Sunday, May 19, 2024
Homesliderمساوات کے بغیر میک ان انڈیا کامیاب نہیں ہوسکتا

مساوات کے بغیر میک ان انڈیا کامیاب نہیں ہوسکتا

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد-عوامی صحت  کی  سرکاری  خدمات کے حصول میں مسلمان دیگر طبقات کے مقابلے میں پیچھے ہیں جبکہ صحت کے معاملے میں مسلمانوں کا اوسط بہتر ہے اور خواتین کا استحصال بھی دیگر طبقات کے مقابلے کم ہے ۔ ہائرسکنڈری تعلیم میں مسلم طلبہ کا اسکول چھوڑنا ایس سی، ایس ٹی سے زیادہ ہے ، یہ پرائمری سطح پر ایس سی اور ایس ٹی کے برابر ہے ۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز ماہر معاشیات پروفیسر امیتابھ کنڈو، صدر نشین، مابعد سچرکمیٹی نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں تعلیمی پالیسی راؤنڈ ٹیبل: تعلیمی معیار، این ای پی اورنظر انداز کردہ عوام کے زیر عنوان راؤنڈ ٹیبل میں کیا۔

اس اجلاس کا اہتمام مانو اورسنٹر فار ڈیولپمنٹ پالیسی اینڈ پریکٹس کے اشتراک سے کیا گیا تھا۔ گول میز کا انعقاد تعلیمی معیار، قومی تعلیمی پالیسی اور نظر انداز کردہ آبادی کے متعلق تبادلہ خیال کے سلسلہ کا آغاز ہے جو سی ڈی پی پی، یو ایس آئی پی آئی، ایم ایس اکیڈیمی اور ایم سی آر ایچ آر ڈی آئی کا مشترکہ پراجیکٹ ہے ۔ پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ وائس چانسلر انچارج نے صدارت کی۔ پروفیسر صدیقی محمد محمود، رجسٹرار انچارج سرپرست تھے ۔ پروفیسر عامراللہ خان، ریسرچ ڈائرکٹر سی ڈی پی پی نے میزبانی کے فرائض انجام دیئے ۔

پروفیسر کنڈو نے کہا کہ عالمی انڈیکس میں ترقی کے علاوہ مساوات کو بھی پیمانہ بناکر ممالک کو جانچا جاتا ہے ۔ جہاں ہندوستان کا مقام  بنگلہ دیش سے بہترہوسکتا تھا وہیں مساوات کی کمی کے باعث یہ مقام  نیچے چلاگیا۔ جب تک ہم عوام میں مساوات کو فروغ نہیں دیں گے تب تک ملک قابل قدرمقام حاصل نہیں کرسکتا اور ملک کی ترقی کے لیے اپنائی گئی اہم ترین اسکیمات جیسے میک ان انڈیا وغیرہ کا خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکل سکتا۔