمیں بھی ان کے موجود ہونے کا انکشاف کیا۔

پروفیسر اشرف رفیع سابق صدر شعبہ اُردو ، جامعہ عثمانیہ و سابق رکن عاملہ مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی نے اپنے کلیدی خطبے میںڈاکٹر سُبّا راو ڈاٹریکٹر تلنگانہ اسٹیٹ اورینٹل مینو اسکرپٹس لائبریری کی اس ابتدائی کوشش کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ مدت کے بعد اس لائبریری میں زندگی دیکھنے کو ملی ہے انہوں نے کہا کہ چونکہ دولت چرائی جاسکتی ہے لیکن علم چرایا نہیں جاسکتا لہذا علمی خزانوں سے مالامال ہوتے ہوئے لٹنے پٹنے سے بے فکر ہونے کو عافیت جانیں۔ انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں ان مخطوطات میں چھپے انمول خزانوں کو منظر عام پر لانے کے لیے تمام جامعات کے اساتذہ سے اپنے اپنے ریسرچ اسکالرزکو اس جانب توجہ مبذول کروانے کی ضرورتوں پر زور دیا۔

پرنسپل ڈی رویند نے اپنے صدارتی خطبے میں ڈائریکٹر اور تمام معزز مہمانوں اور شرکائے محفل کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یقنًا یہ لائبیریری ایک علمی خزانہ ہے ہم سب کو اس جانب توجہ کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ ڈاکٹر معید جاوید صدر شعبہ اُردو ، جامعہ عثمانیہ نے اس ورک شاپ کے انعقاد میں مرکزی کردار ادا کیا۔ ڈاکٹر مشتاق احمد‘ محترمہ سلیمہ سلطانہ اوراکبر کی معاونت نے اس ورک شاب کو بڑی کامیابی سے ہمکنار کیا۔

اس ورک شاب میں جامعہ عثمانیہ کے اُردو، عربی ، فارسی ، مرہٹی اور کنڑ شعبہ جات کے اساتذہ اور ریسرچ اسکالر زکے علاوہ ڈاکٹر ناظم الدین منور، صدر شعبہ اُردو ساتا واہانہ یونیورسٹی کریمنگر ، ڈاکٹر اے۔آر منظر اسوسی ایٹ پروفیسر، حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی، ڈاکٹر عتیق اقبال پرنسپل اُردوآرٹس کالج حمایت نگر، ڈاکٹر میمونہ بیگم اسسٹنٹ پروفیسر اُردو، اندرا پریہ درشنی کالج ، نامپلی، ڈاکٹر اختر سلطانہ صدر شعبہ اُردو ونیتا مہا ودیالیہ ڈاکٹر تاج النساءاور ڈاکٹر محمد احتشام الحسن مجاہد کے علاوہ دیگر اسکالرز اس ورک شاپ میںشریک رہے۔ پرتکلف ظہرانے کے بعد اسناد کی تقسیم عمل میں لائی گئی۔ تنویر فاطمہ ریسرچ اسٹیٹ مینو اسکرپٹس لائبریری کے شکریہ کے ساتھ اس ورک شاپ کا کامیاب اختتام عمل میں آیا۔