Friday, May 17, 2024
Homesliderمعذور فلسطینی کو ہلاک کرنے پر اسرائیلی وزیر دفاع کی معافی

معذور فلسطینی کو ہلاک کرنے پر اسرائیلی وزیر دفاع کی معافی

- Advertisement -
- Advertisement -

یروشلم: اسرائیلی وزیر دفاع نے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی پولیس کی ایک غیر مسلح اور ذہنی معذور فلسطینی نوجوان کو گولی مار کر شہید کر نے کے واقعہ پر معذرت کر لی ہے۔یاد رہے کہ اسرائیلی پولیس نے ہفتے کے روز مقبوضہ بیت المقدس کے قدیم حصےمیں 32 سالہ ایاد علق کو گولی ماردی تھی جس سے اس کی موقع پر ہی موت واقع ہوگئی تھی۔اس واقعے کی فلسطینیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور انھوں نے اپنی اس شکایت کا اعادہ کیا ہے کہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز فلسطینیوں کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کررہی ہیں۔

وزیردفاع بینی گینز نے اسرائیلی کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس میں بات کرتے ہوئے بے گناہ فلسطینی کی جان لینے پر معذرت کی ہے۔ وہ اجلاس میں صہیونی وزیراعظم بنجامین نیتن یاہو کے بالکل ساتھ بیٹھے ہوئے تھے لیکن ان سے قبل نیتن یاہو نے اپنے افتتاحی کلمات میں اس واقعہ کا کوئی ذکر نہیں کیا ہے۔بینی گینز نے کہاہمیں اس واقعے پر افسوس ہے جس میں ایاد علق کو گولی مار کر موت کی نیند سلا دیا گیا ہے اور ہم اس کے خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔مجھے یقین ہے کہ اس موضوع کی تیزی سے تحقیقات کی جائے گی اور ان کا کوئی نتیجہ اخذ کیا جائے گا۔

شہید فلسطینی ایاد کے رشتے داروں نے کہا ہے کہ وہ آٹزم کا شکار تھا اور وہ خصوصی بچوں کے اسکول میں پڑھائی کے لیے جارہا تھا لیکن اس کو راستے میں گولی مار دی گئی ۔اسرائیلی پولیس کے ترجمان میکی روزنفیلڈ نے کہا کہ  گشت پر مامور پولیس یونٹوں نے ایک مشتبہ نوجوان کو جا لیا تھا،اس کے پاس پستول ایسی کوئی مشتبہ چیز نظر آرہی تھی۔پولیس نے اس کو رُکنے کا اشارہ کیا اور پھر اس کا پیدل پیچھا کیا ۔اس دوران میں انھوں نے اس مشتبہ شخص پر گولی چلا دی۔

لیکن اسرائیلی پولیس نے صحافیوں سے گفتگو میں اس امر کی تصدیق نہیں کی تھی کہ اس کے پاس کوئی ہتھیاربھی تھا۔اسرائیل کے چینل 13 نیوز نے یہ رپورٹ دی تھی کہ یہ شخص غیرمسلح تھا جبکہ فلسطینی حکام نے کہا کہ وہ ذہنی صحت کے عارضے سے دوچار تھا۔اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس واقعے میں ملوّث پولیس افسروں سے پوچھ تاچھ کی گئی ہے اور ان میں سے ایک کے وکیل نے سوگوار فلسطینی خاندان کو تعزیتی پیغام بھیجا ہے۔

فلسطینی اور اسرائیل کے انسانی حقوق کے گروپ ایک عرصے سے صہیونی سکیورٹی فورسز پر بعض مقدمات میں طاقت کے اندھا دھند استعمال کے الزامات عاید کرتے چلے آرہے ہیں اور کہا ہے کہ سکیورٹی عہدیداروں نے بیشتر مرتبہ ایسے افراد کو بھی گولی مار کر ہلاک کردیا جنھیں وہ بآسانی گرفتار کرسکتے تھے یا جب ان کی اپنی زندگیاں کسی مشتبہ حملہ آور کی کارروائی میں کسی خطرے سے دوچار نہیں تھیں تو تب بھی انھوں مہلک طاقت کا استعمال کیا ہے۔

بعض فلسطینی نواز کارکنان نے نہتے اور ذہنی معذور فلسطینی پر فائرنگ کو امریکہ میں پولیس کے تشدد کے حالیہ معاملوں سے موازنہ کیا ہے۔ امریکہ میں گذشتہ ہفتے پولیس نے ایک سیاہ فام کو دوران حراست ہلاک کردیا تھا جس کے بعد ملک بھر میں پُرتشدد ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں اور بہت سے شہروں میں گھیراؤ جلاؤ کا سلسلہ جاری ہے۔