Monday, April 29, 2024
Homeتازہ ترین خبریںمغرب نے قانون، علم اور کلچر کو ہتھیار بنالیا!

مغرب نے قانون، علم اور کلچر کو ہتھیار بنالیا!

- Advertisement -
- Advertisement -

گلوبلائزیشن نو آبادیات کی نئی قسم۔ مانو میں پروفیسر اثمر بیگ کا لکچر

حیدرآباد، : عالمیانے کا عمل دراصل نوآبادیاتی اور استعماری نظام کی بدنامی کے بعد دنیا پر غلبہ حاصل کرنے کا ایک نیا ہتھکنڈہ ہے۔ ”قانون، علم اور کلچر“ وہ تین ہتھیار ہیں جنہیں مغرب نے اپنے مفاد کی تکمیل کے خاطر غیر مغربی اقوام کو مستقل غلامی کی زنجیروں میں جکڑنے کے لیے استعمال کیا ہے۔ ممتاز اسکالر پروفیسر مرزا اثمر بیگ، شعبہ ¿ سیاسیات، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں ”حیدرآباد ڈائیلاگ سیریز“ کے تحت لکچر بعنوان ”عالمیانے پر تیسری دنیا کی تنقیدیں“ میں ان خیالات کا اظہار کیا۔ شعبہ ¿ سیاسیات اور البیرونی مرکز برائے مطالعاتِ سماجی اخراج و اشتمالی پالیسی کے زیر اہتمام جاری اس سیریز کا مقصد عوامی دانشوروں سے تبادلہ خیال کرنا ہے۔ ڈاکٹر افروز عالم، صدر شعبہ ¿ سیاسیات و انچارج ڈائرکٹر مرکز نے لکچر کی صدارت کی۔

پروفیسر بیگ نے اپنے لکچر میں عالمیانے کے نظریاتی حدود پر تفصیلی روشنی ڈالی اور گلوبلائزیشن کے مختلف پہلوﺅں اور ہئیتوں کا احاطہ کیا۔ انہوں نے تیسری دنیا کے نکتہ نظر سے عالمیانے پر جامع تنقیدی جائزہ پیش کیا۔ پروفیسر بیگ نے بتایا کہ گلوبلائزیشن محض ایک خیال سے ”عالمی عام فہمی“ کی شکل اختیار کرگیا اور اسے تیسری دنیا کے تمام تر مسائل کے واحد مداوا کے طور پر پیش کیا گیا۔ پروفیسر اثمر بیگ کے لکچر کے بعد تبادلہ خیال کا دلچسپ اور پرمغز سیشن ہوا۔ لکچر کے موضوع پر طلبہ، ریسرچ اسکالرس اور اساتذہ نے اہم سوالات اٹھائے اور اظہار خیال کیا۔ڈاکٹر افروز عالم نے آخر میں صدارتی ریمارکس کیے۔ محترمہ شبانہ فرحین، اسسٹنٹ پروفیسر نے شکریہ ادا کیا۔