Sunday, May 19, 2024
Homesliderمغربی بنگال میں رات کا کرفیو نافذ، تعلیمی ادارے بند کرنے کا...

مغربی بنگال میں رات کا کرفیو نافذ، تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان

- Advertisement -
- Advertisement -

کولکتہ۔ کوویڈ کے معاملات میں اچانک اضافے کے پیش نظر مغربی بنگال نے پیر سے  رات کا کرفیو نافذ کرنے کے علاوہ عوام کی نقل و حرکت اور پبلک ٹرانسپورٹ پر کچھ پابندیوں کا اعلان کیا۔چیف منسٹر  ممتا بنرجی نے پہلے کہا تھا کہ لاک ڈاؤن نہیں ہوگا لیکن بڑھتے ہوئے معاملات کو دیکھتے ہوئے حکومت نے تمام تعلیمی اداروں کو بند کرنے اور لوکل ٹرینوں کی آمدورفت کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف سکریٹری ایچ کےدویدی نے کہا اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں تمام تعلیمی سرگرمیاں بند رہیں گی۔ ایک وقت میں 50 فیصد ملازمین کے ساتھ صرف انتظامی سرگرمیوں کی اجازت ہوگی۔یہ پابندیاں 15 جنوری تک جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ لوکل ٹرینیں شام 7 بجے تک 50 فیصد بیٹھنے کی گنجائش کے ساتھ چلیں گی، میٹرو سروسز معمول کے خدمات کے  وقت کے مطابق 50 فیصد بیٹھنے کی گنجائش کے ساتھ چلیں گی، جب کہ رات 10 بجے  سے صبح 5 بجے تک کے درمیان عوام اور گاڑیوں کی نقل و حرکت اور کسی بھی قسم کے عوامی اجتماعات پر پابندی ہوگی اورصرف ضروری اور ہنگامی خدمات کی اجازت ہوگی۔

تمام سوئمنگ پول، اسپاس، جم، بیوٹی پارلر، سیلون، فلاحی مراکز، تفریحی پارکس، چڑیا گھر، سیاحتی مقامات کو بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے چیف سکریٹری نے کہا تمام سرکاری دفاتر بشمول عوامی اداروں کے 50 فیصد ملازمین کے ساتھ کام کریں گے۔ تمام خانگی دفاتر اور ادارے ایک وقت میں 50 فیصد ملازمین کے ساتھ کام کریں گے۔ جہاں تک ممکن ہو گھر سے کام کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔شاپنگ مالز اور مارکیٹ کمپلیکس ایک وقت میں گنجائش کے 50 فیصد سے زیادہ نہ ہوکر لوگوں کے محدود داخلے کے ساتھ کام کر سکتے ہیں اور رات 10 بجے تک ریستوراں اور بار ایک وقت میں 50 فیصد صلاحیت کے ساتھ کام کر سکتے ہیں اور سنیما ہال اور تھیٹر ہال ایک وقت میں 50 فیصد بیٹھنے کی گنجائش کے ساتھ رات 10 بجے تک کام کر سکتے ہیں۔

قواعد کے تحت ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ 200 افراد یا ہال کی 50 فیصد بیٹھنے کی گنجائش، جو بھی کم ہو اجلاس اور کانفرنسوں کی اجازت ہوگی جب کہ کسی بھی سماجی، مذہبی اور ثقافتی اجتماعات کے لیے 50 سے زیادہ افراد کی شرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔ نیز شادی سے متعلقہ تقریبات کے لیے اور جنازے/تدفین کی خدمات اور آخری رسومات کے لیے 20 سے زیادہ افراد نہ ہوں۔