Monday, May 20, 2024
Homesliderملک پیٹ میں انسانی اسمگلنگ کرنے والا ریکٹ بے نقاب ،کئی گرفتار

ملک پیٹ میں انسانی اسمگلنگ کرنے والا ریکٹ بے نقاب ،کئی گرفتار

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔رچہ کنڈا پولیس کی خصوصی آپریشن ٹیم (ایس او ٹی) نے میڈپلی پولیس کے ہمراہ ملک پیٹ میں ٹورز اینڈ ٹریولز کمپنی کے دفتر پر چھاپہ مارا اور چار افراد کو مبینہ طور پر انسانی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتارکیا۔ پولیس نے ان کے  قبضے سے ویزا دستاویزات ، مختلف افراد سے تعلق رکھنے والے 40 پاسپورٹ ، 6000 روپے نقدرقم اور موبائل فون ضبط کرلئے ہیں۔ پولیس نے ایک بیان میں کہا قابل اعتماد ذرائع سے اطلاع موصول ہونے کے بعد ایس او ٹی نے ملزموں کی شناخت شیخ محمد امتیاز ، نون سببما ، گندوگالا سببہ رائیڈو ، اور محمد ہارون کے طور پر کی ہے اور ان سب کو الحيات ٹورس اور ٹریولس آفس سے گرفتار کیا۔ مزید تین ملزمان سید، نصی اور سومیا فاطمہ تاحال مفرور ہیں۔

 گرفتار افراد شیخ قادربی  نامی خاتون کو ورکنگ ویزا کے بجائے ویزٹ ویزا پر دھوکہ دہی سے مسقط بھیجنے کی کوشش کررہے تھے اور غیر قانونی انسانی اسمگلنگ میں ملوث پائے گئے۔  قادربی میڈپلی کی رہائشی ہیں۔ وہ 7 فروری کو مسقط کے لئے اپنی پرواز میں سوار ہونے والی تھیں ، لیکن ملزم افراد کے غیر معمولی سلوک کو دیکھتے ہوئے وہ طے شدہ پرواز میں سوار ہونے کے بجائے ایرپورٹ سے فرار ہوگئیں۔ پولیس نے مزید کہا کہ محمد، سببما ، رائیڈو اور سید ایمیگریشن یا افرادی قوت کی بھرتی کرنے والی ایجنسیوں جیسےالحيات ٹورس اور ٹریولس کی طرف سے ایجنٹ کے طور پر کام کر رہے تھے۔ ہارون ٹریول کمپنی کا دفتر انچارج ہے جسے پولیس نے گرفتار کیا ہے۔

 سببما نے عمان کے شہر قطر اور مسقط میں گھریلو ملازمہ کے طورپر کام کیا تھا جس کی وجہ سے وہ قطر ، عمان ، کویت اور مسقط جیسے مقامات پر افرادی قوت کی بھرتی کرنے والی کچھ ایجنسیوں سے اچھی طرح واقف تھی اور عربی بہتر بولنے کی وجہ سے وہ اس کام کو بخوبی انجام دے رہی تھی ۔ اس ٹیم نے اپنے رابطوں کو استعمال کرکے ویزت ویزے کے بجائے ورک ویزے پر جعلی انداز میں لوگوں کو خلیج بھیجنے کا دھوکہ شروع کیا۔

 ملزم افراد بیرون ملک مقیم گھریلو میں اپنے دفاتر چلاتے ہیں۔  عمان ، بحرین ، کویت ، قطر ، سعودی عرب ، اور متحدہ عرب امارات جیسے خلیجی ممالک میں وہ عرب شیخ کو مطلوبہ گھریلو ملازمہ فراہم کرتے ہیں۔ ملازمتوں کی تلاش میں خواتین ان جگہوں پر جاتی تھیں جو آجروں اور بھرتی کرنے والوں کے حقیقی ارادوں کے بارے میں معلومات فراہم  نہیں کرتے اوران کے آجروں نے غیر انسانی حالات میں غلام کی حیثیت سے استحصال کیا۔  کچھ آجروں پر یہ بھی الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ خواتین کا جنسی استحصال کرتے ہیں۔  پولیس نے کہا  ہے کہ مفرور افراد کی گرفتاری کے لئے مزید کوششیں جاری ہیں۔