Friday, April 26, 2024
Homeتازہ ترین خبریںمودی کی نشت بھی بدلنے کا امکان

مودی کی نشت بھی بدلنے کا امکان

- Advertisement -
- Advertisement -

ہندوستان میں 17 ویں لوک سبھا انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کےساتھ ہی سبھی پارٹیاں امیدواروں کے انتخاب میں مصروف ہو گئی ہیں لیکن اس دوران یہ قیاس آرائیاں بھی منظر عام پر آنے لگی ہیں کہ بی جے پی اپنے موجودہ 40 فیصد اراکین پارلیمنٹ کا پتّہ کاٹنے والی ہے۔ کئی اراکین پارلیمنٹ کی سیٹیں بھی بدلنے کی خبریں گشت کر رہی ہیں۔ کسی سیٹ پر اقتدار مخالف لہر سے نمٹنے کے لیے امیدوار بدلے جا رہے ہیں تو کہیں ذات پر مبنی اعداد وشمار کو دیکھتے ہوئے امیدوار طے کیے جا رہے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ بی جے پی کے کون سے بڑے لیڈرز ہیں جن کو 2014 والی علاقے سے ٹکٹ ملنا مشکل ہے۔

سب سے پہلے بات کرتے ہیں وزیر اعظم نریندر مودی کے بارے میں۔ ایسی خبریں ہیں کہ بی جے پی وزیر اعظم نریندر مودی کو اڈیشہ کے پ ±ری لوک سبھا نشت سے اتارنے کی تیاری کر رہی ہے۔ دراصل بی جے پی اڈیشہ اور مغربی بنگال میں اپنی بنیاد مضبوط کرنا چاہتی ہے۔ ایسے میں اس مرتبہ مودی گزشتہ انتخاب کی طرح دو نشتوں سے امیدوار ہو سکتے ہیں۔ وارانسی کے علاوہ وڈودرا کی جگہ وہ اس بار بھگوان جگن ناتھ کے شہر پ ±ری سے اتر سکتے ہیں۔ اس کے ذریعہ ان کی کوشش اڈیشہ میں پارٹی کے حق میں ماحول تیار کرنے کی ہو سکتی ہے۔ خبر یہ بھی ہے کہ پیلی بھیت سے اس مرتبہ ورون گاندھی لوک سبھا انتخاب لڑ سکتے ہیں۔ مرکزی وزیر مینکا گاندھی اپنے بیٹے کے لیے یہ نشت چھوڑ سکتی ہیں۔ مینکا گاندھی ہریانہ کے کرنال سیٹ سے لڑنے کی باتیں سامنے آ رہی ہیں۔ فی الحال ورون گاندھی سلطان پور سے لوک سبھا رکن پارلیمنٹ ہیں۔مرکزی وزیر مملکت گری راج سنگھ کا نوادہ سے ٹکٹ کٹ سکتا ہے۔ دراصل بہار کی 40 نشتوں میں سے بی جے پی اور جنتا دل یو 17-17 نشتوں پر انتخاب لڑ رہی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ نوادہ کی نشت جنتا دل یو کے حصے میں جا رہی ہے۔ ان حالات میں گری راج سنگھ کا ٹکٹ کٹنا طے ہے۔ حالانکہ انھیں بیگوسرائے سے ٹکٹ دیئے جانے کی بھی باتیں چل رہی ہیں، لیکن گری راج سنگھ وہاں سے انتخاب نہیں لڑنا چاہتے۔ سماجی تانے بانے کو دیکھیں تو نوادہ کے مقابلے میں بیگوسرائے میں بھومیہار ووٹ کم ہیں۔ ایسے میں ان کے لیے اس انتخاب میں جیت حاصل کرنا آسان نہیں ہوگا لہذا نشت بدلنے کی وجہ سے گری راج سنگھ بی جے پی کے آقاوں سے ناراض دیکھائی دے رہے ہیں۔راج ناتھ سنگھ کی نشت ایک بار پھر سے بدلی جا سکتی ہے۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو لکھنو کی جگہ گوتم بدھ نگر سے انتخابی میدان میں اتارا جا سکتا ہے۔ خبر ہے کہ دیہی علاقوں میں پارٹی کے تئیں ناراضگی کو تھامنے کے لئے راج ناتھ سنگھ کو لکھنو کی جگہ نوئیڈا سے امیدوار بنایا جا سکتا ہے۔ دوسری طرف یہاں کے موجودہ رکن پارلیمنٹ مہیش شرما کو الور سے اتارا جا سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق بی جے پی کے داخلی سروے میں رپورٹ بہت اچھی نہ رہنے کے بعد انھیں نوئیڈا نشت سے ہٹانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ اپنے متنازعہ بیانات کر وجہ سے موضوعِ بحث رہنے والے شعلہ بیان لیڈر ساکشی مہاراج کا ٹکٹ کٹ سکتا ہے۔ ساکشی مہاراج فی الحال اناو نشت سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ حالانکہ ابھی پارٹی کی طرف سے کچھ نہیں کہا گیا ہے، لیکن ساکشی مہاراج کو ٹکٹ کٹنے کا ڈر ستا رہا ہے تبھی انھوں نے خود ریاستی بی جے پی صدر کو خط لکھ کر متنبہ کیا ہے کہ اگر اس نشت سے کوئی دوسرا امیدوار اتارا جاتا ہے تو پارٹی ہار بھی سکتی ہے۔ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق اوپنر جنہوں نے حالیہ عرصہ میں کشمیر اور پاکستان کے خلاف بیانات دیتے ہوئے خود کو منظر عام پر رکھنے کی کوشش کی ہے اور ساتھ ہی وہ حکومت اور زعفرانی جماعتوں کو نورنظر بننے کی کوشش کی ہے اب انہیں اس کا صلہ ملنے والا ہے ۔ گوتم گمبھیر اپنی نئی اننگز سیاست میں شروع کرنے والے ہیں۔ بی جے پی انھیں نئی دہلی لوک سبھا نشت پر میناکشی لیکھی کی جگہ اتار سکتی ہے۔ موجودہ رکن پارلیمنٹ میناکشی لیکھی کا ٹکٹ کٹ سکتا ہے۔ ویسے بھی میناکشی پر کم سرگرم رہنے کے الزام عائد ہوتے رہے ہیں۔ بی جے پی الٰہ آباد سے رکن پارلیمنٹ شیاما چرن گپتا کی جگہ کسی اور کو ٹکٹ دے سکتی ہے۔ یادرہے کہ پچھلے انتخاب میں ہی شیاما چرن گپتا سماجوادی پارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔ ان کے بیٹے نے ٹکٹ نہ ملنے کی صورت میں آزادانہ انتخاب لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس اعلان کو گپتا کے ذریعہ پارٹی پر دباو بنانے کی پالیسی تصور کیا جا رہا ہے۔ان سب کے علاوہ کچھ حیران کن تبدیلیاں بھی بی جے پی کرسکتی ہے۔