Thursday, May 2, 2024
Homesliderمسجد حرام اور مسجد نبوی ﷺ میں  رمضان کی رونقیں بحال

مسجد حرام اور مسجد نبوی ﷺ میں  رمضان کی رونقیں بحال

- Advertisement -
- Advertisement -

جدہ ۔ دو سال قبل کورونا  کی وبائی بیماری کے ابتدائی مراحل کے عروج پر ہونے کے بعد  دنیا بھر کے مسلمانوں کو لاک ڈاؤن کے تحت رمضان کا مقدس مہینہ گھر پر منانے پر مجبور ہونا پڑا تھا  لیکن اس مرتبہ ماہ مقدس کی رونقیں لوٹ آئی ہیں۔عرب دنیا میں بندگان توحید  اپنے افراد  خاندانوں کے ساتھ وقت گزارنے اور ایک ساتھ افطار کرنے کی روایت سے لطف اندوز ہونے کے موقع سے محروم رہے، مکہ مکرمہ  اور مدینہ منورہ  کی زیارت سے بھی محروم ہونا پڑا تھا ۔

اب بڑے پیمانے پر حفاظتی ٹیکہ جات کے ذریعے پیش کردہ تحفظات کی بدولت، بہت سی احتیاطی تدابیر میں نرمی کی گئی ہے، بشمول سماجی دوری کے قوانین، سفری پابندیاں ہٹائی جارہی ہیں اورمعمول کی علامت روزمرہ کی زندگی میں واپس آنا شروع ہو گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں دنیا بھر کے بہت سے مسلمان 2019 کے بعد پہلی مرتبہ ایک بار پھر رمضان کو ان طریقوں سے منانے کے لیے آزاد ہوں گے جس طرح وہ  ماضی میں  استعمال کرتے تھے۔

اسلامی کیلنڈر کا مقدس ترین مہینہ اس سال یکم اپریل سے شروع ہوا ہے ۔ مسلمان دن کے وقت روزہ رکھنے کا ایک مہینہ شروع کرچکے ہیں ۔2019 میں رمضان المبارک کے آخری دن یعنی 3 جون کو کسی کو یہ شبہ نہیں تھا کہ وہ حجاج جو مکہ مکرمہ کی عظیم الشان مسجد اور مدینہ منورہمیں مسجد نبوی ﷺ میں نماز تراویح ادا کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے وہ رمضان کے دوران کچھ دیر تک ایسا کرنے والے آخری ہوں گے۔

دنیا بھر کے مسلمان امید کریں گے کہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے لگنے والی سماجی پابندیاں، جنہوں نے بہت سے لوگوں کو ان کے عقیدے کے بنیادی اصولوں پرعمل کرنے سے روکا، ان کی زندگیوں میں دوبارہ کبھی نہیں دیکھا جائے گا۔نو ماہ بعد 11 مارچ 2020 کو عالمی ادارہ صحت نے اعلان کیا کہ چین کے شہر ووہان میں شروع ہونے والی نوول کورونا وائرس کی وبا ایک مکمل طور پر پھیلی ہوئی عالمی وبا بن چکی ہے۔ دنیا بھر کی حکومتوں نے جلد ہی نقل و حرکت اور سماجی تعامل کی آزادی پر سخت کنٹرول مسلط کردیا۔

ان حالات کے بعد اس وقت سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک میں پہلی ترویح پورے جوش وخروش سے ادا کی گئی اور پہلے روزہ سے ہی رمضان کی تمام تر رونقیں لوٹ آئی ہیں اور امید کی جارہی ہے کہ سارا ماہ مقدس بندگان توحید کا یہ ہجوم اپنے پورے جوش وخروش کے ساتھ عبادات میں مشغول رہے گا ۔