Sunday, May 19, 2024
Homeٹرینڈنگمندر سے چارمینار کے ہیریٹیج موقف کو نقصان : آثار قدیمہ

مندر سے چارمینار کے ہیریٹیج موقف کو نقصان : آثار قدیمہ

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ دنیا بھر میں ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد کی تاریخی پہچان قلعہ گولکنڈہ اور چارمینار سے ہے لیکن چارمینار کے دامن میں متنازعہ مندر نے کس طرح عالمی سطح پر چارمینار کی حیثیت اور شناخت کو متاثر کیا ہے اس کا اندازہ خود محکمہ آثار قدیمہ کے تلنگانہ کی ہائی کورٹ میں داخل کردہ عرضی سے ہوتا ہے جس میں محکمہ نے واضح کیا ہے کہ مندر کی وجہ سے چارمینار کو ورلڈ ہریٹیج کا موقف حاصل نہیں ہورہا ہے۔

 اگر آپ کے ذہن میں کوئی شک و شبہات ہیں تو یہ پھرکافی ہے کہ کس طرح چارمینار کے دامن میں موجود بھاگیہ لکشمی مندرکی وجہ سے تاریخی عمارت کو یونیسکو کی ورلڈ ہیریٹیج سائیٹ کا موقف حاصل نہیں ہورہا ہے۔ محکمہ آثارقدیمہ کی جانب سے داخل کردہ حلف نامہ میں یہ تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔ بھاگیہ لکشمی مندرکی وجہ سے چارمینارکو عالمی منظرنامہ پر نقصان ہورہا ہے۔

انگریزی روزنامہ انڈین اکپریس کی ایک تازہ ترین خبر کے بموجب اکٹوبر 2019ءمیں بھاگیہ لکشمی مندر کے ٹرسٹی کی جانب سے ایک درخواست ریاستی ہائیکورٹ میں داخل کی گئی تھی جس میں اس بات کی اجازت طلب کی گئی تھی کہ پنڈال کومندر سے باہر باندھنے کی اجازت دی جائے جس کے بعد 20 ڈسمبر 2019ءکو محکمہ آثارقدیمہ کی جانب سے ایک جوابی حلفنامہ داخل کیا گیا تھا جس میں ہائیکورٹ کو یہ اجازت نہ دینے کی درخواست کی گئی تھی۔

 اس درخواست میں یہ کہا گیا ہیکہ چارمینار کو تاریخی عمارت کی اہمیت حاصل ہونے کے علاوہ اس کی وجہ سے دنیا بھر میں تاریخی ورثہ کی فہرست میں ریاست تلنگانہ کا بھی مقام حاصل ہے لیکن مندرکی وجہ سے عالمی سطح پر چارمینار کے موقف کو نقصان ہوا ہے۔ محکمہ آثارقدیمہ کے بموجب بھاگیہ لکشمی مندراور چارمینار کے درمیان کسی قسم کی کوئی خالی جگہ نہیں ہے بلکہ یہ چارمینار کے ستون کو لگا کر بنایاگیا ہے۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہیکہ مندر کے ارباب مجازکی جانب سے جو دعویٰ کیا گیا ہیکہ تاریخی عمارت چارمینار اور مندر کے درمیان خالی جگہ موجود ہے یہ بیان حقیقت میںگمراہ کرنے والا بیان ہے۔

مندر کی گرباگریل کو چارمینار کی دیوار سے لگا کر بنایا گیا اور اس سے مندر کو سہارا دیا گیا ہے جبکہ جنوب مشرقی ستون کی دیوار کو چھیل کر مندر کو سہارا دیا گیا ہے۔ محکمہ آثار قدیمہ نے اپنے حلفنامہ میں یہ بھی کہا ہیکہ مندر کی غیرقانونی عمارت ہے لہٰذا اسے مزید وسعت دینے کیلئے مندر کے اطراف پنڈال کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔

محکمہ آثارقدیمہ کے بموجب پنڈال اور مندر کی وجہ سے چارمینار کی عمارت متاثر ہورہی ہے اور اس کا نظارہ بھی صحیح انداز میں نہیں ہو پارہا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہیکہ تہواروں کے موقع پر عارضی پنڈال کی اجازت دینی چاہئے لیکن اب یہ مستقل طور پر تیار کرلی گئی ہے۔ ہائیکورٹ نے اس موقع پر ایک عبوری فیصلہ سناتے ہوئے سابق پنڈال کو تبدیل کرنے کی مشروط اجازت دی تھی اورکہا تھاکہ موجودہ پنڈال کی جسامت سے نئے پنڈال میں اضافہ نہیں ہونا چاہئے۔