Saturday, May 11, 2024
Homesliderمسلمانوں کےلئے کورونا کی حلال ویکسین ، سعودی عرب تحقیق میں مصروف

مسلمانوں کےلئے کورونا کی حلال ویکسین ، سعودی عرب تحقیق میں مصروف

- Advertisement -
- Advertisement -

ریاض۔ دنیا بھر کی دوا سازی کی صنعت کی طرح سعودی عرب میں بھی کرونا وائرس کے علاج کی دوا کی تیاری پر کام ہورہا ہے اور دو جامعات میں اسلامی قانون کے مطابق کورونا کی ویکسین تیارکی جارہی ہے۔جدہ میں واقع جامعہ شاہ عبدالعزیز کے ڈاکٹر انور ہاشم کے زیر قیادت سائنس دانوں کی ٹیم اور شاہ عبداللہ یونیورسٹی برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے تحت ادارہ سعودی ویکس مل کر ویکسین کی تیاری پر کام کررہے ہیں۔

دنیا کے دوسرے ممالک میں اس نئے وائرس کے علاج کے لیے جو ویکسینیں تیارکی جارہی ہیں ، ان میں سورجیسے حرام جانوروں اور شراب کے اجزا بھی استعمال کیے جارہے ہیں۔ اسلامی شریعت میں خنزیرکا گوشت یا اس کے اجزا سے بنی اشیاءکے استعمال کی ممانعت ہے۔ اس کے پیش نظر ہی سعودی عرب میں کرونا وائرس کے علاج کے لیے تیارکی جانے والی ویکسین میں ایسے اجزا شامل کیے جارہے ہیں، جن کی اسلام میں اجازت ہے تاکہ مسلمان اس کو کسی ہچکچاہٹ کے بغیر استعمال کرسکیں۔سعودی عرب میں بائیو ٹیکنالوجی کی پہلی خانگی فرم سعودی ویکس کے بانی اور ویکسین کی تیاری پرکام کرنے والی ٹیم کے سربراہ پروفیسر مازن حسنین نے کہا ہے کہ مسلم آبادی کے کووِڈ19 کی ویکسین میں شامل اجزا سے متعلق ہر طرح کی تشویش کو دورکرنے کے لیے ہی حلال اشیاءکا استعمال یقینی بنایا جارہا ہے۔

 واضح رہے کہ مغرب ، وسطی افریقہ اورمشرقی ایشیا میں واقع ممالک میں مقیم مسلم آبادی مذہبی اور ثقافتی وجوہ کی بنا پر کسی بھی مشتبہ ویکسین کے استعمال میں متردد رہی ہے۔ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے برکلے اسکول آف ہیلتھ کے وبائی امراض اور حیاتیاتی شماریات ڈویژن کے سربراہ ڈاکٹرآرتھر رین گولڈ نے کہا ہے کہ ویکسین کے لیبل میں مسلم آبادی کی تشویش دورکرنے کے لیے وضاحت بہت اہم پیش رفت ہے۔سعودی عرب میں یہ پہلا موقع ہے کہ بڑے پیمانے پر پھیلنے والے ایک وَبائی وائرس کے علاج کے لیے ویکسین تیارکی جارہی ہے۔ اس سے پہلے سعودی عرب اور خطے میں واقع دوسرے ممالک یورپ یا دوسرے خطوں ہی سے وبائی امراض کے علاج کے لیے ادویہ اور ویکسینیں درآمد کرتے رہے ہیں۔سعودی ویکس 2016ءمیں قائم کی گئی تھی۔ یہ دوا ساز فرم تب سے خطے میں ویکسین کی تیاری اور مملکت میں دوا سازی کی صنعت کو مضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہے۔

اس کے سربراہ مازن حسنین نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم موجودہ صورت حال میں بہت فعال ہونا چاہتے ہیں۔کووِڈ19 کی ویکسین کی تیاری ایک اچھا آزمائشی موقع ہے۔اگر یہ بروقت تیار ہوجاتی ہے تو بہت اچھا لیکن اگرایسا نہیں بھی ہوتا تو یہ ایک اچھا تجربہ ضرور ہوگا۔سعودی ویکس کو حکومت کے مختلف اداروں کی معاونت حاصل ہے۔فرم ویکسین کی تیاری کے عمل میں سعودی سائنس دانوں کی تربیت اور مملکت میں دوا سازی کی صنعت میں مدد دینا چاہتی ہے۔ مازن حسنین نے کہا کہ سعودی ویکس کا مشن سعودی ویژن 2030ءکے مقاصد اور اہداف سے مکمل مطابقت رکھتا ہے۔سعودی ولی عہد کے اس مشن کا مقصد مملکت کی معیشت کو متنوع بنانا، صنعتوں کو مقامی بنانا اور ان سےشہریوں کو فائدہ پہنچانا ہے۔انہوں نے کہا کہ سعودی ویکس میں مقامی شہریوں کو ملازمتیں دی جارہی ہیں اور ہماری ٹیم میں 60 فی صد خواتین شامل ہیں۔یہ تمام علاقائی دوا ساز اداروں میں ایک بالکل مختلف معاملہ ہے۔ہم صحت کے تحفظ و سلامتی کو مضبوط بنانا چاہتے ہیںکیونکہ کرونا وائرس کی وَبا نے اس کو اوّلین ترجیح بنا دیا ہے۔