Friday, May 3, 2024
Homesliderمراکش اور اسرائیل میں بھی معاہدہ ہوگیا

مراکش اور اسرائیل میں بھی معاہدہ ہوگیا

- Advertisement -
- Advertisement -

یروشلم ۔ اسرائیل اور مراکش نے امریکی مدد کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے پر اتفاق کیا اور معاہدہ کرلیا ہے  اس کے بعد اب مراکش  وہ  چوتھا عرب ملک بنا جس نے گذشتہ چار مہینوں میں اسرائیل کے ساتھ دوستی کرلی ہے ۔ معاہدے کے ایک حصے کے طور پر  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیرینہ امریکی پالیسی کو تبدیل کیا اور مغربی صحارا پر مراکش کی خودمختاری کو تسلیم کیا۔ مغربی صحارا ایک صحرائی خطہ ہے جہاں کئی دہائیوں پرانے علاقائی تنازعہ نے مراکش کو الجیریا کے حمایت یافتہ پولساریو فرنٹ کے خلاف کھڑا کردیا  جو ایک عرصہ سے جاری تحریک ہے جو اس علاقے میں ایک آزاد ریاست کے قیام کی کوشش کر رہی ہے۔

 وائٹ ہاؤس نے کہا  مسٹر ٹرمپ نے مراکش کے شاہ محمد کے ساتھ فون   گفتگو  کے ذریعہ اس معاہدے پر مہر ثبت کردی۔جس کے بعد  ٹرمپ نے ٹویٹ کیا  کہ آج ایک اور تاریخی پیشرفت! ہمارے دو عظیم دوست اسرائیل اور مراکش کی حکومتوں  نے پورے سفارتی تعلقات سے مشرق وسطی میں امن کے لئے  ایک بڑی کامیابی حاصل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ۔ اگست کے بعد مراکش چوتھا ملک ہے جس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے مقصد کے تحت معاہدے پر دستخط  کیا ہے۔ اس سے قبل متحدہ عرب امارات ، بحرین اور سوڈان اسرائیل  کے ساتھ معاہدے کرچکے ہیں ۔ اس معاہدے کے پیچھے زیادہ ترمقاصد ایران کے خلاف متحدہ محاذ کو پیش کرنے اور اس کے علاقائی اثر و رسوخ کو ختم  کرنا ہے۔

دوسری جانب اس معاہدے کے بعد فلسطینوں میں ناراضگی پائی جاتی ہے ۔ فلسطینیوں نےمعاہدے پر تنقید کی ہے  اور کہا کہ عرب ممالک نے ایک دیرینہ مطالبہ کو ترک کرتے ہوئے امن کی راہ کو چھوڑ دیا ہے کہ اور اسرائیل کو تسلیم کرتے ہوئے  اسے فلسطینی ریاست کی زمین دے دی ہے ۔ معاہدے کے تحت  مراکش مکمل سفارتی تعلقات قائم کریں گے اور اسرائیل کے ساتھ باضابطہ رابطے دوبارہ شروع کریں گے اور تمام اسرائیلیوں کے لئے اسرائیل جانے اور راست پروازیں کریں گے۔ انہوں نے اپنے سفارتخانے کھولنے کے ارادے سے فوری طور پر رباط اور تل ابیب میں اپنے رابطہ دفاتر کو دوبارہ کھولنے جا رہے ہیں۔ اور وہ اسرائیلی اور مراکشی کمپنیوں کے مابین معاشی تعاون کو فروغ دینے جا رہے ہیں۔