Thursday, May 2, 2024
Homesliderممبئی اور اطراف میں 2015 سے 2019 کے درمیان1472 عمارتیں منہدم

ممبئی اور اطراف میں 2015 سے 2019 کے درمیان1472 عمارتیں منہدم

- Advertisement -
- Advertisement -

ممبئی ۔ رواں ہفتہ ممبئی بھیونڈی علاقے میں جیلانی بلڈنگ مہندم واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ گزشتہ 4 برسوں کے دوران تقریباً 1500 عمارتیں گری ہیں جس کا تذکرہ عدالت سے ملنے والی خبر میں ہوا ہے۔ شہریوں کو محفوظ عمارتوں اور ماحول میں رہنے کے حق کو آئین ہند کی دفعہ 21 کے ذریعہ ضمانت دیئے جانے والے بنیادی حقوق کا ایک پہلو قرار دیتے ہوئے بمبئی ہائی کورٹ نے کہا کہ ممبئی شہری اداروں کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ ایسی صورتحال لائے کہ ان کے بلدیاتی دائرہ اختیار میں تمام عمارتیں قانونی، پائیدار اور محفوظ ہوں۔

ممبئی بھیونڈی علاقے میں21 ستمبر کو جیلانی بلڈنگ نامی عمارتیں کے منہدم ہونے اور اس میں41 افراد کی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بمبئی ہائی کورٹ نے بھیونڈی نظام پور میونسپل کارپوریشن،گریٹر ممبئی میونسپل کارپوریشن، کلیان ڈومبیوالی میونسپل کارپوریشن، الہاس نگر میونسپل کارپوریشن، تھانہ میونسپل کارپوریشن، ،وسائی ویرار میونسپل کارپوریشن، ،میرا بھائندر میونسپل کارپوریشن، نوی ممبئی میونسپل کارپوریشن کے ساتھ ساتھ ریاست مہاراشٹرا محکمہ شہری ترقی اور محکمہ داخلہ کو نوٹس جاری کیے ہیں۔

عدالت نے معاملے کی سنجیدگی کے مدنظر ازخود پیش رفت کرتے ہوئے چیف جسٹس دیپنکر دتہ اور جسٹس جی ایس کلکرنی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سینئر ایڈووکیٹ شرن جگتیانی اور ایڈووکیٹ روہن سروے کو اس معاملے میں عدالت کی مدد کے لئے مقرر کیا۔ عدالت نے اس بات کو نوٹ کیا کہ اطلاعات کے مطابق اس عمارت کو بھیونڈی نظام پور میونسپل کارپوریشن کی جانب سے مطلع کردہ خطرناک ڈھانچے کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ مزید یہ کہ پچھلے تین سال میں اس عمارت کے سلسلے میں میونسپل کارپوریشن اور اس عمارت کے اراضی کے مالک ڈویلپر ، سید احمد جیلانی کو متعدد نوٹسز جاری کیے گئے تھے ۔ اس عمارت کی خستہ حالت کی وجہ سے اسے خالی کروانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس طرح کا آخری نوٹس فروری 2020 میں جاری کیاگیا تھا۔
بینچ نے مشاہدہ کیا ہے کہ اگر یہ سچ ہے تو بدقسمتی کی بات ہے کہ بلدیہ کے حکام نے عمارت کو خالی کروانے کے لئے کوئی کارروائی نہیں کی۔ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ اس عمارت کو1984 میں میونسپل کارپوریشن کے قیام سے قبل تعمیرکیا گیا تھا اور بعد میں دو غیر قانونی منزلیں تعمیر کی گئی۔ تاہم میونسپل اتھارٹیز اور اس کے عہدیداروں میں سے کسی کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔

یہ کہتے ہوئے کہ عمارت گرنے کے اس طرح کے واقعات ہر سال خاص طور پر مانسون کے وقت ہوتے ہیں ، عدالت نے کہا یہ واقعہ تنہا واقعہ نہیں ہے ۔ اس سے قبل اگست کے مہینے میں ، مہاڈ ٹان (ضلع رائے گڑھ) میں”طارق گارڈن کے نام سے مشہور تین منزلہ عمارت منہدم ہوچکی ہے جس میں دو سینئر شہریوں سمیت 16 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ عمارت گرنے کے ایسے واقعات تقریبا ہر سال اور خاص طور پر مانسون کے مہینوں میں ہوتے رہتے ہیں۔

عدالت نے 24 ستمبر 2020 کو شائع ایک انگریزی اخبار کا حوالے سے کہا کہ 2015-2019 کے دوران ممبئی شہر اور نواحی علاقوں میں عمارت کے گرنے کے 1472 واقعات ہوئے جن میں 106 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 344 زخمی ہوئے ۔ جولائی2017 میں عمارت کے گرنے کا ایک اہم واقعہ مضافاتی گھاٹ کوپر میں سدھی سائی عمارت کا تھا جس میں اطلاع کے مطابق 17 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ہمیں اس افسوسناک حالت پر بے حد تشویش ہے ۔