Monday, May 20, 2024
Homeٹرینڈنگمودی کا بجٹ تلنگانہ کے لئے مایوس کن

مودی کا بجٹ تلنگانہ کے لئے مایوس کن

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ مرکزی وزیر نرملا سیتارامن کی جانب سے گزشتہ روز پارلیمنٹ میں پیش کردہ بجٹ کو عوام کےلئے مایوس کن مانا جارہاہے اور اب ہندوستان کی نئی ریاست تلنگانہ کےلئے بھی مایوس کن مانا جارہا ہے۔ ٹی آرایس کے کارگزار صدر کے تارک راما راو نے مرکزی بجٹ کو تلنگانہ کے لئے مایوس کن قرار دیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ معاشی سروے نے تلنگانہ کے اقدامات کی ستائش کی تاہم وزیر فائنانس نرملا سیتارامن نے تعاون کے لئے ریاست تلنگانہ کی درخواستوں کو مکمل طورپر نظرانداز کردیا۔

کے ٹی آر نے اپنے سلسلہ وار ٹوئیٹس میں اس بجٹ پر نکتہ چینی کی۔ کے ٹی آر نے کہا کہ نیتی آیوگ نے تالابوں کو بحال کرنے اور ان کے احیا کیلئے تلنگانہ حکومت کی جانب سے شروع کردہ مشن کاکتیہ اسکیم اور ہرگھرکو پینے کے پانی کی سربراہی کیلئے شروع کردہ مشن بھاگیرتا اسکیم کی ستائش کرتے ہوئے حکومت ہند سے سفارش کی تھی کہ تلنگانہ کی ان دو اسکیمات کے لئے 24,000کروڑ روپئے مختص کئے جائیں تاہم حیران کن ہے کہ وزیرفائنانس نے ان دواسکیمات کو نظرانداز کردیا۔

تارک راما راو نے اپنے ایک اور ٹوئیٹ میں کہاکہ تلنگانہ ریاست نے متعدد مرتبہ کالیشورم پروجیکٹ یا پھر پالمور لفٹ ایری گیشن پروجیکٹ کو قومی درجہ دینے کا مطالبہ مختلف فورمس میںکیا ہے تاہم اس کا بھی بجٹ میں کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا۔انہوں نے سوال کیا کہ آیا تلنگانہ کے پروجیکٹ وزیرفائنانس کی دلچسپی میں شامل نہیں ہیں؟ انہوں نے ایک اور ٹوئیٹ میں کہا کہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے پانچ برس کے باوجود بھی اے پی تنظیم نو قانون میں کئے گئے وعدوں کا کوئی تذکرہ نہیں کیاگیا،نہ ہی بیارم اسٹیل پلانٹ، ورنگل میں ریلوے کوچ فیکٹری اور ٹرائبل یونیورسٹی کا کوئی بھی ذکر اس بجٹ میں کیا گیا ہے ۔

اس طرح کی کیوں بے پروائی تلنگانہ سے کیوں کی گئی ہے ؟مسٹر راو نے کہاکہ تلنگانہ کے لئے تین اہم شعبہ جات لائف سائنسس اینڈ فارما،انفرمیشن ٹکنالوجی اور ٹکسٹائلس کو بھی نظر انداز کیاگیا ہے ۔کاکتیہ میگا ٹکسائل پارک کیلئے کوئی امداد نہیں کی گئی ہے اور یہاں تک کہ حیدرآباد کے لئے آئی ٹی آئی آرکا بھی ذکر نہیں کیاگیا۔ دواسازی اور لائف سائنسس کے شعبہ کے لئے بھی کوئی امداد کا اس بجٹ میں اعلان نہیں کیا گیا جس کا حیدرآباد مرکز ہے ۔

نرملا سیتارامن کووزیراعظم کے ریمارکس کی یاد دہانی کروائی جب وہ گجرات کے چیف منسٹر تھی۔ انہوں نے کہا تھاکہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کے نتیجہ میں تمام ہندوستانیوں کے لئے ضروری اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوجائے گا۔ اس خصوص میں نریندر مودی کی جانب سے 23مئی 2012کو کئے گئے ٹوئیٹ کا بھی حوالہ دیا اوراس ٹوئیٹ کو بھی ٹیگ کیا۔ کے ٹی آر نے اپنے ایک اور ٹوئیٹ میں نشاندہی کی کہ گزشتہ سال تلنگانہ کی رعیتو بندھو اسکیم سے جذبہ پاکر حکومت ہند نے پی ایم کسان اسکیم کا آغاز کیا تھا اوراب تلنگانہ کے مشن بھاگیرتا پروگرام سے متاثر ہوکر ہر گھر جل یوجنا کی شروعات کی گئی ہے ۔